صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب النِّكَاحِ
نکاح کے احکام و مسائل
The Book of Marriage
9. باب اسْتِئْذَانِ الثَّيِّبِ فِي النِّكَاحِ بِالنُّطْقِ وَالْبِكْرِ بِالسُّكُوتِ:
باب: بیوہ کا نکاح میں اجازت دینا زبان سے ہے اور باکرہ کا سکوت سے۔
Chapter: Seeking permission of a previously-married woman in words, and of a virgin by silence
حدیث نمبر: 3473
Save to word اعراب
حدثني عبيد الله بن عمر بن ميسرة القواريري ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير ، حدثنا ابو سلمة ، حدثنا ابو هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تنكح الايم حتى تستامر، ولا تنكح البكر حتى تستاذن "، قالوا: يا رسول الله، وكيف إذنها؟ قال: " ان تسكت "،حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حدثنا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حدثنا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حدثنا أَبُو سَلَمَةَ ، حدثنا أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: " أَنْ تَسْكُتَ "،
ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابوسلمہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس عورت کا خاوند نہ رہا ہو اس کا نکاح (اس وقت تک) نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے پوچھ لیا جائے اور کنواری کا نکاح نہ کیا جائے حتیٰ کہ اس سے اجازت لی جائے۔" صحابہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کی اجازت کیسے ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (ایسے) کہ وہ خاموش رہے (انکار نہ کرے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر دیدہ کا نکاح اس کے مشورہ کے بغیر نہ کیا جائے، اور کنواری کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے دریافت کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علبہ وسلم! اس کی اجازت کی کیفیت کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علبہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی، (سکوت)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3474
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان . ح وحدثني إبراهيم بن موسى ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس ، عن الاوزاعي . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شيبان . ح وحدثني عمرو الناقد ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر . ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا يحيى بن حسان ، حدثنا معاوية ، كلهم عن يحيى بن ابي كثير ، بمثل معنى حديث هشام، وإسناده، واتفق لفظ حديث هشام، وشيبان، ومعاوية بن سلام في هذا الحديث.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حدثنا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ . ح وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حدثنا شَيْبَانُ . ح وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ . ح وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حدثنا مُعَاوِيَةُ ، كُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ هِشَامٍ، وَإِسْنَادِهِ، وَاتَّفَقَ لَفْظُ حَدِيثِ هِشَامٍ، وَشَيْبَانَ، وَمُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
3474. حجاج بن ابو عثمان، اوزاعی، شیبان، معمر اور معاویہ (بن سلام) سب نے یحییٰ بن ابی کثیر سے ہشام کی سند سے، ہشام کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، اور اس حدیث میں ہشام، شیبان اور معاویہ بن سلام کی حدیث کے الفاظ ایک جیسے ہیں۔
امام صاحب نے بہت سے اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے، اور تین راویوں، ہشام، شیبان اور معاویہ سلام کے الفاظ بھی یکساں ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3475
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، عن ابن جريج . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع ، جميعا عن عبد الرزاق ، واللفظ لابن رافع: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج ، قال: سمعت ابن ابي مليكة ، يقول: قال ذكوان مولى عائشة، سمعت عائشة ، تقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجارية ينكحها اهلها، اتستامر ام لا؟ فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم، تستامر "، فقالت عائشة: فقلت له: فإنها تستحيي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فذلك إذنها إذا هي سكتت ".حدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح وحدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، جميعا عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ: حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ ، يَقُولُ: قَالَ ذَكْوَانُ مَوْلَى عَائِشَةَ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَارِيَةِ يُنْكِحُهَا أَهْلُهَا، أَتُسْتَأْمَرُ أَمْ لَا؟ فقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، تُسْتَأْمَرُ "، فقَالَت عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهُ: فَإِنَّهَا تَسْتَحْيِي، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَذَلِكَ إِذْنُهَا إِذَا هِيَ سَكَتَتْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس لڑکی کے بارے میں پوچھا جس کے گھر والے اس کا نکاح (کرنے کا ارادہ) کریں، کیا اس سے اس کی مرضی معلوم کی جائے گی یا نہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "ہاں، اس کی مرضی معلوم کی جائے گی۔" حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے آپ سے عرض کی: وہ تو یقینا حیا محسوس کرے گی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب وہ خاموش رہی تو یہی اس کی اجازت ہو گی
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سند سے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ وہ فرماتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑکی کے بارے میں دریافت کیا، جب اس کے گھر والے اس کی شادی کرنا چاہیں، تو کیا اس سے مشورہ لیا جائے گا، یا نہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دیا، ہاں۔ اس سے مشورہ لیا جائے گا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، وہ تو شرم و حیا محسوس کرے گی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی اجازت یہی ہے کہ وہ خاموشی اختیار کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3476
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: حدثنا مالك . ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، واللفظ له، قال: قلت لمالك : حدثك عبد الله بن الفضل ، عن نافع بن جبير ، عن ابن عباس : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الايم احق بنفسها من وليها، والبكر تستاذن في نفسها، وإذنها صماتها "، قال: نعم.حدثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حدثنا مَالِكٌ . ح وحدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: قُلْتُ لِمَالِكٍ : حَدَّثَكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا "، قَالَ: نَعَمْ.
