صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
15. باب جَوَازِ الصَّوْمِ وَالْفِطْرِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِلْمُسَافِرِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ إِذَا كَانَ سَفَرُهُ مَرْحَلَتَيْنِ فَأَكْثَرَ وَأَنَّ الأَفْضَلَ لِمَنْ أَطَاقَهُ بِلاَ ضَرَرٍ أَنْ يَصُومَ وَلِمَنْ يَشُقُّ عَلَيْهِ أَنْ يُفْطِرَ:
باب: رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر کے لئے جبکہ اس کا سفر دو منزل یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ رکھنے اور نہ رکھنے کے جواز کا بیان، اور بہتر یہ ہے کہ جو باب: روزہ کی طاقت رکھتا ہے وہ روزہ رکھے، اور جس کے لیے مشقت ہو تو وہ نہ رکھے۔
Chapter: It is permissible to fast or not to fast during Ramadan for one who is travelling for no sinful purpose, if his journey is two stages or further. But it is better for the one who is able to fast without suffering any harm to do so, and the one for whom it is difficult may break the fast
حدیث نمبر: 2604
Save to word اعراب
حدثني يحيى بن يحيى ، ومحمد بن رمح ، قالا: اخبرنا الليث . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابن عباس رضي الله عنهما انه اخبره: " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عام الفتح في رمضان، فصام حتى بلغ الكديد، ثم افطر "، قال: وكان صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم يتبعون الاحدث فالاحدث من امره،حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ، ثُمَّ أَفْطَرَ "، قَالَ: وَكَانَ صَحَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّبِعُونَ الْأَحْدَثَ فَالْأَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ،
یحییٰ بن یحییٰ، محمد بن رمح، لیث، قتیبہ، بن سعید، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال رمضان میں نکلے تو آپ نے روزہ رکھا جب آپ کدید کے مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ افطار کرلیا۔راوی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر نئے سے نئے حکم کی پیروی کیاکرتے تھے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں نکلے اور روزہ رکھا اور جب کدید نامی جگہ پر پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل کی پیروی کرتے تھے یہ سب سے زیادہ نیا پھر اس سے زیادہ نیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2605
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم ، عن سفيان ، عن الزهري بهذا الإسناد مثله، قال يحيى: قال سفيان: لا ادري من قول من هو يعني، وكان يؤخذ بالآخر من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، قَالَ يَحْيَى: قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي مِنْ قَوْلِ مَنْ هُوَ يَعْنِي، وَكَانَ يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
یحییٰ بن یحیٰ۔ابو بکر بن ابی شیبہ، عمر، اسحاق بن ابراہیم، سفیان، حضرت زہری، سے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث نقل کی گئی ہے سفیان نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کس کا قول ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری قول کو لیا جاتا تھا؟
امام صاحب اپنے کئی اساتذہ سے زہری ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، یحییٰ کہتے ہیں سفیان نے کہا: مجھے معلوم نہیں ہے یہ کس کا قول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل کو اختیار کیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2606
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد، قال الزهري وكان الفطر آخر الامرين وإنما يؤخذ من امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالآخر فالآخر، قال الزهري: " فصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة لثلاث عشرة ليلة خلت من رمضان "،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ وَكَانَ الْفِطْرُ آخر الأمرين وإنما يؤخذ من أمر رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: " فَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ لِثَلَاثَ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ "،
۔ محمد بن رافع، عبدالرزاق، معمر، حضرت زہری رضی اللہ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور زہری نے کہا کہ روزہ افطار کرنا آخری عمل تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل کو ہی اپنایاجاتا ہے زہری نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کی تیرہ تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچے۔
امام صاحب اپنے استاد محمد بن رافع سے نقل کرتے ہیں کہ زہری نے کہا: روزہ کھولنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوعملوں میں سے آخری عمل تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں سے آخری عمل کو ہی لیا جاتا ہے۔ زہری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ (13) رمضان المبارک کی صبح مکہ پہنچے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2607
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب بهذا الإسناد، مثل حديث الليث، قال ابن شهاب: فكانوا يتبعون الاحدث فالاحدث من امره، ويرونه الناسخ المحكم.وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانُوا يَتَّبِعُونَ الْأَحْدَثَ فَالْأَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ، وَيَرَوْنَهُ النَّاسِخَ الْمُحْكَمَ.
