امام صاحب مختلف سندوں سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔۔
كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 9. باب فَضْلِ السُّحُورِ وَتَأْكِيدِ اسْتِحْبَابِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِهِ وَتَعْجِيلِ الْفِطْرِ: باب: سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کا استحباب، اور افطاری جلدی کرنے کا بیان۔
امام صاحب مختلف سندوں سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں۔۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
لیث، موسیٰ بن علی، ابی قیس، مولی عمرو بن عاص، حضرت عمر بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمارےروزے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان سحری کھانے کافرق ہے۔ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں وجہ امتیاز سحری کھانا ہے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع اور وہب دونون نے موسیٰ بن علی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح ر وایت نقل کی گئی ہے۔ مصنف یہی روایت اپنے دو اور اساتذہ سے موسیٰ بن علی کی سند میں سے بیان کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام، قتادہ، انس، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر نماز کےلئے کھڑے ہوئے میں نے عرض کیا کہ سحری کھانے اور نماز کے درمیان کتنا وقفہ تھا آپ نے فرمایا پچاس آیات کے برابر۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ راوی نے پوچھا: سحری اور قیام میں کس قدر وقفہ تھا۔ انھوں نے جواب دیا: پچاس آیات کی تلاوت کے بقدر۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرو ناقد، یزیدبن ہارون، ہمام، ابن مثنی، سالم بن نوح، عمربن عامر، قتادہ اس سند کے ساتھ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی گئی ہے۔ امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے قتادہ ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالعزیز بن ابی حازم، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ ہمیشہ بھلائی کے ساتھ رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہیں گے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ ہمیشہ خیرو خوبی سے متصف رہیں گے جب تک وہ روزہ کھولنے میں جلدی کریں گے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ، یعقوب، زہیر بن حرب، عبدالرحمٰن ابن مہدی، سفیان، حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث مبارکہ کی طرح روایت نقل کی ہے۔ امام صاحب اپنے دو اور استادوں سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن یحییٰ، ابو کریب، محمد بن علاء، ابو معاویہ، اعمش، عمارہ بن عمیر، حضرت ابو عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا اے ام المومنین رضی اللہ عنہا! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز میں بھی جلدی کرتاہے دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتاہے اور نماز میں بھی تاخیر کرتاہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا!کہ ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز بھی جلدی پڑھتے ہیں۔حضرت ابو عطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ ہیں۔یعنی ابن مسعود، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے اب کریب کی روایت میں اتنا زائد ہے کہ دوسرے ساتھی ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے پوچھا: اے اُم المومنین! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ ان میں سے ایک روزہ چھوڑنے میں جلدی کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے اور دوسرا تاخیر سے روزہ کھولتا ہے اور تاخیر سے نماز پڑھتا ہے۔ انھوں نے پوچھا: ان دونوں میں سے کون جلد روزہ کھول کر جلد نماز پڑھتا ہے؟ ہم نے جواب دیا عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (یعنی ابن مسعود) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ ابو کریب کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ دوسرا صحابی ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی زوائد، اعمش، عمارہ، حضرت ابو عطیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں اور حضرت مسروق رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے حضرت مسروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو ایسے ہیں جو بھلائی کے بارے میں کمی نہیں کرتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اورافطاری میں جلدی کرتا ہے۔دوسرا مغرب کی نماز اور افطاری میں تاخیر کرتاہے۔تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ مغرب کی نماز اور افطاری میں کون جلدی کرتا ہے؟مسروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ حضرت عبداللہ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔ ابو عطیہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور مسروق رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے ان سے عرض کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں۔ دونوں ہی خیر اور بھلائی کےکام سے کوتاہی نہیں برتتے ان میں سے ایک مغرب کی نماز اور روزہ کھولنے میں جلدی کرتا ہے اور دوسرا مغرب کی نماز اور روزہ کھولنے میں تاخیرکرتا ہے۔ تو انھوں نے پوچھا: مغرب کی نماز اور افطار میں جلدی کون کرتا ہے؟ مسروق رحمۃ اللہ علیہ نے کہا عبداللہ یعنی ابن مسعود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|