صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
27. باب قَضَاءِ الصِّيَامِ عَنِ الْمَيِّتِ:
باب: میت کی طرف سے روزوں کی قضا کا بیان۔
Chapter: Making up fasts on behalf of the deceased
حدیث نمبر: 2692
Save to word اعراب
وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، واحمد بن عيسى ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرنا عمرو بن الحارث ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن محمد بن جعفر بن الزبير ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من مات وعليه صيام، صام عنه وليه ".وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ، صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ ".
ہارون بن سعید، احمد بن عیسیٰ، ابن وہب، عمر وبن حارث، عبیداللہ بن ابی جعفر، محمد بن جعفر بن زبیر، عروۃ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی انتقال کرجائے اور اس پر کچھ روزے لازم ہوں تو اس کاوارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان اس حالت میں فوت ہو جائے کہ اس کے ذمہ کچھ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2693
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عيسى بن يونس ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان امراة اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن امي ماتت وعليها صوم شهر، فقال: " ارايت لو كان عليها دين اكنت تقضينه؟ "، قالت: نعم، قال: " فدين الله احق بالقضاء ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، فَقَالَ: " أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟ "، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ ".
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، مسلم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی کہ میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر ایک مہینےکے روزے لازم ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا کیا خیال ہے کہ اگر اس پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اسے ادا کرتی؟اس نے عرض کیا ہاں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے قرض کا زیادہ حق ہے کہ اسے ادا کیا جائے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتائیے اگر اس کے ذمہ قرض ہوتا تو کیا تو اس کو ادا کرتی؟ اس نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ کا قرض ادائیگی کا زیادہ حق دار ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2694
Save to word اعراب
وحدثني احمد بن عمر الوكيعي ، حدثنا حسين بن علي ، عن زائدة ، عن سليمان ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن امي ماتت وعليها صوم شهر افاقضيه عنها؟، فقال: " لو كان على امك دين اكنت قاضيه عنها؟، قال: نعم، قال: فدين الله احق ان يقضى "، قال سليمان : فقال الحكم ، وسلمة بن كهيل جميعا: ونحن جلوس حين حدث مسلم بهذا الحديث، فقالا: سمعنا مجاهدا يذكر هذا، عن ابن عباس .وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا؟، فَقَالَ: " لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ قَاضِيَهُ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى "، قَالَ سُلَيْمَانُ : فَقَالَ الْحَكَمُ ، وَسَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ جَمِيعًا: وَنَحْنُ جُلُوسٌ حِينَ حَدَّثَ مُسْلِمٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَا: سَمِعْنَا مُجَاهِدًا يَذْكُرُ هَذَا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ .
۔ احمد بن عمر وکیعی، حسین بن علی، زائدہ، سلیمان، مسلم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اور اس پر ایک مہینے کے روزوں کی قضا لازم ہے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تیری ما ں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو وہ قرض اس کی طرف سے ادا کرتی؟عرض کیا کہ ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کا قرض زیادہ اس کا حقدار ہے کہ اسے اداکیا جائے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اوراس نےکہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے ہیں تومیں ان کو اس کی طرف سے رکھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تیری ماں کے ذمہ قرض ہوتا تو کیا تو اس کی طرف سےاسے ادا کرتا؟ اس نے کہا: ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ کا قرض زیادہ حق دار ہے کہ اس کو چکایا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2695
Save to word اعراب
وحدثنا ابو سعيد الاشج ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، حدثنا الاعمش ، عن سلمة بن كهيل ، والحكم بن عتيبة ، ومسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، ومجاهد ، وعطاء ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم: بهذا الحديث.وحَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَمُجَاهِدٍ ، وَعَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِهَذَا الْحَدِيثِ.
ابو سعید اشج، ابو خالد، اعمش، سلمہ بن کہیل، حکم بن عتیبہ، مسلم بن جبیر، مجاہد، وعطاء، ابن عباس رضی اللہ عنہ اس سند کے ساتھ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کی طرح روایت کیا۔
امام صاحب نے اپنے استاد ابو سعید اشج سے یہ روایت اعمش (سلیمان) سے سلمہ بن کہیل حکم بن عتیبہ اور مسلم بطین تینوں نے سعید بن جبیر، مجاہد اور عطاء کے واسطہ سے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2696
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن منصور ، وابن ابي خلف ، وعبد بن حميد جميعا، عن زكرياء بن عدي، قال عبد: حدثني زكرياء بن عدي ، اخبرنا عبيد الله بن عمرو ، عن زيد بن ابي انيسة ، حدثنا الحكم بن عتيبة ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن امي ماتت وعليها صوم نذر، افاصوم عنها؟، قال: " ارايت لو كان على امك دين فقضيتيه، اكان يؤدي ذلك عنها؟ "، قالت: نعم، قال: " فصومي عن امك ".وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، وعبد بن حميد جميعا، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ عَدِيٍّ، قَالَ عَبد: حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ نَذْرٍ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ: " أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ فَقَضَيْتِيهِ، أَكَانَ يُؤَدِّي ذَلِكِ عَنْهَا؟ "، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: " فَصُومِي عَنْ أُمِّكِ ".
اسحاق بن منصور، ابن ابی خلف، عبد بن حمید، زکریا بن عدی، عبیداللہ بن عمرو، زید بن ابی انیسہ، حکم بن عتیبہ، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور عرض کرنے لگی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے اس پر منت کا روزہ لازم تھا تو کیا میں اس کی طرف سے روزہ رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تیرا کیا خیال ہے؟کہ اگر تیری ماں پر کوئی قرض ہوتا تو کیا تو اس کی طرف سے ادا کرتی؟اس نے عرض کیا ہاں!آپ نے فرمایا کہ اللہ کا قرض اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اسے ادا کیا جائے آپ نے فرمایاکہ تو اپنی ماں کی طرف سے روزہ رکھ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری ماں فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ نذر کے روزے ہیں کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتائیے! اگر تیری والدہ کے ذمہ قرض ہوتا تو اس کو ادا کردیتی تو کیا یہ اس کی طرف سے ادا ہوجاتا؟ اس نےکہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنی ماں کی طرف سے روزے رکھ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2697
Save to word اعراب
وحدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا علي بن مسهر ابو الحسن ، عن عبد الله بن عطاء ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: بينا انا جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ اتته امراة، فقالت: إني تصدقت على امي بجارية، وإنها ماتت، قال: فقال: " وجب اجرك وردها عليك الميراث "، قالت " يا رسول الله، إنه كان عليها صوم شهر، افاصوم عنها؟، قال: " صومي عنها "، قالت: إنها لم تحج قط، افاحج عنها؟، قال: " حجي عنها "،وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَبُو الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ أَتَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: إِنِّي تَصَدَّقْتُ عَلَى أُمِّي بِجَارِيَةٍ، وَإِنَّهَا مَاتَتْ، قَالَ: فَقَالَ: " وَجَبَ أَجْرُكِ وَرَدَّهَا عَلَيْكِ الْمِيرَاثُ "، قَالَتْ " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ عَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ: " صُومِي عَنْهَا "، قَالَتْ: إِنَّهَا لَمْ تَحُجَّ قَطُّ، أَفَأَحُجُّ عَنْهَا؟، قَالَ: " حُجِّي عَنْهَا "،
علی بن مسہر، ابوالحسن نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والدسے روایت کی، کہا: ایک بار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہواتھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر ایک عورت نے کہا: میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی بطور صدقہ دی تھی اور وہ (والدہ) فوت ہوگئی ہیں، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارا اجر پکا ہوگیا۔اور و راثت نے وہ (لونڈی) تمھیں لوٹادی۔"اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کے ذمے ا یک ماہ کےروزے تھے، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ان کی طرف سے روزے رکھو"۔اس نے پوچھا: انھوں نے کبھی حج نہیں کیا تھا، کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم ان کی طرف سے حج کرو۔"
حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا اسی اثنا میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آ گئی اور اس نے پوچھا: میں نے اپنی والدہ کو ایک لونڈی صدقہ میں دی اور اب میری ماں فوت ہوئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اجر ثابت ہو گیا اور وراثت کی بنا پر تیری لونڈی واپس مل گئی۔ اس نے پوچھا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ذمہ ایک ماہ کے روزے تھے تو کیا میں اس کی طرف سے رکھ سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی طرف سے روزہ رکھو۔ اس نے پوچھا: اس نے کبھی حج نہیں کیا، کیا میں اس کی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی طرف سے حج کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2698
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن عبد الله بن عطاء ، عن عبد الله بن بريدة ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم: بمثل حديث ابن مسهر، غير انه قال: صوم شهرين،وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ مُسْهِرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: صَوْمُ شَهْرَيْنِ،
عبداللہ بن نمیر نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔۔۔ (آگے) ابن مسہر کی حدیث کے مانند (حدیث بیان کی) مگر انھوں نے کہا: "دوماہ کے ر وزے۔"
یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں جس میں انا جالس عند رسول الله صلى الله عليه وسلم کے بجائے كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم ہے اور اس میں ایک ماہ کے بجائے دو ماہ کے روزے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2699
Save to word اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، عن عبد الله بن عطاء ، عن ابن بريدة ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم: فذكر بمثله، وقال: صوم شهر،وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: صَوْمُ شَهْرٍ،
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں (سفیان) ثوری نے عبداللہ بن عطاء سے خبر دی، انھوں نے ابن بریدہ سے اورانھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔۔۔اس کے بعد اسی (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی اورانھوں نے کہا: "ایک ماہ کے روزے۔"
امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور مذکورہ بالا حدیث بیان کی اور اس میں ایک ماہ کے روزہ کا ذکر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2700
Save to word اعراب
وحدثنيه إسحاق بن منصور ، اخبرنا عبيد الله بن موسى ، عن سفيان : بهذا الإسناد، وقال: صوم شهرين،وحَدَّثَنِيهِ إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ سُفْيَانَ : بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: صَوْمُ شَهْرَيْنِ،
عبیداللہ بن موسیٰ نے سفیان (ثوری) سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کی مانند) حدیث بیان کی اورانھوں نے کہا: "دو ماہ کےروزے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں دوماہ کے روزوں کا تذکرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 2701
Save to word اعراب
وحدثني ابن ابي خلف ، حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عبد الله بن عطاء المكي ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه رضي الله عنه، قال: اتت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم: بمثل حديثهم، وقال: صوم شهر.وحَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ، وَقَالَ: صَوْمُ شَهْرٍ.
عبدالملک بن ابی سلیمان نے عبداللہ بن عطاء سے، انھوں نے سلیمان بن بریرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی۔۔۔۔ (آگے) ان کی حدیث کے مانند (بیان کیا) اور انھوں نے بھی کہا: "ایک ماہ کے ر وزے۔"
امام صاحب ایک اور استاد سے سلیمان بن بریدہ کی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں ایک ماہ کے روزوں کا ذکر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.