حدثنا حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة : انه كان يقول: " بئس الطعام: طعام الوليمة يدعى إليه الاغنياء، ويترك المساكين، فمن لم يات الدعوة، فقد عصى الله ورسوله "،حدثنا حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " بِئْسَ الطَّعَامُ: طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى إِلَيْهِ الْأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، فَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ "،
امام مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ کہا کرتے تھے: اُس ولیمے کا کھانا بُرا کھانا ہے جس میں امیروں کو بلایا جائے اور مسکینوں کو چھوڑ دیا جائے اور جس نے (بلانے کے باوجود) دعوت میں شرکت نہ کی، اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ کہا کرتے تھے۔ اس دعوت ولیمہ کا کھانا بہت برا کھانا ہے جس کے لیے دولت مندوں کو بلایا جائے اور محتاجوں کو چھوڑ دیا جائے، اور جس نے اس دعوت میں شرکت نہ کی تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3521
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: دعوت ولیمہ ہو یا عام دعوت اس کو امیروں کے لیے مخصوص کرنا یا بہترین اور اعلیٰ کھانوں کے لیے ان کو ترجیح دینا اور فقراء و مساکین کو نظر انداز کرنا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشنگوئی کے مطابق آج کل ہو رہا ہے، یہ دعوت ولیمہ کے مقصد کے منافی ہے۔ دعوت میں محتاجوں اور ضرورت مندوں کا حق ہے۔