صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصِّيَامِ
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
36. باب اسْتِحْبَابِ صِياَمِ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَصَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ وَعَاشُورَاءَ وَالاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ.
باب: ہر مہینے تین دن کے روزے اور یوم عرفہ کا روزہ اور عاشورہ اور سوموار اور جمعرات کے دن کے روزے کے استحباب کا بیان۔
Chapter: It is recommended to fast three days of every month, and to fast on the days of 'Arafah and 'Ashura', and to fast on Mondays and Thursdays
حدیث نمبر: 2744
Save to word اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن يزيد الرشك ، قال: حدثتني معاذة العدوية ، انها سالت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، " اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصوم من كل شهر ثلاثة ايام؟ "، قالت: " نعم "، فقلت لها: " من اي ايام الشهر كان يصوم "، قالت: " لم يكن يبالي من اي ايام الشهر يصوم ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ الْعَدَوِيَّةُ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ؟ "، قَالَتْ: " نَعَمْ "، فَقُلْتُ لَهَا: " مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ كَانَ يَصُومُ "، قَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ يُبَالِي مِنْ أَيِّ أَيَّامِ الشَّهْرِ يَصُومُ ".
سیدہ معاذہ العدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر پوچھا کہ کن دنوں میں (روزے رکھتے تھے؟) انہوں نے کہا کہ کچھ پرواہ نہ کرتے، کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے۔
حدیث نمبر: 2745
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن محمد بن اسماء الضبعي ، حدثنا مهدي وهو ابن ميمون ، حدثنا غيلان بن جرير ، عن مطرف ، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له او قال لرجل وهو يسمع: " يا فلان اصمت من سرة هذا الشهر؟ "، قال: لا، قال: " فإذا افطرت فصم يومين ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ وَهُوَ ابْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ أَوَ قَالَ لِرَجُلٍ وَهُوَ يَسْمَعُ: " يَا فُلَانُ أَصُمْتَ مِنْ سُرَّةِ هَذَا الشَّهْرِ؟ "، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ ".
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا۔یاکسی اور شخص سے پوچھا اور وہ سن رہے تھے:۔"اےفلاں!کیا تم نے اس مہینے کے وسط میں روزے رکھے ہیں؟"اس نے جواب دیا نہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"تو جب (رمضان مکمل کرکے) روزے ترک کروتو (ہرمہینے) دو دن کے روزے رکھتے رہو۔"
حدیث نمبر: 2746
Save to word اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، وقتيبة بن سعيد جميعا، عن حماد ، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد، عن غيلان ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة : رجل اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: كيف تصوم؟، " فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم "، فلما راى عمر رضي الله عنه غضبه، قال: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا، نعوذ بالله من غضب الله، وغضب رسوله فجعل عمر رضي الله عنه يردد هذا الكلام حتى سكن غضبه، فقال عمر: يا رسول الله، كيف بمن يصوم الدهر كله؟، قال: " لا صام ولا افطر "، او قال: " لم يصم ولم يفطر "، قال: كيف من يصوم يومين، ويفطر يوما؟، قال: " ويطيق ذلك احد "، قال: كيف من يصوم يوما، ويفطر يوما؟، قال: " ذاك صوم داود عليه السلام "، قال: كيف من يصوم يوما، ويفطر يومين؟، قال: " وددت اني طوقت ذلك "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث من كل شهر، ورمضان إلى رمضان، فهذا صيام الدهر كله، صيام يوم عرفة احتسب على الله ان يكفر السنة التي قبله، والسنة التي بعده، وصيام يوم عاشوراء، احتسب على الله ان يكفر السنة التي قبله ".وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ : رَجُلٌ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَيْفَ تَصُومُ؟، " فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، فَلَمَّا رَأَى عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ غَضَبَهُ، قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ، وَغَضَبِ رَسُولِهِ فَجَعَلَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟، قَالَ: " لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ "، أَوَ قَالَ: " لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ "، قَالَ: كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ، وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ: " وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ "، قَالَ: كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟، قَالَ: " ذَاكَ صَوْمُ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام "، قَالَ: كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟، قَالَ: " وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ "، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ، وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ ".
حماد نے غیلان سے، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے اورانھوں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: آپ کس طرح روزے رکھتے ہیں؟اس کی بات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں آگئے، جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ دیکھا تو کہنے لگے: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہیں، ہم اللہ کے غصے سے اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بار بار ان کلمات کو دہرانے لگے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا، توحضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہااللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کا کیا حکم ہے جو سال بھر (مسلسل) روزہ رکھتا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"نہ اس نے روزہ رکھا نہ اس نے افطارکیا۔"یا فرمایا۔"اس نے روزہ نہیں رکھا اس نے افطار نہیں کیا۔"کہا: اس کا کیا حکم ہے جو دو دن روزہ رکھتاہے اور ایک دن افطار کرتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیاکوئی اس کی طاقت رکھتاہے؟"پوچھا: اس کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتاہے اور ایک دن افطار کرتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔" پوچھا: اس کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتاہے اور دو دن افطار کرتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے پسند ہے کہ مجھے اس کی طاقت مل جاتی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر مہینے کے تین روزے اور ایک رمضان (کے روزوں) سے (لے کردوسرے) رمضان (کے روزے) یہ (عمل) سارے سال کے روزوں (کے برابر) ہے۔اور عرفہ کے دن کا روزہ میں اللہ سے امید رکھتاہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کاکفارہ بن جائے گا اور اگلے سال کے گناہوں کا بھی اور یوم عاشورہ کاروزہ، میں اللہ سے امید رکھتاہوں کہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔"
حدیث نمبر: 2747
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن غيلان بن جرير ، سمع عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة الانصاري رضي الله عنه، رسول الله صلى الله عليه وسلم: سئل عن صومه، قال: " فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم "، فقال عمر رضي الله عنه: رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا وببيعتنا بيعة، قال: فسئل عن صيام الدهر، فقال: " لا صام ولا افطر، او ما صام وما افطر "، قال: فسئل عن صوم يومين وإفطار يوم، قال: " ومن يطيق ذلك "، قال: وسئل عن صوم يوم وإفطار يومين، قال: " ليت ان الله قوانا لذلك "، قال: وسئل عن صوم يوم وإفطار يوم، قال: " ذاك صوم اخي داود عليه السلام "، قال: وسئل عن صوم يوم الاثنين، قال: " ذاك يوم ولدت فيه، ويوم بعثت او انزل علي فيه "، قال: فقال: " صوم ثلاثة من كل شهر، ورمضان إلى رمضان صوم الدهر "، قال: وسئل عن صوم يوم عرفة، فقال: " يكفر السنة الماضية والباقية "، قال: وسئل عن صوم يوم عاشوراء، فقال: " يكفر السنة الماضية "، وفي هذا الحديث من رواية شعبة، قال: وسئل عن صوم يوم الاثنين والخميس، فسكتنا عن ذكر الخميس لما نراه وهما،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ واللفظ لابن المثنى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ، قَالَ: " فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِبَيْعَتِنَا بَيْعَةً، قَالَ: فَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ الدَّهْرِ، فَقَالَ: " لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ "، قَالَ: فَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمَيْنِ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ، قَالَ: " وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ "، قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمَيْنِ، قَالَ: " لَيْتَ أَنَّ اللَّهَ قَوَّانَا لِذَلِكَ "، قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمٍ وَإِفْطَارِ يَوْمٍ، قَالَ: " ذَاكَ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام "، قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ، قَالَ: " ذَاكَ يَوْمٌ وُلِدْتُ فِيهِ، وَيَوْمٌ بُعِثْتُ أَوْ أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ "، قَالَ: فَقَالَ: " صَوْمُ ثَلَاثَةٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ صَوْمُ الدَّهْرِ "، قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ، فَقَالَ: " يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ "، قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: " يُكَفِّرُ السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ "، وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ رِوَايَةِ شُعْبَةَ، قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ، فَسَكَتْنَا عَنْ ذِكْرِ الْخَمِيسِ لَمَّا نُرَاهُ وَهْمًا،
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے غیلان بن جریر سے حدیث سنائی، انھوں نے عبداللہ بن معبد زمانی سے سنا، انھوں نے حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں سوال کیاگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نارض ہوگئے، اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے، اور بیعت کے طور پر اپنی بیعت پر راضی ہیں۔ (جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی۔) کہا: اس کے بعد آپ سے بغیر وقفے کے ہمیشہ روزہ رکھنے (صیام الدھر) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس شخص نے روزہ رکھا نہ افطار کیا۔"اس کے بعد آپ سے دو دن روزہ رکھنے اور ایک دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس کی طاقت کون رکھتاہے؟"کہا: اور آپ سے ایک دن روزہ رکھنے اور دو دن ترک کرنے کے بارے میں پوچھاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کاش کے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کام کی طاقت دی ہوتی۔"کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن روزہ ترک کرنے کے بارے میں سوال کیاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ میرے بھائی داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔"کہا: اور آپ سے سوموار کا روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیاگیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دن ہے جب میں پیدا ہوا اور جس دن مجھے (رسول بنا کر) بھیجا گیا۔یا مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا۔"کہا: اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر ماہ کے تین روزے اور اگلے رمضان تک رمضان کے روزے ہی ہمیشہ کے روزے ہیں۔"کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کاکفارہ بن جاتا ہے۔"کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیاٍ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ بن جاتاہے۔" امام مسلمؒ نے کہا: اس حدیث میں شعبہ کی روایت (یوں) ہے: انھوں (ابوقتادہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: اور آپ سے سوموار اور جمعرات کے روزے کے بارے میں سوال کیاگیا۔لیکن ہم نے جمعرات کے ذکر سے سکوت کیا ہے، کیونکہ ہمارے خیال میں یہ (راوی کا) وہم ہے۔
حدیث نمبر: 2748
Save to word اعراب
وحدثناه عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا النضر بن شميل كلهم عن شعبة بهذا الإسناد،وحَدَّثَنَاه عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ،
معاذ بن معاذ، شبابہ اورنضر بن شمیل سب نے شعبہ سے اس سند کے ساتھ (سابق حدیث کے مانند) روایت کی۔
حدیث نمبر: 2749
Save to word اعراب
وحدثني احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا حبان بن هلال ، حدثنا ابان العطار ، حدثنا غيلان بن جرير في هذا الإسناد بمثل حديث شعبة، غير انه ذكر فيه الاثنين، ولم يذكر الخميس.وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِ حَدِيثِ شُعْبَةَ، غَيْرَ أَنَّهُ ذَكَرَ فِيهِ الِاثْنَيْنِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْخَمِيسَ.
ابان عطار نے کہا: ہمیں غیلان بن جریر نے اسی سند کے ساتھ شعبہ کی حدیث کی مانند حدیث بیا ن کی، مگر انھوں نے (اپنی) اس حدیث میں سوموار کا ذکرکیا، جمعرات کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 2750
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن غيلان ، عن عبد الله بن معبد الزماني ، عن ابي قتادة الانصاري رضي الله عنه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " سئل عن صوم الاثنين "، فقال: " فيه ولدت، وفيه انزل علي ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ غَيْلَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " سُئِلَ عَنْ صَوْمِ الِاثْنَيْنِ "، فَقَالَ: " فِيهِ وُلِدْتُ، وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ ".
ہمیں مہدی بن میمون نے حدیث سنائی، انھوں نے غیلان سے باقی ماندہ سابقہ سند کے ساتھ ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بار ے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر (قرآن) نازل کیا گیا۔"

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.