كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل The Book of Marriage 3. باب نِكَاحِ الْمُتْعَةِ وَبَيَانِ أَنَّهُ أُبِيحَ ثُمَّ نُسِخَ ثُمَّ أُبِيحَ ثُمَّ نُسِخَ وَاسْتَقَرَّ تَحْرِيمُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ: باب: متعہ کے حلال ہونے کا پھر حرام ہونے کا پھر حلال ہونے کا اور پھر قیامت تک حرام رہنے کا بیان۔ Chapter: Mut'ah Marriage: It was permitted then abrograted, then permitted then abrogated, and it will remain Forbidden until the day of resurrection حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير الهمداني ، حدثنا ابي ، ووكيع ، وابن بشر ، عن إسماعيل ، عن قيس ، قال: سمعت عبد الله ، يقول: " كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس لنا نساء، فقلنا: الا نستخصي فنهانا، عن ذلك، ثم رخص لنا ان ننكح المراة بالثوب إلى اجل، ثم قرا عبد الله: يايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم ولا تعتدوا إن الله لا يحب المعتدين سورة المائدة آية 87 "،حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حدثنا أَبِي ، وَوَكِيعٌ ، وَابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، يَقُولُ: " كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا نِسَاءٌ، فَقُلْنَا: أَلَا نَسْتَخْصِي فَنَهَانَا، عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى أَجَلٍ، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ سورة المائدة آية 87 "، محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی نے کہا: میرے والد نے اور وکیع اور ابن بشیر نے ہمیں اسماعیل سے حدیث بیان کی، انہوں نے قیس سے روایت کی، کہا: میں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہاد کرتے تھے اور ہمارے پاس عورتیں نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے (آپ سے) دریافت کیا: کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، پھر آپ نے ہمیں رخصت دی کہ ہم کسی عورت سے ایک کپڑے (یا ضرورت کی کسی اور چیز) کے عوض مقررہ وقت تک نکاح کر لیں، پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے (یہ آیت) تلاوت کی: "اے لوگو جو ایمان لائے! وہ پاکیزہ چیزیں حرام مت ٹھہراؤ جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتے تھے، اور ہمارے ساتھ بیویاں نہیں ہوتی تھیں، تو ہم نے عرض کیا، کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورت سے ایک کپڑے کے عوض ایک مدت مقررہ تک کے لیے نکاح متعہ کی اجازت دی، پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت پڑھی، (اے ایمان والو! نہ حرام ٹھہراؤ ان پاک چیزوں کو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال ٹھہرائی ہیں، اور نہ حدود سے تجاوز کرو، یقینا اللہ حدود توڑنے والوں کو پسند نہیں فرماتا) (المائدہ، آیت 87)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر نے اسماعیل بن ابی خالد سے اسی سند کے ساتھ، اسی کے مانند حدیث بیان کی اور کہا: "پھر انہوں نے ہمارے سامنے یہ آیت پڑھی۔" انہوں نے (نام لے کر "عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پڑھی" نہیں کہا امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں قَرَأَ عَبْدُاللّٰه
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور کہا: ہم سب نوجوان تھے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ اور انہوں نے نغزو (ہم جہاد کرتے تھے) کے الفاظ نہیں کہے امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، اس میں كُنَّا
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حسن بن محمد سے سنا، وہ جابر بن عبداللہ اور سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہم سے حدیث بیان کر رہے تھے، ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک منادی کرنے والا ہمارے پاس آیا اور اعلان کیا: بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں استمتاع (فائدہ اٹھانے)، یعنی عورتوں سے (نکاح) متعہ کرنے کی اجازت دی ہے حضرت جابر بن عبداللہ اور حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے ہمارے سامنے آ کر اعلان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
