حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبد العزيز بن عمر ، حدثني الربيع بن سبرة الجهني : ان اباه ، حدثه: انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا ايها الناس، إني قد كنت اذنت لكم في الاستمتاع من النساء، وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيله، ولا تاخذوا مما آتيتموهن شيئا ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِيُّ : أَنَّ أَبَاهُ ، حَدَّثَهُ: أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي قَدْ كُنْتُ أَذِنْتُ لَكُمْ فِي الِاسْتِمْتَاعِ مِنَ النِّسَاءِ، وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ حَرَّمَ ذَلِكَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، فَمَنْ كَانَ عَنْدَهُ مِنْهُنَّ شَيْءٌ فَلْيُخَلِّ سَبِيلَه، وَلَا تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا ".
عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں عبدالعزیز بن عمر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ربیع بن سبرہ جہنی نے حدیث سنائی کہ ان کے والد نے انہیں حدیث بیان کی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگو! بےشک میں نے تمہیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی تھی، اور بلاشبہ اب اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت کے دن تک کے لیے حرام کر دیا ہے، اس لیے جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی (عورت موجود) ہو تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے، اور جو کچھ تم لوگوں نے انہیں دیا ہے اس میں سے کوئی چیز (واپس) مت لو
حضرت ربیع بن سبرہ جہنی اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! بےشک میں نے واقعی تمہیں عورتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی تھی۔ اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اسے قیامت تک کے لیے حرام قرار دے دیا ہے تو جس کے پاس ان میں سے کوئی ہو، اس کا راستہ چھوڑ دے اور جو کچھ تم نے انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ نہ لو۔
أذن رسول الله بالمتعة فانطلقت أنا ورجل إلى امرأة من بني عامر فعرضنا عليها أنفسنا فقالت ما تعطيني فقلت ردائي وقال صاحبي ردائي وكان رداء صاحبي أجود من ردائي وكنت أشب منه فإذا نظرت إلى رداء صاحبي أعجبها وإذا نظرت إلي أعجبتها ثم قالت أنت ور
أمر أصحابه بالتمتع من النساء قال فخرجت أنا وصاحب لي من بني سليم حتى وجدنا جارية من بني عامر كأنها بكرة عيطاء فخطبناها إلى نفسها وعرضنا عليها بردينا فجعلت تنظر فتراني أجمل من صاحبي وترى برد صاحبي أحسن من بردي فآمرت نفسها ساعة ثم اختارتني على صاحبي فكن معنا
أذن لنا رسول الله بالمتعة فانطلقت أنا ورجل إلى امرأة من بني عامر كأنها بكرة عيطاء فعرضنا عليها أنفسنا فقالت ما تعطي فقلت ردائي وقال صاحبي ردائي وكان رداء صاحبي أجود من ردائي وكنت أشب منه فإذا نظرت إلى رداء صاحبي أعجبها وإذا نظرت إلي أعج
إني كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء ، وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة ، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيلها ، ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا