وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن الربيع بن سبرة الجهني ، عن ابيه سبرة ، انه قال: اذن لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمتعة، فانطلقت انا، ورجل إلى امراة من بني عامر، كانها بكرة عيطاء، فعرضنا عليها انفسنا، فقالت: ما تعطي؟ فقلت ردائي، وقال صاحبي: ردائي، وكان رداء صاحبي اجود من ردائي، وكنت اشب منه، فإذا نظرت إلى رداء صاحبي اعجبها، وإذا نظرت إلي اعجبتها، ثم قالت: انت ورداؤك يكفيني، فمكثت معها ثلاثا، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من كان عنده شيء من هذه النساء التي يتمتع، فليخل سبيلها ".وحدثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا لَيْثٌ ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ سَبْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، كَأَنَّهَا بَكْرَةٌ عَيْطَاءُ، فَعَرَضْنَا عَلَيْهَا أَنْفُسَنَا، فقَالَت: مَا تُعْطِي؟ فَقُلْتُ رِدَائِي، وَقَالَ صَاحِبِي: رِدَائِي، وَكَانَ رِدَاءُ صَاحِبِي أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِي، وَكُنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِي أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَيَّ أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَت: أَنْتَ وَرِدَاؤُكَ يَكْفِينِي، فَمَكَثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " مَنْ كَانَ عَنْدَهُ شَيْءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِي يَتَمَتَّعُ، فَلْيُخَلِّ سَبِيلَهَا ".
لیث نے ہمیں ربیع بن سبرہ جہنی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سبرہ (بن معبد جہنی رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (نکاح) متعہ کی اجازت دی۔ میں اور ایک آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ جوان اور لمبی گردن والی خوبصورت اونٹنی جیسی تھی، ہم نے خود کو اس کے سامنے پیش کیا تو اس نے کہا: کیا دو گے؟ میں نے کہا: اپنی چادر۔ اور میرے ساتھی نے بھی کہا: اپنی چادر۔ میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے بہتر تھی، اور میں اس سے زیادہ جوان تھا۔ جب وہ میرے ساتھی کی چادر کی طرف دیکھتی تو وہ اسے اچھی لگتی اور جب وہ میری طرف دیکھتی تو میں اس کے دل کو بھاتا، پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر ہی میرے لیے کافی ہے۔ اس کے بعد میں تین دن اس کے ساتھ رہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس کسی کے پاس ان عورتوں میں سے، جن سے وہ متعہ کرتا ہے، کوئی (عورت) ہو، تو وہ اس کا راستہ چھوڑ دے
حضرت سبرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں متعہ کرنے کی اجازت دی، تو میں اور ایک اور آدمی بنو عامر کی ایک عورت کے پاس گئے، وہ گویا کہ ایک کڑیل جان اور دراز گردن اونٹنی تھی، ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا، تو اس نے کہا، کیا دو گے؟ میں نے کہا، اپنی چار اور میرے ساتھی نے بھی کہا، اپنی چادر اور میرے ساتھی کی چادر، میری چادر سے عمدہ تھی، اور میں اپنے ساتھی سے زیادہ جوان تھا، جب وہ میرے ساتھی کی چادر پر نظر ڈالتی تو اس کو پسند کرتی اور جب مجھ پر نظر ڈالتی تو میں اسے پسند آتا، پھر اس نے کہا، تو اور تیری چادر میرے لیے کافی ہیں، تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فر دیا: ”جس کے پاس متعہ کے لیے کوئی عورت ہو، وہ اس کو چھوڑ دے۔“
أذن رسول الله بالمتعة فانطلقت أنا ورجل إلى امرأة من بني عامر فعرضنا عليها أنفسنا فقالت ما تعطيني فقلت ردائي وقال صاحبي ردائي وكان رداء صاحبي أجود من ردائي وكنت أشب منه فإذا نظرت إلى رداء صاحبي أعجبها وإذا نظرت إلي أعجبتها ثم قالت أنت ور
أمر أصحابه بالتمتع من النساء قال فخرجت أنا وصاحب لي من بني سليم حتى وجدنا جارية من بني عامر كأنها بكرة عيطاء فخطبناها إلى نفسها وعرضنا عليها بردينا فجعلت تنظر فتراني أجمل من صاحبي وترى برد صاحبي أحسن من بردي فآمرت نفسها ساعة ثم اختارتني على صاحبي فكن معنا
أذن لنا رسول الله بالمتعة فانطلقت أنا ورجل إلى امرأة من بني عامر كأنها بكرة عيطاء فعرضنا عليها أنفسنا فقالت ما تعطي فقلت ردائي وقال صاحبي ردائي وكان رداء صاحبي أجود من ردائي وكنت أشب منه فإذا نظرت إلى رداء صاحبي أعجبها وإذا نظرت إلي أعج
إني كنت أذنت لكم في الاستمتاع من النساء ، وإن الله قد حرم ذلك إلى يوم القيامة ، فمن كان عنده منهن شيء فليخل سبيلها ، ولا تأخذوا مما آتيتموهن شيئا