كِتَاب النِّكَاحِ نکاح کے احکام و مسائل The Book of Marriage 10. باب تَزْوِيجِ الأَبِ الْبِكْرَ الصَّغِيرَةَ: باب: باپ کو روا ہے کہ چھوٹی لڑکی کنواری کا نکاح کر دے۔ Chapter: It is permissible for a father to arrange the marriage of a young virgin حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، قال: وجدت في كتابي، عن ابي اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم لست سنين، وبنى بي وانا بنت تسع سنين "، قالت: فقدمنا المدينة، فوعكت شهرا فوفى شعري جميمة، فاتتني ام رومان، وانا على ارجوحة ومعي صواحبي، فصرخت بي فاتيتها، وما ادري ما تريد بي، فاخذت بيدي فاوقفتني على الباب، فقلت: هه هه حتى ذهب نفسي، فادخلتني بيتا، فإذا نسوة من الانصار، فقلن على الخير والبركة وعلى خير طائر، فاسلمتني إليهن، فغسلن راسي واصلحنني، فلم يرعني إلا ورسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى، فاسلمنني إليه ".حدثنا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسِتِّ سِنِينَ، وَبَنَى بِي وَأَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ "، قَالَت: فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، فَوُعِكْتُ شَهْرًا فَوَفَى شَعْرِي جُمَيْمَةً، فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ، وَأَنَا عَلَى أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبِي، فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا، وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ بِي، فَأَخَذَتْ بِيَدِي فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى الْبَابِ، فَقُلْتُ: هَهْ هَهْ حَتَّى ذَهَبَ نَفَسِي، فَأَدْخَلَتْنِي بَيْتًا، فَإِذَا نِسْوَةٌ مِن الْأَنْصَارِ، فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ، فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ، فَغَسَلْنَ رَأْسِي وَأَصْلَحْنَنِي، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى، فَأَسْلَمْنَنِي إِلَيْهِ ". ابو اسامہ نے ہشام سے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ چھ برس کی عمر میں نکاح کیا اور جب میں نو برس کی تھی تو میرے ساتھ گھر بسایا۔ کہا: ہم (ہجرت کے بعد) مدینہ آئے تو میں ایک مہینہ بخار میں مبتلا رہی۔ (اور میرے سر کے بال جھڑ گئے، جب صحت یاب ہوئی تو) پھر میرے بال (اچھی طرح سے اگ آئے حتیٰ کہ) گردن سے نیچے تک کی چٹیا بن گئی۔ (ان دنوں ایک روز میری والدہ) ام رومان رضی اللہ عنہ میرے پاس آئیں جبکہ میں جھولے پر (جھول رہی) تھی اور میرے ساتھ میری سہیلیاں بھی تھیں، انہوں نے مجھے زور سے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہ تھا کہ وہ مجھ سے کیا چاہتی ہیں۔ انہوں نے میرا ہاتھ تھاما اور مجھے دروازے پر لاکھڑا کیا، (سانس پھولنے کی وجہ سے) میرے منہ سے ھہ ھہ کی آواز نکل رہی تھی، حتیٰ کہ جب میری سانس (چڑھنے کی کیفیت) چلی گئی تو وہ مجھے ایک گھر کے اندر لے آئیں تو (غیر متوقع طور پر) وہاں انصار کی عورتیں (جمع) تھیں، وہ کہنے لگیں، خیر وبرکت پر اور اچھے نصیب پر (آئی ہو۔) تو انہوں (میری والدہ) نے مجھے ان کے سپرد کر دیا۔ انہوں نے میرا سر دھویا، اور مجھے بنایا سنوارا، پھر میں اس کے سوا کسی بات پر نہ چونکی کہ اچانک چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ اور ان عورتوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کر دیا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ شادی کی، جبکہ میں چھ برس کی تھی اور میرے ساتھ شب زفاف گزاری یا میری رخصتی اس وقت ہوئی، جبکہ میں نو برس کی تھی، اور جب ہم مدینہ پہنچے تو مجھے ایک ماہ تک بخار چڑھتا رہا (اور میرے بال گر گئے) میرے بال کانوں تک بڑھ گئے، تو (میری ماں) ام رومان رضی اللہ تعالیٰ عنہا میرے پاس آئیں، جبکہ میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولے پر تھی، اس نے مجھے بلند آواز سے بلایا، تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہو گئی، اور مجھے معلوم نہیں تھا، وہ مجھ سے کیا چاہتی ہیں، تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لا کر دروازہ پر روک لیا، میں نے ہاہ، ہاہ کیا، حتی کہ میرا سانس پھولنا رک گیا، اور وہ مجھے گھر لے گئیں اور وہاں انصاری عورتیں موجود تھیں، انہوں نے کہا، خیر و برکت پاؤ، اور بہترین نصیبہ ہو، تو ماں نے مجھے ان کے سپرد کر دیا، انہوں نے میرا سر دھویا اور میرا بناؤ سنگھار کیا، اور مجھے خوف زدہ صرف اس چیز نے کیا کہ چاشت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، اور انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو معاویہ اور عبدہ بن سلیمان نے ہشام سے انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت می انہوں نے کہا کہ رسۃل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ نکاح کیا جب میں چھ سال کی تھی اور میرے ساتھ گھر بسایا جب میں نو سال کی تھی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ شادی کی، جبکہ میں چھ برس کی تھی اور میرے ساتھ زفاف اس وقت منایا جبکہ میں نو برس کی ہو گئی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہری نے عروہ سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا جب وہ سات سال کی تھیں، اور گھر بسایا جب وہ نو سال کی تھیں اور ان کے کھلونے ان کے ساتھ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ کر فوت ہوئے جب وہ اٹھارہ سال کی تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی جبکہ وہ سات برس کی تھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت بھیجا گیا، جبکہ وہ نو برس کی تھیں، اور ان کی گڑیاں ان کے ساتھ تھیں، اور ان سے فوت اس وقت ہوئے جبکہ وہ اٹھارہ برس کی تھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسود نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا جبکہ وہ چھ برس کی تھیں اور ان کی رخصتی ہوئی جبکہ وہ نو برس کی تھیں اور آپ فوت ہوئے جبکہ وہ اٹھارہ برس کی تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، جبکہ وہ چھ برس کی تھیں، اور ان کی رخصتی عمل میں آئی، جبکہ وہ نو برس کی تھیں، اور ان سے وفات ہوئی جبکہ وہ اٹھارہ برس کی تھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|