كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل The Book of Marriage 12. باب نَدْبِ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِ الْمَرْأَةِ وَكَفَّيْهَا لِمَنْ يُرِيدُ تَزَوُّجَهَا: باب: جو کسی عورت سے نکاح کاارادہ کرے تو اس کو مستحب ہے کہ اس کا منہ اور ہتھیلیاں دیکھ لے۔ Chapter: It is recommended for the one who wants to marry a woman to look at her face and hands before proposing marriage to her حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم، فاتاه رجل فاخبره: انه تزوج امراة من الانصار، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انظرت إليها؟ "، قال: لا، قال: " فاذهب فانظر إليها، فإن في اعين الانصار شيئا ".حدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ عَنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَأَخْبَرَهُ: أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، فقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَظَرْتَ إِلَيْهَا؟ "، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَاذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا ". سفیان نے ہمیں یزید بن کیسان سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوحازم سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر تھا، آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور بتایا کہ اس نے انصار کی ایک عورت سے نکاح (طے) کیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سےفرمایا: "کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟" اس نے جواب دیا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جاؤ اور اسے دیکھ لو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اور اس نے عرض کیا، اس نے ایک انصاری عورت سے نکاح کا ارادہ کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تو نے اس پر نظر ڈال لی ہے؟“ اس نے کہا، نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”جاؤ، اس کو دیکھ لو، کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ (عیب و نقص) ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني يحيى بن معين ، حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إني تزوجت امراة من الانصار، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " هل نظرت إليها؟ فإن في عيون الانصار شيئا "، قال: قد نظرت إليها، قال: " على كم تزوجتها؟ "، قال: على اربع اواق، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " على اربع اواق، كانما تنحتون الفضة من عرض هذا الجبل، ما عندنا ما نعطيك ولكن عسى ان نبعثك في بعث تصيب منه "، قال: فبعث بعثا إلى بني عبس بعث ذلك الرجل فيهم.وحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حدثنا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، حدثنا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، فقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ نَظَرْتَ إِلَيْهَا؟ فَإِنَّ فِي عُيُونِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا "، قَالَ: قَدْ نَظَرْتُ إِلَيْهَا، قَالَ: " عَلَى كَمْ تَزَوَّجْتَهَا؟ "، قَالَ: عَلَى أَرْبَعِ أَوَاقٍ، فقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى أَرْبَعِ أَوَاقٍ، كَأَنَّمَا تَنْحِتُونَ الْفِضَّةَ مِنْ عُرْضِ هَذَا الْجَبَلِ، مَا عَنْدَنَا مَا نُعْطِيكَ وَلَكِنْ عَسَى أَنْ نَبْعَثَكَ فِي بَعْثٍ تُصِيبُ مِنْهُ "، قَالَ: فَبَعَثَ بَعْثًا إِلَى بَنِي عَبْسٍ بَعَثَ ذَلِكَ الرَّجُلَ فِيهِمْ. مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں یزید بن کیسان نے ابوحازم سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک آدمی حاضر ہوا اور کہا: میں نے انصار کی ایک عورت سے نکاح کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہے۔" اس نے جواب دیا: میں نے اسے دیکھا ہے۔ آپ نے پوچھا: "کتنے مہر پر تم نے اِس سے نکاح کیا ہے؟" اس نے جواب دیا: چار اوقیہ پر۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "چار اوقیہ چاندی پر؟ گویا تم اس پہاڑ کے پہلو سے چاندی تراشتے ہو! تمہیں دینے کے لیے ہمارے پاس کچھ موجود نہیں، البتہ جلد ہی ہم تمہیں ایک لشکر میں بھیج دیں گے تمہیں اس سے (غنیمت کا حصہ) مل جائے گا۔" کہا: اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبس کی جانب ایک لشکر روانہ کیا (تو) اس آدمی کو بھی اس میں بھیج دیا حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، میں نے ایک انصاری عورت کو شادی کا پیغام دیا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”کیا تو نے اسے دیکھ لیا ہے؟ کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ ہے۔“ اس نے کہا، میں دیکھ چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”اس کا کتنا مہر رکھا ہے؟“ اس نے عرض کیا، چار اوقیہ چاندی پر (نکاح کیا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (تعجب سے) فرمایا: ”چار اوقیہ پر؟ گویا تم اس پہاڑ کے پہلو یا کونہ سے چاندی تراش لیتے ہو، ہمارے پاس تجھے دینے کے لیے کچھ نہیں ہے، لیکن ممکن ہے، ہم تمہیں کسی لشکر میں بھیج دیں، تجھے اس سے کچھ مل جائے گا،“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبس کی طرف ایک پارٹی بھیجی اور اس آدمی کو بھی اس میں بھیج دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|