Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
30. باب فَضْلِ الصِّيَامِ:
باب: روزے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2706
وحَدَّثَنِي وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَسْخَبْ، فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ "، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ.
عطاء نے ابو صالح الزیا ت سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے فرمایا: ابن آدم کا ہرعمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا۔اور روزہ ڈھال ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو وہ اس دن فحش گفتگو نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔اگر کوئی اسے برا بھلا کہے یا اس سے جھگڑا کرے تو وہ کہہ دے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جا ن ہے!قیامت کے دن روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہو گی۔اور روزہ دار کے لیے دوخوشی کے موقع ہیں وہ ان دونوں پر خوش ہو تا ہے: جب وہ (روزہ) افطار کرتا ہے تو اپنے افطار سے خوش ہو تا ہے اور جب اپنے رب کو ملے گا تو اپنے روزے (کی وجہ) سے خوش ہو گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزو جل کا فرمان ہے ابن آدم انسان کا ہر عمل اس کے لیے ہے مگر روزہ کیونکہ وہ میرے لیے ہے تو میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور روزہ ڈھال ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کا روزے کا دن ہو تو اس دن وہ بیہودہ اور فحش گفتگو نہ کرے اور نہ شور شغب کرے، پس اگر کوئی دوسرا اس سے گالی گلوچ یا جھگڑا کرنے کی کوشش کرے تو وہ کہہ دے میں روزہ دار ہوں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کی منہ کی بو قیامت کے دن اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہو گی اور روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں جو اس کے لیے شادمانی کا باعث بنتی ہیں جب وہ روزہ کھولتا ہے تو اپنے فطرسے خوش ہوتا ہے، نمبر2 اور جب اپنے رب کو ملے گا تو اپنے روزہ کی وجہ سے خوش ہو گا۔"