كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل The Book of Fasting 21. باب مَنْ أَكَلَ فِي عَاشُورَاءَ فَلْيَكُفَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ: باب: جس نے عاشورہ کے دن (صبح) کھانا کھا لیا ہو تو اسے چاہیے کہ باقی ماندہ دن کھانے سے رکا رہے۔ Chapter: Whoever eats on'Ashura, let him refrain (from eating) for the rest of the day قتیبہ بن سعید، حاتم یعنی ابن اسماعیل، یزید بن ابی عبید، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی کو عاشورہ کے دن بھیجا اور اسے حکم فرمایاکہ وہ لوگوں میں اعلان کردے کہ جس آدمی نے روزہ نہ رکھا ہووہ روزہ رکھ لے۔اور جس نے کھالیا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے روزے کو رات تک پورا کرلے۔ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن اسلم قبیلہ کا ایک آدمی بھیجا اور اسے حکم دیا کہ لوگوں میں اعلان کردو۔ ”جس نے روزہ نہیں رکھا وہ روزہ رکھ لے اور جس نے کھاپی لیا ہے تو وہ (دن کا باقی حصہ) رات تک روزہ پورا کرے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا بشر بن المفضل بن لاحق ، حدثنا خالد بن ذكوان ، عن الربيع بنت معوذ بن عفراء ، قالت: " ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة عاشوراء، إلى قرى الانصار التي حول المدينة، من كان اصبح صائما فليتم صومه، ومن كان اصبح مفطرا فليتم بقية يومه، فكنا بعد ذلك نصومه، ونصوم صبياننا الصغار منهم إن شاء الله، ونذهب إلى المسجد فنجعل لهم اللعبة من العهن، فإذا بكى احدهم على الطعام، اعطيناها إياه عند الإفطار "،وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بْنِ لَاحِقٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ ، قَالَتْ: " أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ عَاشُورَاءَ، إِلَى قُرَى الْأَنْصَارِ الَّتِي حَوْلَ الْمَدِينَةِ، مَنْ كَانَ أَصْبَحَ صَائِمًا فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، وَمَنْ كَانَ أَصْبَحَ مُفْطِرًا فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، فَكُنَّا بَعْدَ ذَلِكَ نَصُومُهُ، وَنُصَوِّمُ صِبْيَانَنَا الصِّغَارَ مِنْهُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَنَذْهَبُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَنَجْعَلُ لَهُمُ اللُّعْبَةَ مِنَ الْعِهْنِ، فَإِذَا بَكَى أَحَدُهُمْ عَلَى الطَّعَامِ، أَعْطَيْنَاهَا إِيَّاهُ عِنْدَ الْإِفْطَارِ "، ابو بکر بن نافع، بشر بن مفضل بن لاحق، خالد بن ذکوان، حضرت ربیع بنت معوذبن عفراء رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کی صبح کو انصارکی اس بستی کی طرف جو مدینہ منورہ کے اردگرد تھی یہ پیغام بھجوادیا کہ جس آدمی نے صبح روزہ رکھا تو وہ اپنے روزے کو پور کرلے اور جس نے صبح کو افطار کرلیا ہوتو اسے چاہیے کہ باقی دن روزہ پورا کرلےاس کے بعد ہم ر وزہ رکھتے تھے اور ہم اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم انہیں مسجد کی طرف لے جاتے اور ہم ان کے لئے روئی کی گڑیاں بناتے اور جب ان بچوں میں سے کوئی کھانے کی وجہ سے روتاتو ہم انہیں وہ گڑیا دے دیتے تاکہ وہ افطاری تک ان کے ساتھ کھیلتے رہیں۔ حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشورہ کی صبح مدینہ کے آس پاس کی انصارکی بستیوں میں اطلاع بھیجی کہ ”جنہوں نے صبح روزہ کی حالت میں کی (ابھی تک کچھ کھایا پیا نہیں) وہ اپنا روزہ پورا کریں اور جنھوں نے صبح افطار کی حالت میں کی (کچھ کھا پی لیا ہے) وہ دن کا باقی حصہ کا روزہ پورا کریں۔“ اس کے بعد ہم خود روزہ رکھتے تھے اور ان شاء اللہ اپنے چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور ہم مسجد کو چلے جاتے تو ان کے لیے روئی کا کھلونا (گڑیا) بناتے جب ان میں سے کوئی کھانے کے لیے روتا تو ہم انہیں افطار تک اس گڑیا کے ذریعہ بہلا کر لے جاتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه يحيى بن يحيى ، حدثنا ابو معشر العطار ، عن خالد بن ذكوان ، قال: سالت الربيع بنت معوذ عن صوم عاشوراء، قالت: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رسله في قرى الانصار "، فذكر بمثل حديث بشر، غير انه قال: " ونصنع لهم اللعبة من العهن، فنذهب به معنا، فإذا سالونا الطعام، اعطيناهم اللعبة تلهيهم، حتى يتموا صومهم ".وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْعَطَّارُ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذٍ عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ، قَالَتْ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُسُلَهُ فِي قُرَى الْأَنْصَارِ "، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ بِشْرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " وَنَصْنَعُ لَهُمُ اللُّعْبَةَ مِنَ الْعِهْنِ، فَنَذْهَبُ بِهِ مَعَنَا، فَإِذَا سَأَلُونَا الطَّعَامَ، أَعْطَيْنَاهُمُ اللُّعْبَةَ تُلْهِيهِمْ، حَتَّى يُتِمُّوا صَوْمَهُمْ ". یحییٰ بن یحییٰ، ابو معشر، عطار، حضرت خالد بن ذکوان کہتے ہیں کہ میں نے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہ سے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستی میں اپنا نمائندہ بھیجا پھر آکر بشر کی حدیث کی طرح روایت ذکر کی سوائے اس کے کہ انہوں نے کہا کہ ہم ان بچوں کے لئے روئی کی گڑیاں بناتے تاکہ وہ ان سے کھیلیں اور وہ ہمارے ساتھ مسجد میں جاتے تو جب وہ ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انہیں وہ گڑیاں دے دیتے اور وہ ان سے کھیل میں لگ کر روزہ بھول جاتے یہاں تک کہ ان کا روزہ پورا ہوجاتا۔ خالد بن ذکوان رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب ربیع بنت معوذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عاشورہ کے روزہ کے بارے میں پوچھا؟ انھوں نے بتایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصارکی بستیوں میں اپنے پیغام بر بھیجے بشر کی طرح حدیث بیان کی، بس اتنا فرق ہے کہ اس نے کہا: ہم ان کے لیے روئی کی گڑیا بناتے اور اسے اپنے ساتھ لے جاتے تو جب وہ ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انہیں وہ گڑیا غافل کرنے کے لیے دے دیتے تاکہ وہ اپنا روزہ پورا کرلیں یا حتی کہ وہ اپنا روزہ پورا کر لیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|