روح بن قاسم نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، انہوں نے حسن بن محمد سے، انہوں نے سلمہ بن اکوع اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے (اعلان کی صورت میں آپ کا پیغام آیا) اور ہمیں متعہ کی اجازت دی حضرت سلمہ بن اکوع اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں متعہ کی اجازت دی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عطاء نے کہا: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ عمرے کے لیے آئے تو ہم ان کی رہائش گاہ پر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، لوگوں نے ان سے مختلف چیزوں کے بارے میں پوچھا، پھر لوگوں نے متعے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے کہا: ہاں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں متعہ کیا عطاء رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما عمرہ کرنے کے لیے تشریف لائے تو ہم ان کی قیام گاہ پر ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو لوگوں نے ان سے مختلف مسائل دریافت کیے، پھر متعہ کا ذکر چھیڑ دیا، تو انہوں نے کہا، ہاں۔ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں اس سے فائدہ اٹھایا۔ (متعہ کیا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مجھے ابوزبیر نے خبر دی، کہا: میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں ایک مٹھی کھجور اور آٹے کے عوض چند دنوں کے لئے متعہ کرتے تھے، حتی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمرو بن حُریث کے واقعے (کے دوران) میں اس سے منع کر دیا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ ہم کھجور اور آ ٹے کی ایک مٹھی کے عوض چند دن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ادوار میں متعہ کر لیا کرتے تھے، پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے عمرو بن حریث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واقعہ پر منع کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابونضرہ سے روایت ہے، کہا: میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ ان کے پاس ایک آنے والا (ملاقاتی) آیا اور کہنے لگا: حضرت ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم نے دونوں متعتوں (حج تمتع اور نکاح متعہ) کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں وہ دونوں کام کیے، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے منع کر دیا، پھر ہم نے دوبارہ ان کا رخ نہیں کیا ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا، اور اس نے کہا، حضرت ابن عباس اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے درمیان عورتوں سے متعہ اور حج تمتع میں اختلاف ہو گیا ہے، تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ہم نے یہ دونوں کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں کیے ہیں، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں ان دونوں سے منع کر دیا، تو ہم نے پھر یہ نہیں کیے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایاس بن سلمہ نے اپنے والد (سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس کے سال تین دن متعے کی اجازت دی، پھر اس سے منع فرما دیا حضرت سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوطاس والے سال (فتح مکہ کے سال) عورتوں سے متعہ کرنے کی تین دن کے لیے اجازت دی تھی، پھر اس سے منع فر دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه سبرة ، انه قال: اذن لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمتعة، فانطلقت انا، ورجل إلى امراة من بني عامر، كانها بكرة عيطاء، فعرضنا عليها انفسنا، فقالت: ما تعطي؟ فقلت ردائي، وقال صاحبي: ردائي، وكان رداء صاحبي اجود من ردائي، وكنت اشب منه، فإذا نظرت إلى رداء صاحبي اعجبها، وإذا نظرت إلي اعجبتها، ثم قالت: انت ورداؤك يكفيني، فمكثت معها ثلاثا، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من كان عنده شيء من هذه النساء التي يتمتع، فليخل سبيلها ".وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فقَالَت: مَا تُعْطِي؟ فَقُلْتُ رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَت: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا ". لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سبرہ (بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ کی اجازت دی۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا: کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا: اپنی چادر۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا، پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے، جن سے وہ متعہ کرتا ہے، کوئی (عورت) ہو، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے حضرت سبرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ کرنے کی اجازت دی، تو میں اور ایک اور آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ گویا کہ ایک کڑیل جان اور دراز گردن اونٹنی تھی، ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا، تو اس نے کہا، کیا دو گے؟ میں نے کہا، اپنی چار اور میرے ساتھی نے بھی کہا، اپنی چادر اور میرے ساتھی کی چادر، میری چادر سے عمدہ تھی، اور میں اپنے ساتھی سے زیادہ جوان تھا، جب وہ میرے ساتھی کی چادر پر نظر ڈالتی تو اس کو پسند کرتی اور جب مجھ پر نظر ڈالتی تو میں اسے پسند آتا، پھر اس نے کہا، تو اور تیری چادر میرے لیے کافی ہیں، تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فر دیا: ”جس کے پاس متعہ کے لیے کوئی عورت ہو، وہ اس کو چھوڑ دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا بشر يعني ابن مفضل ، حدثنا عمارة بن غزية ، عن الربيع بن سبرة ، ان اباه " غزا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فتح مكة قال: فاقمنا بها خمس عشرة ثلاثين بين ليلة ويوم، فاذن لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في متعة النساء، فخرجت انا، ورجل من قومي، ولي عليه فضل في الجمال، وهو قريب من الدمامة، مع كل واحد منا برد، فبردي خلق، واما برد ابن عمي فبرد جديد غض حتى إذا كنا باسفل مكة او باعلاها، فتلقتنا فتاة مثل البكرة العنطنطة، فقلنا: هل لك ان يستمتع منك احدنا؟ قالت: وماذا تبذلان؟ فنشر كل واحد منا برده، فجعلت تنظر إلى الرجلين ويراها صاحبي تنظر إلى عطفها، فقال: إن برد هذا خلق، وبردي جديد غض، فتقول: برد هذا لا باس به ثلاث مرار او مرتين، ثم استمتعت منها، فلم اخرج حتى حرمها رسول الله صلى الله عليه وسلم "،حدثنا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حدثنا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ ، حدثنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ " غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَكَّةَ قَالَ: فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ، فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَخَرَجْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، وَلِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ، فَبُرْدِي خَلَقٌ، وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ غَضٌّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَسْفَلِ مَكَّةَ أَوْ بِأَعْلَاهَا، فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَكْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا؟ قَالَت: وَمَاذَا تَبْذُلَانِ؟ فَنَشَرَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ وَيَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا، فقَالَ: إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ، وَبُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ، فَتَقُولُ: بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ أَوْ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا، فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی، کیا: ہمیں عمارہ بن غزیہ نے ربیع بن سبرہ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی، کہا: ہم نے وہاں پندرہ روز۔۔۔ (الگ الگ دن اور راتیں گنیں تو) تیس شب و روز۔۔ قیام کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی، چنانچہ میں اور میری قوم کا ایک آدمی نکلے۔ مجھے حسن میں اس پر ترجیح حاصل تھی اور وہ تقریبا بدصورت تھا۔ ہم دونوں میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی، میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد کی چادر نئی (اور) ملائم تھی، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیبی علاقے میں یا اس کے بالائی علاقے میں پہنچے تو ہماری ملاقات لمبی گردن والی جوان اور خوبصورت اونٹنی جیسی عورت سے ہوئی، ہم نے کہا: کیا تم چاہتی ہو کہ ہم میں سے کوئی ایک تمہارے ساتھ متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم دونوں کیا خرچ کرو گے؟ اس پر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی چادر (اس کے سامنے) پھیلا دی، اس پر اس نے دونوں آدمیوں کو دیکھنا شروع کر دیا اور میرا ساتھی اس کو دیکھنے لگا اور اس کے پہلو پر نظریں گاڑ دیں اور کہنے لگا: اس کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور ملائم ہے۔ اس پر وہ کہنے لگی: اس کی چادر میں بھی کوئی خرابی نہیں۔ تین بار یا دو بار یہ بات ہوئی۔ پھر میں نے اس سے متعہ کر لیا اور پھر میں اس کے ہاں سے (اس وقت تک) نہ نکلا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (متعے کو) حرام قرار دے دیا ربیع بن سبرہ بیان کرتے ہیں، میرا باپ فتح مکہ کے غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس نے کہا، ہم وہاں پندرہ یعنی رات دن شمار کر کے تیس دن، رات رہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعۃ النساء (عورتوں سے متعہ کرنے) کی اجازت دے دی، تو میں اور میرے خاندان کا ایک آدمی چلے، اور میں اس سے زیادہ خوبصورت تھا، اور وہ قریبا بد صورت تھا، ہم میں سے ہر ایک کے پاس ایک چادر تھی، میری چادر پرانی تھی اور میرے عمزاد کی چادر نئی تھی اور تازہ چمکدار، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیب یا بالائی حصہ میں پہنچے، تو ہمیں ایک نوجوان عورت ملی جو طاقت ور نوجوان، دراز گردن اونٹ کی طرح تھی، تو ہم نے کہا، کیا ہم میں سے ایک کے ساتھ متعہ کرنے کے لیے آمادہ ہے، اس نے پوچھا تم دونوں کیا خرچ کرو گے تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلا دی۔ تو وہ دونوں مردوں کو دیکھنے لگی، اور میرا ساتھی اس کو دیکھ رہا تھا، وہ اس کے میلان کا منتظر تھا، یا اس کے پہلو کو دیکھ رہا تھا، اس لیے کہا، اس کی چادر بوسیدہ ہے، اور میری چادر نئی اور تروتازہ ہے، (خوش رنگ ہے) تو اس نے دو تین بار کہا، اس کی چادر میں کوئی حرج نہیں، یعنی کوئی مضائقہ نہیں، پھر میں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور اس کے پاس سے اس وقت تک نہیں گیا، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حرام قرار نہیں دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں وُہَیب نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عُمارہ بن غزیہ نے حدیث بیان کی، کہا: ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: فتح مکہ کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف نکلے، آگے بشر کی حدیث کے مانند بیان کیا اور یہ اضافہ کیا: اس عورت نے کہا: کیا یہ (متعہ) جائز ہے؟ اور اسی (روایت) میں ہے: (میرے ساتھی نے) کہا: اس کی چادر پرانی بوسیدہ ہے ربیع بن سبرۃ جہنی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم فتح مکہ کے سال، مکہ گئے، آ گے مذکورہ بالا روایت کی جس میں یہ اضافہ ہے، اس عورت نے پوچھا، کیا یہ درست ہے؟ اور یہ بھی ہے، میرے ساتھی نے کہا، اس کی چادر پرانی اور بوسیدہ ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبدالعزیز بن عمر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے حدیث سنائی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگو! بےشک میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور بلاشبہ اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے، اس لیے جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی (عورت موجود) ہو تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے، اور جو کچھ تم لوگوں نے انہیں دیا ہے اس میں سے کوئی چیز (واپس) مت لو حضرت ربیع بن سبرہ جہنی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! بےشک میں نے واقعی تمہیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی تھی۔ اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے تو جس کے پاس ان میں سے کوئی ہو، اس کا راستہ چھوڑ دے اور جو کچھ تم نے انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ نہ لو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدہ بن سلیمان نے عبدالعزیز بن عمر سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور (بیت اللہ کے) دروازے کے درمیان کھڑے ہوئے دیکھا، اور آپ فرما رہے تھے۔۔۔ (آگے) ابن نمیر کی حدیث کی طرح ہے امام صاحب عمر بن عبدالعزیز سے اسی سند سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود اور دروازے کے درمیان کھڑے دیکھا، آ گے اوپر والی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، کہا: فتح مکہ کے سال جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ (کے جواز) کا حکم دیا، پھر ابھی ہم وہاں سے نکلے نہ تھے کہ آپ نے ہمیں اس سے منع فرما دیا حضرت سبرہ جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فتح مکہ کے موقع پر متعہ کرنے کا حکم دیا جبکہ ہم مکہ میں داخل ہوئے اور ہمیں اس سے نکلنے سے پہلے ہی روک دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبد العزيز بن الربيع بن سبرة بن معبد ، قال: سمعت ابي ربيع بن سبرة ، يحدث، عن ابيه سبرة بن معبد : ان نبي الله صلى الله عليه وسلم عام فتح مكة امر اصحابه بالتمتع من النساء، قال: فخرجت انا، وصاحب لي من بني سليم، حتى وجدنا جارية من بني عامر، كانها بكرة عيطاء فخطبناها إلى نفسها، وعرضنا عليها بردينا، فجعلت تنظر، فتراني اجمل من صاحبي، وترى برد صاحبي احسن من بردي، فآمرت نفسها ساعة، ثم اختارتني على صاحبي، فكن معنا ثلاثا، ثم امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بفراقهن.وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالتَّمَتُّعِ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ أَنَا، وَصَاحِبٌ لِي مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ، حَتَّى وَجَدْنَا جَارِيَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ فَخَطَبْنَاهَا إِلَى نَفْسِهَا، وَعَرَضْنَا عَلَيْهَا بُرْدَيْنَا، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ، فَتَرَانِي أَجْمَلَ مِنْ صَاحِبِي، وَتَرَى بُرْدَ صَاحِبِي أَحْسَنَ مِنْ بُرْدِي، فَآمَرَتْ نَفْسَهَا سَاعَةً، ثُمَّ اخْتَارَتْنِي عَلَى صَاحِبِي، فَكُنَّ مَعَنَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهِنَّ. عبدالعزیز بن ربیع بن سبرہ بن معبد نے کہا: میں نے اپنے والد ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ اپنے والد سبرہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو عورتوں کے ساتھ متعہ کر لینے کا حکم دیا۔ میں اور بنو سُلیم میں سے میرا ایک ساتھی نکلے، حتیٰ کہ ہم نے بنو عامر کی ایک جوان لڑکی کو پایا، وہ ایک جوان اور خوبصورت لمبی گردن والی اونٹنی کی طرح تھی۔ ہم نے اسے نکاح (متعہ) کا پیغام دیا، اور اس کے سامنے اپنی چادریں پیش کیں، وہ غور سے دیکھنے لگی، مجھے میرے ساتھی سے زیادہ خوبصورت پاتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی، اس کے بعد اس نے گھڑی بھر اپنے دل سے مشورہ کیا، پھر اس نے مجھے میرے ساتھی پر فوقیت دی، پھر یہ عورتیں تین دن تک ہمارے ساتھ رہیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو علیحدہ کرنے کا حکم دیا حضرت سبرہ بن معبد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے ساتھیوں کو عورتوں سے لطف اندوز ہونے کا حکم دیا تو میں اور بنو سلیم سے میرا ساتھی نکلے حتی کہ ہم نے بنو عامر کی ایک دوشیزہ کو پا لیا جو طاقت ور نوجوان دراز گردن اونٹ کی طرح تھی تو ہم نے اسے اس کی ذات کے بارے میں پیغام دیا اور ہم نے اسے اپنی چادریں پیش کیں تو دیکھنے لگی تو مجھے اپنے ساتھی سے زیادہ خوبصورتی دیکھتی اور میرے ساتھی کی چادر کو میری چادر سے بہتر دیکھتی، کچھ وقت اس نے اپنے نفس سے مشورہ کیا، پھر مجھے میرے ساتھی پر پسند کیا، تو ہم تین دن اکٹھے رہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان سے الگ ہو جانے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرما دیا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح متعہ سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے، انہوں نے ربیع بن سبرہ سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے (دنوں میں سے ایک) دن عورتوں کے ساتھ (نکاح) متعہ کرنے سے منع فرما دیا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے وقت متعۃ النساء سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
صالح سے روایت ہے، کہا: ہمیں ابن شہاب نے ربیع بن سبرہ جہنی سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد (سبرہ رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انہوں نے اِن کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں عورتوں سے متعہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، اور یہ کہ ان کے والد (سبرہ) نے (اپنے ساتھی کے ہمراہ) دو سرخ چادریں پیش کرتے ہوئے نکاح متعہ کیا تھا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دور میں متعہ یعنی متعۃ النساء سے منع فرمایا، اور میرے باپ نے دو سرخ چادروں کے عوض متعہ کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، قال ابن شهاب ، اخبرني عروة بن الزبير : ان عبد الله بن الزبير ، قام بمكة، فقال: إن ناسا اعمى الله قلوبهم كما اعمى ابصارهم يفتون بالمتعة يعرض برجل فناداه، فقال: إنك لجلف جاف، فلعمري لقد كانت المتعة تفعل على عهد إمام المتقين، يريد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له ابن الزبير: فجرب بنفسك، فوالله لئن فعلتها لارجمنك باحجارك، قال: ابن شهاب، فاخبرني خالد بن المهاجر بن سيف الله: انه بينا هو جالس عند رجل، جاءه رجل فاستفتاه في المتعة، فامره بها، فقال له ابن ابي عمرة الانصاري: مهلا، قال: ما هي؟ والله لقد فعلت في عهد إمام المتقين، قال ابن ابي عمرة: إنها كانت رخصة في اول الإسلام لمن اضطر إليها كالميتة، والدم، ولحم الخنزير، ثم احكم الله الدين ونهى عنها، قال ابن شهاب : واخبرني ربيع بن سبرة الجهني : ان اباه ، قال: قد كنت استمتعت في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم امراة من بني عامر ببردين احمرين، ثم نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المتعة، قال ابن شهاب: وسمعت ربيع بن سبرة، يحدث ذلك عمر بن عبد العزيز، وانا جالس.