Note: Copy Text and Paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
30. باب فَضْلِ الصِّيَامِ:
باب: روزے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2707
وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعمِائَة ضِعْفٍ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فِيهِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ".
اعمش نے ابو صالح سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہاؒ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ؒابن آدم کا ہر عمل بڑھا یا جا تا ہے۔نیکی دس گنا سے ساتھ سو گنا تک (بڑھا دی جا تی ہے) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: سوائے روزے کے (کیونکہ) وہ (خالصتاً) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔وہ میری خاطر اپنی خواہش اور اپنا کھا نا پینا چوڑ دیتا ہے۔روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی اس کے (روزہ) افطار کرنے کے وقت کی اور (دوسری) خوشی اپنے رب سے ملا قات کے وقت کی۔ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پسند یدہ ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے ہر اچھے عمل کا اجر دس گناہ سے لے کر سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے مگر روزہ کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا میری خاطر بندہ اپنی خواہش اور اپنا کھانا پینا چھوڑتا ہے روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں ایک مسرت افطار کے وقت اور دوسری مسرت اللہ کی بارگاہ میں شرف باریابی کے وقت اور اس کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک کستوری کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