سعید بن منصور اور قتیبہ بن سعید نے کہا: ہم سے امام مالک نے حدیث بیان کی۔ یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا: کیا آپ کو عبداللہ بن فضل نے نافع بن جبیر کے واسطے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس عورت کا شوہر نہ رہا ہو وہ اپنے ولی کی نسبت اپنے بارے میں زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری سے اس کے (نکاح کے) بارے میں اجازت لی جائے اور اس کا خاموش رہنا اس کی اجازت ہے"؟ تو امام مالک نے جواب دیا: ہاں
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شوہر دیدہ عورت کا اپنے نفس کے بارے میں اپنے ولی، سر پرست، سے زیادہ حق ہے، اور کنواری کا باپ، اس کے نفس (نکاح) کے بارے میں اس سے اجازت حاصل کرے، اور اس کی اجازت، اس کی خاموشی ہے؟ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ میں نے یہ روایت سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3477
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا سفيان ، عن زياد بن سعد ، عن عبد الله بن الفضل ، سمع نافع بن جبير ، يخبر، عن ابن عباس : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الثيب احق بنفسها من وليها، والبكر تستامر، وإذنها سكوتها "،وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ ، يُخْبِرُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ، وَإِذْنُهَا سُكُوتُهَا "،
قتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں سفیان نے زیاد بن سعد سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ بن فضل سے روایت کی، انہوں نے نافع بن جبیر کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے خبر دیتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے شادی شدہ زندگی گزاری ہو وہ اپنے بارے میں اپنے والی کی نسبت زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری سے اس کی مرضی پوچھی جائے اور اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوہ عورت اپنے ولی کی بنسبت اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے، اور کنواری لڑکی سے رائے لی جائے گی، اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 3478
Save to word اعراب
وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، بهذا الإسناد، وقال: الثيب احق بنفسها من وليها، والبكر يستاذنها ابوها في نفسها، وإذنها صماتها، وربما قال: وصمتها إقرارها.وحدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا سُفْيَانُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: الثَّيِّبُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ يَسْتَأْذِنُهَا أَبُوهَا فِي نَفْسِهَا، وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا، وَرُبَّمَا قَالَ: وَصَمْتُهَا إِقْرَارُهَا.
ابن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: "جس عورت نے شادی شدہ زندگی گزاری ہو وہ اپنے بارے میں اپنے ولی کی نسبت زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری سے اس کا والد اس کے (نکاح کے) بارے میں اجازت لے گا، اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔" اور کبھی انہوں نے کہا: "اور اس کی خاموشی اس کا اقرار ہے
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت میں کہ شوہر دیدہ اپنے ولی کے اعتبار سے اپنے نفس کی زیادہ حقدار ہے، اور اس کی اجازت، اس کی خاموشی ہے۔ اور بسا اوقات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا سکوت ہی اس کا اقرار ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.