كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل The Book of Marriage 9. باب اسْتِئْذَانِ الثَّيِّبِ فِي النِّكَاحِ بِالنُّطْقِ وَالْبِكْرِ بِالسُّكُوتِ: باب: بیوہ کا نکاح میں اجازت دینا زبان سے ہے اور باکرہ کا سکوت سے۔ Chapter: Seeking permission of a previously-married woman in words, and of a virgin by silence ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس عورت کا خاوند نہ رہا ہو اس کا نکاح (اس وقت تک) نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے پوچھ لیا جائے اور کنواری کا نکاح نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے اجازت لی جائے۔" صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کی اجازت کیسے ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (ایسے) کہ وہ خاموش رہے (انکار نہ کرے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شوہر دیدہ کا نکاح اس کے مشورہ کے بغیر نہ کیا جائے، اور کنواری کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے دریافت کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علبہ وسلم! اس کی اجازت کی کیفیت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علبہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی خاموشی، (سکوت)۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
3474. حجاج بن ابو عثمان، اوزاعی، شیبان، معمر اور معاویہ (بن سلام) سب نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ہشام کی سند سے، ہشام کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، اور اس حدیث میں ہشام، شیبان اور معاویہ بن سلام کی حدیث کے الفاظ ایک جیسے ہیں۔ امام صاحب نے بہت سے اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے، اور تین راویوں، ہشام، شیبان اور معاویہ سلام کے الفاظ بھی یکساں ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس لڑکی کے بارے میں پوچھا جس کے گھر والے اس کا نکاح (کرنے کا ارادہ) کریں، کیا اس سے اس کی مرضی معلوم کی جائے گی یا نہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "ہاں، اس کی مرضی معلوم کی جائے گی۔" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے آپ سے عرض کی: وہ تو یقینا حیا محسوس کرے گی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب وہ خاموش رہی تو یہی اس کی اجازت ہو گی امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سند سے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑکی کے بارے میں دریافت کیا، جب اس کے گھر والے اس کی شادی کرنا چاہیں، تو کیا اس سے مشورہ لیا جائے گا، یا نہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیا، ”ہاں۔ اس سے مشورہ لیا جائے گا“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، وہ تو شرم و حیا محسوس کرے گی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی اجازت یہی ہے کہ وہ خاموشی اختیار کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید بن منصور اور قتیبہ بن سعید نے کہا: ہم سے امام مالک نے حدیث بیان کی۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا: کیا آپ کو عبداللہ بن فضل نے نافع بن جبیر کے واسطے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس عورت کا شوہر نہ رہا ہو وہ اپنے ولی کی نسبت اپنے بارے میں زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری سے اس کے (نکاح کے) بارے میں اجازت لی جائے اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے"؟ تو امام مالک نے جواب دیا: ہاں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شوہر دیدہ عورت کا اپنے نفس کے بارے میں اپنے ولی، سر پرست، سے زیادہ حق ہے، اور کنواری کا باپ، اس کے نفس (نکاح) کے بارے میں اس سے اجازت حاصل کرے، اور اس کی اجازت، اس کی خاموشی ہے؟“ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ میں نے یہ روایت سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں سفیان نے زیاد بن سعد سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن فضل سے روایت کی، انہوں نے نافع بن جبیر کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے شادی شدہ زندگی گزاری ہو وہ اپنے بارے میں اپنے والی کی نسبت زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری سے اس کی مرضی پوچھی جائے اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ عورت اپنے ولی کی بنسبت اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے، اور کنواری لڑکی سے رائے لی جائے گی، اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، بهذا الإسناد، وقال: الثيب احق بنفسها من وليها، والبكر يستاذنها ابوها في نفسها، وإذنها صماتها، وربما قال: وصمتها إقرارها.وحدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا سُفْيَانُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا، وَرُبَّمَا قَالَ: وَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا. ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: "جس عورت نے شادی شدہ زندگی گزاری ہو وہ اپنے بارے میں اپنے ولی کی نسبت زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری سے اس کا والد اس کے (نکاح کے) بارے میں اجازت لے گا، اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔" اور کبھی انہوں نے کہا: "اور اس کی خاموشی اس کا اقرار ہے امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت میں کہ ”شوہر دیدہ اپنے ولی کے اعتبار سے اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے، اور اس کی اجازت، اس کی خاموشی ہے۔“ اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا سکوت ہی اس کا اقرار ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|