وحدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، قال: قلت للزهري: يا ابا بكر، كيف هذا الحديث شر الطعام طعام الاغنياء، فضحك فقال: ليس هو شر الطعام طعام الاغنياء، قال سفيان: وكان ابي غنيا، فافزعني هذا الحديث حين سمعت به، فسالت عنه الزهري ، فقال: حدثني عبد الرحمن الاعرج ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: شر الطعام: طعام الوليمة، ثم ذكر بمثل حديث مالك،وحدثنا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حدثنا سُفْيَانُ ، قَالَ: قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: يَا أَبَا بَكْرٍ، كَيْفَ هَذَا الْحَدِيثُ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْأَغْنِيَاءِ، فَضَحِكَ فقَالَ: لَيْسَ هُوَ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْأَغْنِيَاءِ، قَالَ سُفْيَانُ: وَكَانَ أَبِي غَنِيًّا، فَأَفْزَعَنِي هَذَا الْحَدِيثُ حِينَ سَمِعْتُ بِهِ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ الزُّهْرِيَّ ، فقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: شَرُّ الطَّعَامِ: طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ،
سفیان (بن عیینہ) نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے امام زہری سے پوچھا: جنابِ ابوبکر! یہ حدیث کس طرح ہے: "بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے"؟ وہ ہنسے، اور جواب دیا: یہ (حدیث) اس طرح نہیں ہے کہ بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے۔ سفیان نے کہا: میرے والد غنی تھے، جب میں نے یہ حدیث سنی تھی تو اس نے مجھے گھبراہٹ میں ڈال دیا، اس لیے میں نے اس کے بارے میں امام زہری سے دریافت کیا، انہوں نے کہا: مجھے عبدالرحمٰن اعرج نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: بدترین کھانا اُس ولیمے کا کھانا ہے۔ آگے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کی طرح بیان کیا
سفیان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام زہری رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا: اے ابوبکر! یہ حدیث کس طرح ہے کہ برا کھانا، امیروں کا کھانا ہے؟ تو انہوں نے ہنس کر کہا، حدیث اس طرح نہیں ہے کہ بدترین کھانا امیروں کا کھانا ہے، سفیان کہتے ہیں، میرے والد امیر تھے، اس لیے جب میں نے یہ حدیث سنی تو میں گھبرا گیا (مجھے پریشانی لاحق ہوئی) اس لیے میں نے اس کے بارے میں زہری سے دریافت کیا، تو انہوں نے مجھے عبدالرحمٰن اعرج کے واسطہ سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سنائی کہ بدترین کھانا، ولیمہ کا کھانا ہے اور اوپر والی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث سنائی۔