صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1351.
اس بات کا بیان کہ سینگی لگوانے سے سینگی لگانے والے اور سینگی لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے
حدیث نمبر: 1962
Save to word اعراب
حدثنا علي بن سهل الرملي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثني ابو عمرو يعني الاوزاعي ، حدثني يحيى ، حدثني ابو قلابة الجرمي ، ان ابا اسماء الرحبي حدثه، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الأَوْزَاعِيَّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ الْجَرْمِيُّ ، أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1963
Save to word اعراب
وحدثنا زياد بن ايوب ، حدثنا مبشر يعني ابن إسماعيل ، عن الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني ابو قلابة الجرمي ، عن ابي اسماء الرحبي ، حدثني ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لثمان عشر خلت من شهر رمضان إلى البقيع، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى رجل يحتجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر الحاجم والمحجوم" . هذا حديث الوليدوَحَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلابَةَ الْجَرْمِيُّ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَمَانَ عَشَرَ خَلَتْ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَى الْبَقِيعِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" . هَذَا حَدِيثُ الْوَلِيدِ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کر دہ غلام سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک کی اٹھارہ تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بقیع کی طرف گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ یہ ولید رحمه الله کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1964
Save to word اعراب
حدثنا عباس بن عبد العظيم العنبري ، والحسين بن مهدي ، قال العباس: نا، وقال الحسين: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، عن السائب بن يزيد ، عن رافع بن خديج ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افطر الحاجم والمحجوم" . سمعت العباس بن عبد العظيم العنبري، يقول: سمعت علي بن عبد الله، يقول: لا اعلم في:" افطر الحاجم والمحجوم" حديثا اصح من ذا. قال ابو بكر: وروى هذا الخبر ايضا معاوية بن سلام، عن يحيى حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، وَالْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ الْعَبَّاسُ: نا، وَقَالَ الْحُسَيْنُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" . سَمِعْتُ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: لا أَعْلَمُ فِي:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" حَدِيثًا أَصَحَّ مِنْ ذَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ أَيْضًا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ، عَنْ يَحْيَى
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ ختم ہو جاتا ہے ـ امام صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے عباس بن عبد العظیم عنبری کو سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے علی بن عبدﷲ کو فرماتے ہوئے سنا أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُوْمُ سینگی لگانے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ ختم ہو جاتا ہے۔ مجھے اس مسئلہ میں اس سے بڑھ کر صحیح کسی حدیث کا علم نہیں ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت معاویہ بن سلام نے بھی یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1965
