ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع نے اسماعیل سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، اور کہا: ہم سب نوجوان تھے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ اور انہوں نے نغزو (ہم جہاد کرتے تھے) کے الفاظ نہیں کہے
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ روایت بیان کرتے ہیں، اس میں كُنَّا
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3412
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: انسان کے اندر جنسی قوت ایک فطری اورطبعی قوت ہے جس سے انسان اپنی اولاد کے حصول کی خواہش جو طبعی اورفطرتی ہے کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس لیے یہ ایک طیب اور پاکیزہ خواہش ہے، خصی ہو کر اپنے آپ کو اس جائز اورحلال چیز سے محروم کرنا درست نہیں ہے۔ اس لیے ایسی دواؤں کا استعمال جائز نہیں ہے جس سے یہ قوت ختم ہو جائے اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے: ﴿لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ﴾ کی تلاوت فرما کر خصی ہونے کی حرمت پراستدلال فرمایا ہے، نہ کہ حلت متعہ پر۔