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَامَ بِمَكَّةَ، فقَالَ: إِنَّ نَاسًا أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ كَمَا أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ يُفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ يُعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ، فقَالَ: إِنَّكَ لَجِلْفٌ جَافٍ، فَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَتِ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَى عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، يُرِيدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَيْرِ: فَجَرِّبْ بِنَفْسِكَ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّكَ بِأَحْجَارِكَ، قَالَ: ابْنُ شِهَابٍ، فَأَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَيْفِ اللَّهِ: أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ عَنْدَ رَجُلٍ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِي الْمُتْعَةِ، فَأَمَرَهُ بِهَا، فقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ: مَهْلًا، قَالَ: مَا هِيَ؟ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِي عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِينَ، قَالَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ: إِنَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنِ اضْطُرَّ إِلَيْهَا كَالْمَيْتَةِ، وَالدَّمِ، وَلَحْمِ الْخِنْزِيرِ، ثُمَّ أَحْكَمَ اللَّهُ الدِّينَ وَنَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي رَبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، قَالَ: قَدْ كُنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي عَامِرٍ بِبُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ، ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُتْعَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَسَمِعْتُ رَبِيعَ بْنَ سَبْرَةَ، يُحَدِّثُ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَأَنَا جَالِسٌ. مجھے یونس نے خبر دی کہ ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں کھڑے ہوئے، اور کہا: بلاشبہ کچھ لوگ ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو بھی اندھا کر دیا ہے جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کیا ہے۔ وہ لوگوں کو متعہ (کے جواز) کا فتویٰ دیتے ہیں، وہ ایک آدمی (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) پر تعریض کر رہے تھے، اس پر انہوں نے ان کو پکارا اور کہا: تم بے ادب، کم فہم ہو، میری عمر قسم! بلاشبہ امام المتقین کے عہد میں (نکاح) متعہ کیا جاتا تھا۔۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔۔ تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: تم خود اپنے ساتھ اس کا تجربہ کر (دیکھو)، بخدا! اگر تم نے یہ کام کیا تو میں تمہارے (ہی ان) پتھروں سے (جن کے تم مستحق ہو گے) تمہیں رجم کروں گا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے خبر دی کہ اس اثنا میں جب وہ ان صاحب (ابن عباس رضی اللہ عنہ) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی ان کے پاس آیا اور متعہ کے بارے میں ان سے فتویٰ مانگا تو انہوں نے اسے اس (کے جواز) کا حکم دیا۔ اس پر ابن ابی عمرہ انصاری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ٹھہریے! انہوں نے کہا: کیا ہوا؟ اللہ کی قسم! میں نے امام المتقین صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں کیا ہے۔ ابن ابی عمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بلاشبہ یہ (ایسا کام ہے کہ) ابتدائے اسلام میں ایسے شخص ے لئے جو (حالات کی بنا پر) اس کے لئے مجبور کر دیا گیا ہو، اس کی رخصت تھی جس طرح (مجبوری میں) مردار، خون اور سور کے گوشت (کے لیے) ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو محکم کیا اور اس سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے بتایا کہ ان کے والد نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ (کی پیش کش) پر متعہ کیا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا۔ ابن شہاب نے کہا: میں نے ربیع بن سبرہ سے سنا، وہ یہی حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کر رہے تھے اور میں (اس مجلس میں) بیٹھا ہوا تھا۔ عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مکہ میں کھڑے ہو کر کہا، کچھ لوگ جن کے دل اللہ نے اندھے کر دئیے ہیں، جس طرح ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے، وہ متعہ کے جواز کا فتویٰ دیتے ہیں، ایک مرد (عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی طرف اشارہ کر رہے تھے، انہوں نے بلند آواز سے جواب دیا، تم کم فہم، کم علم ہو، مجھے اپنی عمر کی قسم! پرہیز گاری کے امام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں متعہ کیا جاتا تھا، تو حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا، خود اس کا تجربہ کرو، اللہ کی قسم! اگر تم یہ کام کرو گے، تو میں تمہیں یقینا تمہارے مناسب پتھروں سے رجم کر دوں گا، مذکورہ بالا سند سے ہی ابن شہاب بیان کرتے ہیں کہ مجھے خالد بن مہاجر بن سیف اللہ (حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے خبر دی کہ وہ ایک آدمی کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، کہ ایک آدمی نے آ کر اس سے متعہ کے بارے میں فتویٰ پوچھا، تو اس نے اسے اس کا فتویٰ دے دیا تو اسے ابن ابی عمرۃ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ذرا توقف کرو! اس نے کہا، کیوں کس وجہ؟ اللہ کی قسم! یہ کام امام المتقین کے عہد میں کیا جا چکا ہے، ابن ابی عمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، آغاز اسلام میں ایک لاچار اور مضطر کے لیے اس کی رخصت تھی، جیسا کہ اس کے لیے مردار، خنزیر کے گوشت اور خون کی رخصت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے دین کو محکم کر دیا، اور اس سے روک دیا، ابن شہاب کہتے ہیں، مجھے ربیع بن سبرۃ جہنی نے اپنے باپ سے روایت سنائی، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بنو عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں کے عوض فائدہ اٹھایا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ سے منع فرما دیا، ابن شہاب بیان کرتے ہیں، میں نے ربیع بن سبرۃ سے یہ روایت اس وقت سنی تھی، جبکہ وہ میری موجودگی میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کو سنا رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں معقل نے ابن ابی عبلہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمر بن عبدالعزیز سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے والد سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعے سے روکا اور فرمایا: "خبردار! یہ تمہارے آج کے دن سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے اور جس نے (متعے کے عوض) کوئی چیز دی ہو وہ اسے واپس نہ لے ربیع بن سبرہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متعہ سے منع کیا اور فرمایا: ”خبردار، سنو! متعہ آج سے قیامت کے دن تک کے لیے حرام ہے، اور جس نے کوئی چیز دے رکھی ہے، وہ اسے واپس نہ لے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں عبداللہ اور حسن سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، خیبر کے موقعہ پر عورتوں سے متعہ کرنے اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں عبداللہ بن محمد بن اسماء ضبعی نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں جویریہ (بن اسماء بن عبید ضبعی) نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: انہوں (محمد بن علی) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فلاں (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ) سے کہہ رہے تھے: تم حیرت میں پڑے ہوئے (حقیقت سے بے خبر) شخص ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرما دیا تھا۔۔۔ آگے یحییٰ بن یحییٰ کی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کردہ حدیث کی طرح ہے امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، کہ محمد بن علی نے (اپنے باپ) حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا، تم سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع فرمایا، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد بن علی (ابن حنفیہ) کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن (نکاح) متعہ اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے وقت نکاح متعہ اور گھریلو (پالتو) گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن علی سے کے دونوں بیٹوں حسن اور عبداللہ سے، ان دونوں نے اپنے والد (محمد ابن حنفیہ) سے، اور انہوں نے (اپنے والد) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ عورتوں سے متعہ کرنے کے بارے میں (فتویٰ دینے میں) نرمی سے کام لیتے ہیں، انہوں نے کہا: ابن عباس! ٹھہریے! بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن اس سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا کہ وہ عورتوں سے متعہ کے بارے میں گنجائش پیدا کر رہے ہیں، تو کہا، ٹھہرو! اے ابن عباس! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے محمد بن علی بن ابی طالب کے بیٹوں حسن اور عبداللہ سے (اور) ان دونوں نے اپنے والد (محمد بن علی ابن حنفیہ) سے روایت کی، انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا تھا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے موقعہ پر، متعۃ النساء، اور پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے روک دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|