علی بن حجر، سفیان، ہشام بن عروہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا مسکرپڑیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی کا روزہ کی حالت میں بوسہ لیتے تھے پھر وہ ہنس پڑتیں۔
علی بن حجر، ابن ابی عمر، حضرت سفیان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے باپ کو عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے؟حضرت عبدالرحمٰن تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا ہاں۔
سفیان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے عبد الرحمٰن بن القاسم سے پوچھا: کیا تو نے اپنے باپ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ حدیث سنی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں ان کا بوسہ لے لیا کرتے تھے کچھ دیر خاموش رہے پھر کہا، ہاں۔
۔ ابو بکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، عبیداللہ بن عمر، قاسم، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔اور تم میں سے کون ہے جو اپنے جذبات کو قابو میں کرسکے جس طرح کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ا پنے جذبات پر کنٹرول تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں میرا بوسہ لے لیتے تھےاور تم میں سے کون ہے جو اپنی خواہش و ضرورت یا مخصوص عضو پر اس طرح قابو پا سکے، جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ضرورت و حاجت اور مخصوص عضو پر کنٹرول رکھتے تھے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ لیتے تھے اور وہ روزے سے تھے اور اپنی حاجت کو خوب قابو میں رکھنے والے تھے۔
علی بن حجر، زہیر بن حرب، سفیان، منصور، ابراہیم، علقمہ، سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں اپنی کسی زوجہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور آپ کو تو تم میں سے سب سے زیادہ اپنے جذبات پر کنٹرول تھا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنی خواہش پر کنٹرول رکھنے والے تھے۔
محمد بن مثنی، ابن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، منصور، ابراہیم، علقمہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی ذوجہ مطہرہ سے روزہ کی حالت میں بغلگیر ہوجایا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بیوی سے جسم ملا لیتے تھے۔
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو عاصم ، قال: سمعت ابن عون ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، قال: انطلقت انا، ومسروق إلى عائشة رضي الله عنها، فقلنا لها: " اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يباشر وهو صائم؟ "، قالت: " نعم ولكنه كان املككم لإربه، او من املككم لإربه "، شك ابو عاصم،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَوْنٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَمَسْرُوقٌ إلى عائشة رضي الله عنها، فقلنا لها: " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ؟ "، قَالَتْ: " نَعَمْ وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ، أَوْ مِنْ أَمْلَكِكُمْ لِإِرْبِهِ "، شَكَّ أَبُو عَاصِمٍ،
محمد بن مثنی، ابو عاصم، ابن عون، ابراہیم، اسود، فرماتے ہیں کہ میں اور مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں آئے تو ہم نے آپ سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں اپنی کسی زوجہ سے بغل گیر ہوجایا کرتے تھے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہاں لیکن آپ تو تم میں سب سے زیادہ اپنے جذبات پر کنٹرول رکھنے والے تھے یا فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جو آپ کی طرح اپنے جذبات قابو میں رکھ سکے ابو عاصم راوی کو شک ہے۔ (مفہوم ایک ہی ہے)
اسود رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے اور ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بیوی کو چمٹا لیتے تھے؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں، لیکن آپصلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے اپنی خواہش پر زیادہ قابو رکھتے تھے یا سب سے زیادہ جذبات پر کنٹرول رکھنے والوں میں سے تھے ابو عاصم نے شک کا اظہار کیا ہے۔
یعقوب اسماعیل، ابن عون، ابراہیم، اسود، مسروق اس سند کے ساتھ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ سے حضرت اسود اور حضرت مسروق کہ بارے میں روایت ہے کہ وہ دونوں ام المومنین کے پاس آئے اور آپ سے پوچھا پھر آکر اسی طرح حدیث ذکر فرمائی۔
اسود مسروق رحمۃ اللہ علیہ دونوں ام المومنین کے پاس سوال کرنے کے لیے گئے پھر مذکورہ روایت بیان کی۔
ابو بکر ابن ابی شیبہ،، حسن بن موسیٰ، شیبان، یحییٰ ابن ابی کثیر، ابی سلمہ، عمر بن عبدالعزیز، عروہ بن زبیر، ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا خبر دیتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا المومنین نے اپنے بھانجے عروہ بن زبیر کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ (بھانجے کو اپنی بیوی کی طرف راغب کرنے کی ضرورت تھی)
یحییٰ ابن یحییٰ، قتیبہ بن سعید، ابو بکر بن ابی شیبہ، ابوااحوص، زیادہ بن علاقہ، عمرو بن میمون، سید عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزوں کے مہینے میں اپنی کسی زوجہ کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان میں (روزہ کی حالت میں) بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
محمد بن حاتم، بھز بن اسد، ابو بکر نہشلی، زیاد بن علاقہ، عمرو بن میمون، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں اپنی زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کا بوسہ لے لیا کر تے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
۔ محمد بن بشار، عبدالرحمٰن، سفیان، ابی زناد، علی بن حسین، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ مطہرہ کا روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
یحییٰ بن یحییٰ، ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو کریب، یحییٰ، ابومعاویہ، اعمش، مسلم، شتیر بن شکل، حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں اپنی زوجہ مطہرہ کا بوسہ لے لیا کر تے تھے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے۔
۔ ابو ربیع زہرانی، ابو عوانہ، ابو بکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مسلم شتیر بن شکل، حفصہ رضی اللہ عنہا اس سند کے ساتھ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث نقل کی فرمائی ہے۔
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
حدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن عبد الله بن كعب الحميري ، عن عمر بن ابي سلمة ، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايقبل الصائم؟، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سل هذه لام سلمة "، فاخبرته ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع ذلك، فقال: يا رسول الله قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما والله إني لاتقاكم لله، واخشاكم له ".حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُقَبِّلُ الصَّائِمُ؟، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَلْ هَذِهِ لِأُمِّ سَلَمَةَ "، فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَتْقَاكُمْ لِلَّهِ، وَأَخْشَاكُمْ لَهُ ".
ہارون بن سعید، ابن وہب، عمرو، ابن حارث، عبدربہ بن سعید، عبداللہ بن کعب حمیری، حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا کہ یہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کرتے ہیں۔حضرت عمر بن سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے گناہ سارے معاف فرمادیئے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا سنو!اللہ کی قسم!میں تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا اور اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔
حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا روزے دار بوسہ لے سکتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا: ”اس (اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے پوچھ لے“ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے ہیں، انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ آپ کے تو اگلے پچھلے ذنب معاف کر چکا ہے (اس لیے آپ کے لیے جائز ہو سکتا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ہاں اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ اس کی حدود کی پابندی کرنے والا اور تم سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔“