كِتَاب الصِّيَامِ روزوں کے احکام و مسائل 36. باب اسْتِحْبَابِ صِياَمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَصَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ وَعَاشُورَاءَ وَالاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ. باب: ہر مہینے تین دن کے روزے اور یوم عرفہ کا روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استحباب کا بیان۔
سیدہ معاذہ العدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر پوچھا کہ کن دنوں میں (روزے رکھتے تھے؟) انہوں نے کہا کہ کچھ پرواہ نہ کرتے، کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا۔یاکسی اور شخص سے پوچھا اور وہ سن رہے تھے:۔"اےفلاں!کیا تم نے اس مہینے کے وسط میں روزے رکھے ہیں؟"اس نے جواب دیا نہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"تو جب (رمضان مکمل کرکے) روزے ترک کروتو (ہرمہینے) دو دن کے روزے رکھتے رہو۔"
حماد نے غیلان سے، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے اورانھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: آپ کس طرح روزے رکھتے ہیں؟اس کی بات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آگئے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ دیکھا تو کہنے لگے: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہیں، ہم اللہ کے غصے سے اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بار بار ان کلمات کو دہرانے لگے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا، توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہااللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کا کیا حکم ہے جو سال بھر (مسلسل) روزہ رکھتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"نہ اس نے روزہ رکھا نہ اس نے افطارکیا۔"یا فرمایا۔"اس نے روزہ نہیں رکھا اس نے افطار نہیں کیا۔"کہا: اس کا کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھتاہے اور ایک دن افطار کرتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیاکوئی اس کی طاقت رکھتاہے؟"پوچھا: اس کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتاہے اور ایک دن افطار کرتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔" پوچھا: اس کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتاہے اور دو دن افطار کرتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے پسند ہے کہ مجھے اس کی طاقت مل جاتی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مہینے کے تین روزے اور ایک رمضان (کے روزوں) سے (لے کردوسرے) رمضان (کے روزے) یہ (عمل) سارے سال کے روزوں (کے برابر) ہے۔اور عرفہ کے دن کا روزہ میں اللہ سے امید رکھتاہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کاکفارہ بن جائے گا اور اگلے سال کے گناہوں کا بھی اور یوم عاشورہ کاروزہ، میں اللہ سے امید رکھتاہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔"
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے غیلان بن جریر سے حدیث سنائی، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے سنا، انھوں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں سوال کیاگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نارض ہوگئے، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے، اور بیعت کے طور پر اپنی بیعت پر راضی ہیں۔ (جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی۔) کہا: اس کے بعد آپ سے بغیر وقفے کے ہمیشہ روزہ رکھنے (صیام الدھر) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس شخص نے روزہ رکھا نہ افطار کیا۔"اس کے بعد آپ سے دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی طاقت کون رکھتاہے؟"کہا: اور آپ سے ایک دن روزہ رکھنے اور دو دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کاش کے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کام کی طاقت دی ہوتی۔"کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن روزہ ترک کرنے کے بارے میں سوال کیاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ میرے بھائی داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔"کہا: اور آپ سے سوموار کا روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دن ہے جب میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے (رسول بنا کر) بھیجا گیا۔یا مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا۔"کہا: اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر ماہ کے تین روزے اور اگلے رمضان تک رمضان کے روزے ہی ہمیشہ کے روزے ہیں۔"کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کاکفارہ بن جاتا ہے۔"کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے۔" امام مسلمؒ نے کہا: اس حدیث میں شعبہ کی روایت (یوں) ہے: انھوں (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: اور آپ سے سوموار اور جمعرات کے روزے کے بارے میں سوال کیاگیا۔لیکن ہم نے جمعرات کے ذکر سے سکوت کیا ہے، کیونکہ ہمارے خیال میں یہ (راوی کا) وہم ہے۔
معاذ بن معاذ، شبابہ اورنضر بن شمیل سب نے شعبہ سے اس سند کے ساتھ (سابق حدیث کے مانند) روایت کی۔
ابان عطار نے کہا: ہمیں غیلان بن جریر نے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کی مانند حدیث بیا ن کی، مگر انھوں نے (اپنی) اس حدیث میں سوموار کا ذکرکیا، جمعرات کا ذکر نہیں کیا۔
ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی، انھوں نے غیلان سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بار ے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا۔"
|