صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
4. باب فَضْلِ الْوُضُوءِ وَالصَّلاَةِ عَقِبَهُ:
4. باب: وضو کی اور اس کے بعد نماز پڑھنے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of performing wudu’ and salat
حدیث نمبر: 546
Save to word اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن وكيع ، قال ابو كريب، حدثنا وكيع، عن مسعر ، عن جامع بن شداد ابي صخرة ، قال: سمعت حمران بن ابان ، قال: كنت اضع لعثمان طهوره فما اتى عليه يوم، إلا وهو يفيض عليه نطفة، وقال عثمان حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، عند انصرافنا من صلاتنا هذه، قال مسعر: اراها العصر، فقال: ما ادري احدثكم بشيء، او اسكت، فقلنا: يا رسول الله، إن كان خيرا فحدثنا، وإن كان غير ذلك، فالله ورسوله اعلم، قال: " ما من مسلم يتطهر، فيتم الطهور الذي كتب الله عليه، فيصلي هذه الصلوات الخمس، إلا كانت كفارات لما بينها ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ وَكِيعٍ ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ ، قَالَ: كُنْتُ أَضَعُ لِعُثْمَانَ طَهُورَهُ فَمَا أَتَى عَلَيْهِ يَوْمٌ، إِلَّا وَهُوَ يُفِيضُ عَلَيْهِ نُطْفَةً، وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عِنْدَ انْصِرَافِنَا مِنْ صَلَاتِنَا هَذِهِ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهَا الْعَصْرَ، فَقَالَ: مَا أَدْرِي أُحَدِّثُكُمْ بِشَيْءٍ، أَوْ أَسْكُتُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَ خَيْرًا فَحَدِّثْنَا، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَطَهَّرُ، فَيُتِمُّ الطُّهُورَ الَّذِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَيُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَاتٍ لِمَا بَيْنَهَا ".
مسعر نےابو صخرہ جامع بن شداد سے روایت کی، انہو ں نے کہا: میں نےحمران بن ابان سے سنا، انہوں نےکہا: میں عثمان رضی اللہ عنہ کے غسل اور وضو کے لیے پانی رکھا کرتا تھا اور کوئی دن ایسا نہ آتا کہ وہ تھوڑا سا (پانی) اپنے اوپر نہ بہا لیتے (ہلکا سا غسل نہ کر لیتے، ایک دن) عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز سے (مسعر کا قول ہے: میرا خیال ہے کہ عصر کی نماز مراد ہے) سلام پھیرنے کے بعد ہم سے گفتگو فرمائی، آپ نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ ایک بات تم سے کہہ دوں یا خاموش رہوں؟ ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!اگر بھلائی کی بات ہے تو ہمیں بتا دیجیے، اگر کچھ اور ہے تو اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان وضو کرتا ہے اور جو وضو اللہ نے اس کے لیے فرض قرار دیا ہے اس کو مکمل طریقے سے کرتا ہے پھر یہ پانچوں نمازیں ادا کرتا ہے تو یقیناً یہ نمازیں ان گناہوں کا کفارہ بن جائیں گی جو ان نمازوں کے درمیان کے اوقات میں سرزد ہوئے۔
حمران بن ابان بیان کرتے ہیں: میں عثمان ؓ کے وضو کے لیے پانی رکھا کرتا تھا، وہ ہر دن کچھ پانی سے غسل فرماتے تھے۔ عثمان ؓ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس نماز سے (مسعر نے کہا: میرا خیال ہے عصر مراد ہے) سلام پھیرنے کے بعد کہا: میں نہیں جانتا تم سے کچھ بیان کروں یا چپ رہوں؟ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اگر بہتری و بھلائی کی بات ہے، تو ہمیں بتا دیجیے! اور اگر کچھ اور ہے، تو اللہ اور اس کا رسول ؐہی بہتر جانتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان وضو کرتا ہے اور جو وضوء اللہ نے اس کے لیے فرض قرار دیا ہے، اس کو پوری طرح (مکمل طور پر)کرتا ہے، پھر یہ پانچوں نمازیں ادا کرتا ہے، تو یہ نمازیں ان گناہوں کے لیے کفارہ بن جائیں گی جو ان نمازوں کے درمیان سرزد ہوئے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 231

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه النسائي في ((المجتبي)) 91/1 في الطهارة، باب: ثواب من توضا كما أمر وابن ماجه في ((سننه)) في الطهارة وسننها، باب: ما جاء في الوضوء علی ما امر الله تعالی برقم (459) انظر ((التحفة)) برقم (9789)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرى145عثمان بن عفانمن أتم الوضوء كما أمره الله الصلوات الخمس كفارات لما بينهن
   صحيح مسلم547عثمان بن عفانمن أتم الوضوء كما أمره الله الصلوات المكتوبات كفارات لما بينهن
   صحيح مسلم546عثمان بن عفانما من مسلم يتطهر فيتم الطهور الذي كتب الله عليه يصلي هذه الصلوات الخمس إلا كانت كفارات لما بينها
   سنن ابن ماجه459عثمان بن عفانمن أتم الوضوء كما أمره الله الصلوات المكتوبات كفارات لما بينهن

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 546 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 546  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
نُطْفَةٌ﷩:
تھوڑا سا پانی۔
(2)
يُفِيضُ عَلَيْهِ:
اپنے اوپر بہاتے،
یعنی غسل کرتے۔
(3)
مَا أَدْرِي:
میں فیصلہ نہیں کر پایا،
کہ اس بات کو بیان کرنا مفید ہے یا نہیں،
پھر آپ ﷺنے یہی بہتر سمجھا،
کہ طہارت و نماز کی ترغیب و تشویق کے لیے اس کو بیان کر دیا جائے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 546   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث459  
´اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق وضو کرنے کا بیان۔`
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق کامل وضو کیا، تو اس کی فرض نماز ایک نماز سے دوسری نماز تک کے درمیان ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 459]
اردو حاشہ:
فلئدہ:
اس قسم کی احادیث سے یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ نمازی جتنے بھی گناہ کرتا رہے کوئی حرج نہیں کیونکہ نماز کے آداب اور خشوع وخضوع میں کمی سے گناہوں کی معافی میں بھی کمی آجاتی ہے۔
اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی برے گناہ کی وجہ سے نماز کی توفیق ہی نہ حاصل رہے بلکہ بعض اوقات نماز اتنی ناقص ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان اللہ تعالی كا قرب حاصل کرنے کے بجائے اللہ تعالی کو مزید ناراض کرلیتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 459   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.