صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
30. باب فَضْلِ الصِّيَامِ:
باب: روزے کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue of Fasting
حدیث نمبر: 2704
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني حرملة بن يحيى التجيبي ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قال الله عز وجل: " كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام هو لي، وانا اجزي به، فوالذي نفس محمد بيده لخلفة فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك ".وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلْفَةُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ".
ابن شہاب سے روایت ہے، کہا: سعید بن مسیب نے مجھے بتایا کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا، اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کے تمام اعمال اس کے لئے ہیں سوائے روزے کے، وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزاد دوں گا۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے!روزہ د ار کے منہ کی بو ا للہ کےنزدیک کستوری کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے مگر روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2705
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: حدثنا المغيرة وهو الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصيام جنة ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ وَهُوَ الْحِزَامِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ ".
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "روزہ ایک ڈھال ہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2706
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن ابي صالح الزيات ، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " كل عمل ابن آدم له إلا الصيام، فإنه لي وانا اجزي به، والصيام جنة، فإذا كان يوم صوم احدكم، فلا يرفث يومئذ ولا يسخب، فإن سابه احد او قاتله، فليقل: إني امرؤ صائم "، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك، وللصائم فرحتان يفرحهما: إذا افطر فرح بفطره، وإذا لقي ربه فرح بصومه.وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَسْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ "، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ.
عطاء نے ابو صالح الزیا ت سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کا ہرعمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا۔اور روزہ ڈھال ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو وہ اس دن فحش گفتگو نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔اگر کوئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے جھگڑا کرے تو وہ کہہ دے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے!قیامت کے دن روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہو گی۔اور روزہ دار کے لیے دوخوشی کے موقع ہیں وہ ان دونوں پر خوش ہو تا ہے: جب وہ (روزہ) افطار کرتا ہے تو اپنے افطار سے خوش ہو تا ہے اور جب اپنے رب کو ملے گا تو اپنے روزے (کی وجہ) سے خوش ہو گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزو جل کا فرمان ہے ابن آدم انسان کا ہر عمل اس کے لیے ہے مگر روزہ کیونکہ وہ میرے لیے ہے تو میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ ڈھال ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کا روزے کا دن ہو تو اس دن وہ بیہودہ اور فحش گفتگو نہ کرے اور نہ شور شغب کرے، پس اگر کوئی دوسرا اس سے گالی گلوچ یا جھگڑا کرنے کی کوشش کرے تو وہ کہہ دے میں روزہ دار ہوں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کی منہ کی بو قیامت کے دن اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہو گی اور روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں جو اس کے لیے شادمانی کا باعث بنتی ہیں جب وہ روزہ کھولتا ہے تو اپنے فطرسے خوش ہوتا ہے، نمبر2 اور جب اپنے رب کو ملے گا تو اپنے روزہ کی وجہ سے خوش ہو گا۔"

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2707
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش . ح وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن الاعمش . ح وحدثنا ابو سعيد الاشج واللفظ له، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر امثالها إلى سبعمائة ضعف، قال الله عز وجل: " إلا الصوم فإنه لي، وانا اجزي به، يدع شهوته وطعامه من اجلي، للصائم فرحتان: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فيه اطيب عند الله من ريح المسك ".وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَة ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فِيهِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ".
اعمش نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہاؒ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ؒابن آدم کا ہر عمل بڑھا یا جا تا ہے۔نیکی دس گنا سے ساتھ سو گنا تک (بڑھا دی جا تی ہے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: سوائے روزے کے (کیونکہ) وہ (خالصتاً) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔وہ میری خاطر اپنی خواہش اور اپنا کھا نا پینا چوڑ دیتا ہے۔روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اس کے (روزہ) افطار کرنے کے وقت کی اور (دوسری) خوشی اپنے رب سے ملا قات کے وقت کی۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسند یدہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے ہر اچھے عمل کا اجر دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے مگر روزہ کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا میری خاطر بندہ اپنی خواہش اور اپنا کھانا پینا چھوڑتا ہے روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں ایک مسرت افطار کے وقت اور دوسری مسرت اللہ کی بارگاہ میں شرف باریابی کے وقت اور اس کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2708
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن ابي سنان ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد رضي الله عنهما، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل يقول: " إن الصوم لي وانا اجزي به، إن للصائم فرحتين: إذا افطر فرح، وإذا لقي الله فرح "، والذي نفس محمد بيده لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك،وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: " إِنَّ الصَّوْمَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، إِنَّ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَيْنِ: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ اللَّهَ فَرِحَ "، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ،
محمد بن فضیل نے ابو سنان سے، انھوں نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فر ماتا ہے۔بلا شبہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔بلا شبہ روزہ دار کے لیے دوخوشیاں ہیں: جب وہ (روزہ) افطار کرتا ہے خوش ہو تا ہے۔اور جب وہ اللہ سے ملا قات کرے گا۔خوش ہو گا، اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے!اللہ کے ہاں، روزہ دار کے منہ کی بو کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے بلا شبہ روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر و ثواب دوں گا۔ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جب روزہ افطار کرتا ہے خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات ہو گی خوش ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کی منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2709
Save to word اعراب
وحدثنيه إسحاق بن عمر بن سليط الهذلي ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن مسلم ، حدثنا ضرار بن مرة وهو ابو سنان ، بهذا الإسناد، قال: وقال: " إذا لقي الله فجزاه فرح ".وَحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاق بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ الْهُذَلِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ وَهُوَ أَبُو سِنَانٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: وَقَالَ: " إِذَا لَقِيَ اللَّهَ فَجَزَاهُ فَرِحَ ".
عبد العزیز بن مسلم نے کہا: ہمیں ضرار بن مرہ (ابوسنان) نے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے ما نند) حدیث سنائی، کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب وہ اللہ سے ملے گا اور اللہ اس کو اجرو ثواب عطا کرے گا تو وہ خوش ہو گا۔
یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے ابو سنان ضرار بن مرہ کی ہی سند سے بیان کرتے ہیں اس میں ہے۔ جب اللہ کے حضور شرف باریابی ملے گا اور وہ اسے اجرو ثواب سے نوازے گا خوش ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2710
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا خالد بن مخلد وهو القطواني ، عن سليمان بن بلال ، حدثني ابو حازم ، عن سهل بن سعد رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة بابا، يقال له: الريان، يدخل منه الصائمون يوم القيامة، لا يدخل معهم احد غيرهم، يقال: اين الصائمون؟ فيدخلون منه، فإذا دخل آخرهم اغلق، فلم يدخل منه احد ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ وَهُوَ الْقَطَوَانِيُّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَا يَدْخُلُ مَعَهُمْ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَدْخُلُونَ مِنْهُ، فَإِذَا دَخَلَ آخِرُهُمْ أُغْلِقَ، فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ ".
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جنت میں ایک (ایسا) دروازہ ہے جسے "الریان"کہا جا تا ہے قیامت کے دن اس میں سے روزہ دار داخل ہوں گے ان کے ساتھ ان کے سوا کوئی اور داخل نہیں ہوں گے۔جب ان میں سے آخری (فرد) داخل ہو جا ئے گا۔تو وہ (دروازہ بند کر دیا جا ئے گا، اس کے بعدکوئی اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔"
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک خاص دروازہ ہے جسے الریان کہا جاتا ہے اس سے قیامت کے دن صرف روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی اور اس سے داخل نہیں ہو سکے گا۔ پکارا جائے گا کہاں ہیں روزہ دار؟ تو وہ اس سے داخل ہوں گے جب ان کا آخری فرد داخل ہو جائے گا دروازہ بند ہو جائے گا تو اس سے کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.