حرملہ بن یحییٰ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب لیث اس سند کے ساتھ ابن شہاب سےلیث کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے ابن شہاب نے فرمایا کہ وہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل کی پیروی کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری عمل کو ناسخ قرار دیتے تھے۔
امام صاحب اپنے استاد حرملہ بن یحییٰ سے نقل کرتے ہیں کہ ابن شہاب نے کہا، صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نئے سے نئے عمل کی پیروی کرتے تھے اوراس کو نسخ کرنے والا محکم عمل سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2608
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن طاوس ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فيه شراب فشربه نهارا ليراه الناس، ثم افطر حتى دخل مكة، قال ابن عباس رضي الله عنهما: فصام رسول الله صلى الله عليه وسلم وافطر، فمن شاء صام، ومن شاء افطر ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَشَرِبَهُ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَفْطَرَ، فَمَنْ شَاءَ صَامَ، وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ ".
۔ اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مجاہد، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں ایک سفر میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم عسفان کے مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن منگوایا جس میں کوئی پینے کی چیز تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دن کے وقت میں پیا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں پھر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوگئےحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کے دوران روزہ رکھابھی اور نہیں بھی رکھا تو جوچاہے سفر میں روزہ رکھ لے اور جو چاہے روزہ نہ رکھے۔
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں سفر پر نکلے روزہ رکھتے رہے جب عسفان نامی مقام پر پہنچے تو پانی کا برتن منگوایا اور اسے دن کے وقت ہی پی لیا تاکہ لوگ اس عمل کو دیکھ لیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا حتی کہ مکہ پہنچ گئے، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزے رکھے بھی ہیں اور روزے چھوڑے بھی ہیں لہٰذا جس کا جی چاہے روزے رکھے اور جس کا جی چاہے روزے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2609
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبد الكريم ، عن طاوس ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: " لا تعب على من صام ولا على من افطر، قد صام رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر وافطر ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: " لَا تَعِبْ عَلَى مَنْ صَامَ وَلَا عَلَى مَنْ أَفْطَرَ، قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَأَفْطَرَ ".
ابو کریب، وکیع، سفیان، عبدالکریم، طاؤس، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم برا بھلا نہیں کہتے تھے کہ جو روزہ رکھے اور نہ ہی برا بھلا کہتے ہیں جو آدمی سفر میں روزہ نہ رکھے تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا بھی اور روزہ افطار بھی کیاہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ روزے رکھنے والے کو برا نہ کہو اور نہ روزہ نہ رکھنے والے کو برا کہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا بھی ہے اور نہیں بھی رکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2610
Save to word اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني ابن عبد المجيد ، حدثنا جعفر ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عام الفتح إلى مكة في رمضان، فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس، ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه، ثم شرب فقيل له بعد ذلك: إن بعض الناس قد صام، فقال: " اولئك العصاة اولئك العصاة "،حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ، ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ، ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ: إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ، فَقَالَ: " أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ "،
محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ابن عبدالمجید، جعفر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھاجب آپ کراع الغمیم پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک پیالہ منگوایاپھر اسے بلند کیا یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا پھر آپ نے وہ پی لیا اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں۔ فائدہ:۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کے دوران میں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن اس موقع پر روزے لوگوں کے لئے تکلیف اور مشقت کا باعث بن رہے تھے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی شدید مشقت کی بنا پر اس انداز میں افطار کیا کہ سب دیکھ لیں اورافطار کرلیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کے باوجود نہ افطار کرنے والے سخت زجر وتوبیخ کے مستحق تھے۔
حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کے سفر پر نکلے اور روزہ رکھتے رہے حتی کہ کراع الغمیم نامی جگہ پر پہنچے اور لوگوں نے بھی روزے رکھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا پیالہ منگوا لیا اور اسے بلند کیا تاکہ لوگ بھی اس کو دیکھ لیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پی لیا بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ بعض لوگ روزے دار ہیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2611
Save to word اعراب
وحدثناه قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني الدراوردي ، عن جعفر بهذا الإسناد، وزاد فقيل له: إن الناس قد شق عليهم الصيام وإنما ينظرون فيما فعلت، " فدعا بقدح من ماء بعد العصر ".وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي الدَّرَاوَرْدِيَّ ، عَنْ جَعْفَرٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ وَإِنَّمَا يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ، " فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ بَعْدَ الْعَصْرِ ".
قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز، حضرت جعفر سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں یہ زائد ہے کہ آپ سے عرض کیاگیا کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہورہا ہے اور وہ اس بارے میں انتظار کررہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےعصر کے بعد پانی کا ایک پیالہ منگوایا۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں جس میں یہ اضافہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا لوگوں کے لیے روزہ مشقت کا باعث بن رہا ہے اور وہ آپ کے فعل کے منتظر ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد پانی کا پیالہ منگوایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2612
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار جميعا، عن محمد بن جعفر ، قال ابو بكر: حدثنا غندر، عن شعبة ، عن محمد بن عبد الرحمن بن سعد ، عن محمد بن عمرو بن الحسن ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فراى رجلا قد اجتمع الناس عليه، وقد ظلل عليه، فقال: " ما له؟ "، قالوا: رجل صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس من البر ان تصوموا في السفر "،حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَرَأَى رَجُلًا قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ، وَقَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " مَا لَهُ؟ "، قَالُوا: رَجُلٌ صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِي السَّفَرِ "،
ابو بکر بن ابی شیبہ، محمد بن مثنیٰ، ابن بشار، محمد بن جعفر، غندر، شعبہ، محمد بن عبدالرحمان، ابن سعد، محمد بن عمرو بن حسن، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کے ارد گرد جمع ہیں اور اس پر سایہ کیا گیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس آدمی کو کیا ہواہے؟لوگوں نے عرض کیا یہ ایک آدمی ہے جس نے روزہ رکھا ہوا ہے تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نیکی نہیں کہ تم سفر میں روزہ ر کھو۔
حضرت جابربن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا جس کے گرد لوگ جمع ہو چکے ہیں اور اس پر سایہ کیا گیا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اسے کیا ہوا؟ لوگوں نے بتایا: روزے دار آدمی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفرمیں تمھارا روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2613
Save to word اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن عبد الرحمن ، قال: سمعت محمد بن عمرو بن الحسن يحدث، انه سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما يقول: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا بمثله،حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا بِمِثْلِهِ،
عبیداللہ بن معاذ، شعبہ، محمد بن عبدالرحمان، محمد بن عمرو بن حسن، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو د یکھا باقی حدیث اسی طرح ہے۔
امام صاحب اپنے دوسرے استاد عبید اللہ بن معاذ سے اس طرح روایت بیان کرتے ہیں کہ جابربن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2614
Save to word اعراب
وحدثناه احمد بن عثمان النوفلي ، حدثنا ابو داود ، حدثنا شعبة بهذا الإسناد نحوه، وزاد قال شعبة: وكان يبلغني عن يحيى بن ابي كثير، انه كان يزيد في هذا الحديث، وفي هذا الإسناد انه قال: " عليكم برخصة الله الذي رخص لكم "، قال: فلما سالته لم يحفظه.وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَزَادَ قَالَ شُعْبَةُ: وَكَانَ يَبْلُغُنِي عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّهُ كَانَ يَزِيدُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَفِي هَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّهُ قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِرُخْصَةِ اللَّهِ الَّذِي رَخَّصَ لَكُمْ "، قَالَ: فَلَمَّا سَأَلْتُهُ لَمْ يَحْفَظْهُ.
احمد بن عثمان نوفلی، ابو داود، شعبہ، یحییٰ ابن ابی کثیر اس طرح ایک اور سند کےساتھ بھی یہ روایت نقل کی گئی ہے جس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمھیں جو رخصت عطاء فرمائی ہے اس پرعمل کرنا تمہارے لئے ضروری ہے راوی نے کہا کہ جب میں نے ان سے سوال کیا تو ان کو یاد نہیں تھا۔
امام صاحب اپنے استاد احمد بن عثمان نوفلی سے شعبہ کی مذکورہ سند سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ شعبہ نے کہا، یحییٰ بن ابی کثیر سے مجھے اس روایت میں اضافہ کی اطلاع پہنچتی تھی۔ اس سند میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو رخصت تمھیں دی ہے اس کو قبول کرو۔ شعبہ کہتے ہیں جب میں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے پوچھا تو انہیں یہ اضافہ یاد نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2615
Save to word اعراب
حدثنا هداب بن خالد ، حدثنا همام بن يحيى ، حدثنا قتادة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: " غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لست عشرة مضت من رمضان، فمنا من صام، ومنا من افطر، فلم يعب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم "،حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، فَمِنَّا مَنْ صَامَ، وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ، فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ "،
ہداب بن خالد، ہمام بن یحییٰ، قتادہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ رمضان کو کو ایک غزوہ میں گئے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے چنانچہ نہ تو روزہ رکھنے والوں نے نہ رکھنے والوں کی مذمت کی اور نہ ہی نہ رکھنے والوں نے رکھنے والوں پر کوئی نکیر کی۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم سولہ رمضان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگی سفر پر تھے ہم میں سے بعض نے روزہ رکھا تھا اور بعض نے روزہ نہ رکھا تھا روزہ داروں نے روزہ نہ رکھنے والوں کی مذمت نہ کی اور نہ روزہ نہ رکھنے والوں نے روزہ داروں پر عیب لگایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2616
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن التيمي . ح وحدثناه محمد بن المثنى ، حدثنا ابن مهدي ، حدثنا شعبة . ح وقال ابن المثنى ، حدثنا ابو عامر ، حدثنا هشام ، وقال ابن المثنى : حدثنا سالم بن نوح ، حدثنا عمر يعني ابن عامر . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، عن سعيد كلهم، عن قتادة بهذا الإسناد نحو حديث همام، غير ان في حديث التيمي، وعمر بن عامر، وهشام " لثمان عشرة خلت "، وفي حديث سعيد " في ثنتي عشرة "، وشعبة: " لسبع عشرة او تسع عشرة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى : حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ هَمَّامٍ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ التَّيْمِيِّ، وَعُمَرَ بْنِ عَامِرٍ، وَهِشَامٍ " لِثَمَانَ عَشْرَةَ خَلَتْ "، وَفِي حَدِيثِ سَعِيدٍ " فِي ثِنْتَيْ عَشْرَةَ "، وَشُعْبَةَ: " لِسَبْعَ عَشْرَةَ أَوْ تِسْعَ عَشْرَةَ ".
محمد بن ابی بکر مقدمی، یحییٰ بن سعید تیمی، محمد بن مثنیٰ، ابن مہدی، شعبہ، ابو عامر، ہشام، سالم بن نوح، عمر (ابن عامر) ابو بکر بن ابی شیبہ اس سند کے ساتھ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے ہمام کی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ تیمی اور عمر بن عامر اور ہشام کی روایت میں اٹھارہ تاریخ اور سعید کی حدیث میں بارہ تاریخ اور شعبہ کی حدیث میں سترہ یا انیس تاریخ ذکر کی گئی ہے۔
امام صاحب نے اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کی سند سے مذکورہ روایت بیان کی ہے لیکن تاریخیوں میں اختلاف ہے تیمی عمر بن عامر اور ہشام کی حدیث میں 18 رمضان سعید کی حدیث میں 12رمضان اور شعبہ کی روایت میں 18 یا 19 رمضان ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2617
Save to word اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا بشر يعني ابن مفضل عن ابي مسلمة ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد رضي الله عنه، قال: " كنا نسافر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فما يعاب على الصائم صومه، ولا على المفطر إفطاره ".حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ عَنْ أَبِي مَسْلَمَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَمَا يُعَابُ عَلَى الصَّائِمِ صَوْمُهُ، وَلَا عَلَى الْمُفْطِرِ إِفْطَارُهُ ".
نصر بن علی جہضمی، بشر (ابن مفضل) ابی مسلمہ، ابی نضرۃ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والے کے روزہ پر تنقید نہیں کرتاتھا اور نہ ہی روزہ کے افطار کرنے والے پر کوئی تنقید کرتا تھا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتے تھے تو روزے دار پر اس کے روزہ کے سبب اعتراض نہیں کیا جاتا تھا اور نہ افطار کرنے والے پر روزہ نہ رکھنے کے سبب۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2618
Save to word اعراب
حدثني عمرو الناقد ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: " كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فمنا الصائم ومنا المفطر، فلا يجد الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم "، يرون ان من وجد قوة فصام فإن ذلك حسن، ويرون ان من وجد ضعفا فافطر، فإن ذلك حسن.حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَلَا يَجِدُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ "، يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ، وَيَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ، فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ.
۔ عمرو ناقد، اسماعیل بن ابراہیم، جریری، ابی نضرۃ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رمضان میں ایک غزوہ میں تھے تو ہم میں سے کوئی روزہ دار ہوتا اور کوئی افطار ہوتا تو نہ تو روزہ دار افطار کرنے والے پر تنقید کرتا وہ یہ سمجھتے تھے کہ اگر کوئی طاقت رکھتا ہے تو روزہ رکھ لے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے اگر کوئی ضعف پاتا ہے۔ تو وہ افطار کرلے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد پر نکلتے تو ہم میں روزے دار بھی ہوتے اور روزہ نہ رکھنے والے بھی، نہ صائم مفطر پر ناراض ہوتا اور نہ مفطر صائم پر، ان کا نظریہ تھا جو طاقت اور ہمت پا کر روزہ رکھ لے تو یہ بہتر ہے اور جو کمزوری محسوس کرکے روزہ نہ رکھے تو یہ اس کے لیے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2619
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن عمرو الاشعثي ، وسهل بن عثمان ، وسويد بن سعيد ، وحسين بن حريث كلهم، عن مروان ، قال سعيد: اخبرنا مروان بن معاوية، عن عاصم ، قال: سمعت ابا نضرة يحدث، عن ابي سعيد الخدري ، وجابر بن عبد الله رضي الله عنهم، قالا: " سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيصوم الصائم ويفطر المفطر، فلا يعيب بعضهم على بعض ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْأَشْعَثِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ كُلُّهُمْ، عَنْ مَرْوَانَ ، قَالَ سَعِيدٌ: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رضي الله عنهم، قَالَا: " سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَصُومُ الصَّائِمُ وَيُفْطِرُ الْمُفْطِرُ، فَلَا يَعِيبُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ ".
سعید بن عمر، سہل بن عثمان، سوید بن سعید، حسین بن حریث، سعید، مروان بن معاویہ، عاصم، ابا نضرۃ، حضرت ابو سعید خدری، جابر بن عبداللہ اور حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا اور افطار کرنے والا روزہ افطار کرلیتا تھا اور ان میں سے کوئی کسی کو ملامت نہیں کرتا تھا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو روزہ کی ہمت پانے والا روزہ رکھتا تھا اور ہمت طاقت سے محروم روزہ چھوڑ دیتا تھا تو کوئی دوسرے کو برا نہیں کہتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2620
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن حميد ، قال: سئل انس رضي الله عن صوم رمضان في السفر، فقال: " سافرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، في رمضان فلم يعب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ صَوْمِ رَمَضَانَ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ: " سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي رَمَضَانَ فَلَمْ يَعِبْ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ ".
یحییٰ بن یحییٰ، ابو خثیمۃ، حضرت حمید سے روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سفر میں رمضان کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا ہے تو کوئی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتا تھا۔
حمید رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سفر میں رمضان کے روزے کے بارے میں سوال کیا گیا؟ تو انھوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو روزے دار نے بے روزہ پر اعتراض نہ کیا اور نہ بے روزے نے روزے دار پر۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2621
Save to word اعراب
وحدثنا وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن حميد ، قال: خرجت فصمت، فقالوا لي: اعد، قال: فقلت: إن انسا اخبرني: " ان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا يسافرون، فلا يعيب الصائم على المفطر، ولا المفطر على الصائم "، فلقيت ابن ابي مليكة فاخبرني، عن عائشة رضي الله عنها، بمثله.وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ فَصُمْتُ، فَقَالُوا لِي: أَعِدْ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنِي: " أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يُسَافِرُونَ، فَلَا يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ، وَلَا الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ "، فَلَقِيتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ فَأَخْبَرَنِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، بِمِثْلِهِ.
ابو بکر بن ابی شیبہ، ابو خالد احمر، حضرت حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔فرمایا کہ میں نکلا اور میں نے روزہ رکھ لیا تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تم دوبارہ روزہ رکھو میں نے کہا حضرت انس رضی اللہ عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین سفر کرتے تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتاتھا پھر میں نے ابن ابی ملیکہ سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے اس طرح کی خبر دی۔
حمید رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں نے سفر میں روزہ رکھا تو ساتھیوں نے مجھے کہا: دوبارہ روزہ رکھو تو میں نے انہیں بتایا کہ مجھے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سفر کرتے تھے تو رزوے دار روزہ نہ رکھنے والے پر تنقید نہ کرتا اور نہ ہی بے روزہ رکھنے والے پر پھر میں ابن ابی ملیکہ سے ملا اس نے مجھے یہی خبر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنائی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.