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن الحسين الشيباني ببغداد ، قال: وحدثني عمار بن مطر ابو عثمان الرهاوي ، حدثنا معاوية بن سلام ، قد خرجت هذا الباب بتمامه في كتاب الكبير. قال ابو بكر: فقد ثبت الخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" افطر الحاجم والمحجوم". فقال بعض من خالفنا في هذه المسالة: إن الحجامة لا تفطر الصائم، واحتج بان النبي صلى الله عليه وسلم" احتجم وهو صائم محرم"، وهذا الخبر غير دال على ان الحجامة لا تفطر الصائم ؛ لان النبي صلى الله عليه وسلم إنما" احتجم وهو صائم في سفر" لا في حضر ؛ لانه لم يكن قط محرما مقيما ببلده، إنما كان محرما وهو مسافر، والمسافر وإن كان ناويا للصوم قد مضى عليه بعض النهار، وهو صائم عن الاكل والشرب، وان الاكل والشرب يفطرانه، لا كما توهم بعض العلماء ان المسافر إذا دخل الصوم لم يكن له ان يفطر إلى ان يتم صوم ذلك اليوم الذي دخل فيه. فإذا كان له ان ياكل ويشرب وقد نوى الصوم، وقد مضى بعض النهار وهو صائم يفطر بالاكل والشرب، جاز له ان يحتجم وهو مسافر في بعض نهار الصوم، وإن كانت الحجامة مفطرة. والدليل على ان للصائم ان يفطر بالاكل والشرب في السفر في نهار قد مضى بعضه وهو صائمحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الشَّيْبَانِيُّ بِبَغْدَادَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ أَبُو عُثْمَانَ الرَّهَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ ، قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابَ بِتَمَامِهِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ ثَبُتَ الْخَبَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ". فَقَالَ بَعْضُ مَنْ خَالَفَنَا فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ: إِنَّ الْحِجَامَةَ لا تُفَطِّرُ الصَّائِمَ، وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ"، وَهَذَا الْخَبَرُ غَيْرُ دَالٍّ عَلَى أَنَّ الْحِجَامَةَ لا تُفَطِّرُ الصَّائِمَ ؛ لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا" احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فِي سَفَرٍ" لا فِي حَضَرٍ ؛ لأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ قَطُّ مُحْرِمًا مُقِيمًا بِبَلَدِهِ، إِنَّمَا كَانَ مُحْرِمًا وَهُوَ مُسَافِرٌ، وَالْمُسَافِرُ وَإِنْ كَانَ نَاوِيًا لِلصَّوْمِ قَدْ مَضَى عَلَيْهِ بَعْضُ النَّهَارِ، وَهُوَ صَائِمٌ عَنِ الأَكْلِ وَالشُّرْبِ، وَأَنَّ الأَكْلَ وَالشُّرْبَ يُفَطِّرَانِهِ، لا كَمَا تَوَهَّمَ بَعْضُ الْعُلَمَاءِ أَنَّ الْمُسَافِرَ إِذَا دَخَلَ الصَّوْمُ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ إِلَى أَنْ يُتِمَّ صَوْمَ ذَلِكَ الْيَوْمِ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ. فَإِذَا كَانَ لَهَ أَنْ يَأْكُلَ وَيَشْرَبَ وَقَدْ نَوَى الصَّوْمَ، وَقَدْ مَضَى بَعْضُ النَّهَارِ وَهُوَ صَائِمٌ يُفْطِرُ بِالأَكْلِ وَالشُّرْبِ، جَازَ لَهُ أَنْ يَحْتَجِمَ وَهُوَ مُسَافِرٌ فِي بَعْضِ نَهَارِ الصَّوْمِ، وَإِنْ كَانَتِ الْحِجَامَةُ مُفَطِّرَةً. وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ لِلصَّائِمِ أَنْ يُفْطِرَ بِالأَكْلِ وَالشُّرْبِ فِي السَّفَرِ فِي نَهَارٍ قَدْ مَضَى بَعْضُهُ وَهُوَ صَائِمٌ
امام صاب نے معاویہ بن سلام کی حدیث کی سند بیان کی ہے اور کہتے ہیں کہ میں نے یہ مکمّل باب کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اس مسئلہ میں ہمارے ایک مخالف نے یہ کہا کہ ہے کہ سینگی لگوانے سے روزے دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا اور اُس نے دلیل یہ دی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی ہے جبکہ آپ حالت احرام میں بھی تھے اور یہ روایت اس بات پر دلالت نہیں کرتی کہ سینگی لگوانے سے روزے دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس وقت سینگی لگوائی تھی جبکہ آپ سفر کے دوران روزہ رکھے ہوئے تھے۔ آپ اُس وقت مقیم نہیں تھے۔ کیونکہ آپ حالت احرام میں اپنے شہر میں کبھی مقیم نہیں رہے بلکہ آپ حالت احرام میں سفر میں تھے۔ جبکہ مسافر نے اگرچہ روزے کی نیت کی ہو اور دن کا کچھ حصّہ گزر بھی چکا ہو اور وہ کھانے پینے سے رکا ہوا ہو تو کھانے پینے سے اُس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اور بعض علماء کو جو وہم ہوا ہے وہ صحیح نہیں ہے کہ مسافر جب روزہ رکھ لے تو پھر اُس کے لئے اس روزے کومکمّل کیے بغیر کھولنا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا اگر مسافر کے لئے روزے کی نیت کرنے کے بعد کھانا پینا جائز ہے جبکہ دن کا کچھ حصّہ گزر بھی چکا ہو اور وہ روزہ رکھے ہوئے ہو تو کھانے پینے سے اُس کا روزہ ختم ہو جائے گا، تو پھر اُس کے لئے سفر کے دوران روزے کی حالت میں سینگی لگوانا بھی جائز ہے اگرچہ سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہو ـ اور اس بات کی دلیل کہ مسافر کے لئے دوران سفر کھانا کھا کر یا مشروب پی کر روزہ کھولنا جائز ہے جبکہ وہ روزے کی حالت میں دن کا کچھ حصّہ گزار بھی چکا ہو۔ (درج ذیل حدیث ہے۔)

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1966
Save to word اعراب
ان احمد بن عبدة حدثنا، قال: حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد الجريري ، عن ابي نضرة ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى على نهر من ماء السماء في يوم صائف، والمشاة كثير، والناس صيام، فوقف عليه، فإذا فئام من الناس، فقال:" يايها الناس، اشربوا". فجعلوا ينظرون إليه. قال:" إني لست مثلكم، إني راكب وانتم مشاة، وإني ايسركم، اشربوا". فجعلوا ينظرون إليه ما يصنع. فلما ابوا، حول وركه، فنزل وشرب وشرب الناس . وخبر ابن عباس، وانس بن مالك خرجتهما في كتاب الصيام في كتاب الكبير. افيجوز لجاهل ان يقول: الشرب جائز للصائم، ولا يفطر الشرب الصائم؟ إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد امر اصحابه وهو صائم بالشرب , فلما امتنعوا شرب وهو صائم، وشربوا. فمن يعقل العلم، ويفهم الفقه، يعلم ان النبي صلى الله عليه وسلم صار مضطرا واصحابه لشرب الماء , وقد كانوا نووا الصوم، ومضى بهم بعض النهار، وكان لهم ان يفطروا، إذ كانوا في السفر لا في الحضر. وكذلك كان للنبي صلى الله عليه وسلم ان يحتجم وهو صائم في السفر، وإن كانت الحجامة تفطر الصائم ؛ لان من جاز له الشرب وإن كان الشرب مفطرا، جاز له الحجامة وإن كان بالحجامة مفطرا، فاما ما احتج به بعض العراقيين في هذه المسالة ان الفطر مما يدخل، وليس مما يخرج، فهذا جهل وإغفال من قائله، وتمويه على من لا يحسن العلم، ولا يفهم الفقه، وهذا القول من قائله خلاف دليل كتاب الله، وخلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم، وخلاف قول اهل الصلاة من اهل الله جميعا، إذا جعلت هذه اللفظة على ظاهرها. قد دل الله في محكم تنزيله ان المباشرة هي الجماع في نهار الصيام، والنبي المصطفى صلى الله عليه وسلم قد اوجب على المجامع في رمضان عتق رقبة إن وجدها، وصيام شهرين متتابعين إن لم يجد الرقبة، او إطعام ستين مسكينا إن لم يستطع الصوم، والمجامع لا يدخل جوفه شيء في الجماع، إنما يخرج منه مني إن امنى. وقد يجامع من غير إمناء في الفرج، فلا يخرج من جوفه ايضا مني، والتقاء الختانين من غير إمناء يفطر الصائم، ويوجب الكفارة، ولا يدخل جوف المجامع شيء ولا يخرج من جوفه شيء إذا كان المجامع هذه صفته، والنبي المصطفى صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان المستقيء عامدا يفطره الاستقاء على العمد، واتفق اهل الصلاة واهل العلم على ان الاستقاء على العمد يفطر الصائم، ولو كان الصائم لا يفطره إلا ما يدخل جوفه، كان الجماع والاستقاء لا يفطران الصائم. وجاء بعض اهل الجهل باعجوبة في هذه المسالة، فزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما قال:" افطر الحاجم والمحجوم"، لانهما كانا يغتابان، فإذا قيل له: فالغيبة تفطر الصائم؟ زعم انها لا تفطر الصائم. فيقال له: فإن كان النبي صلى الله عليه وسلم عندك إنما قال:" افطر الحاجم والمحجوم" لانهما كانا يغتابان، والغيبة عندك لا تفطر الصائم، فهل يقول هذا القول من يؤمن بالله، يزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم اعلم امته ان المغتابين مفطران، ويقول هو: بل هما صائمان غير مفطرين، فخالف النبي صلى الله عليه وسلم الذي اوجب الله على العباد طاعته واتباعه، ووعد الهدى على اتباعه، واوعد على مخالفيه، ونفى الإيمان عمن وجد في نفسه حرجا من حكمه، فقال: فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم سورة النساء آية 65 الآية ولم يجعل الله جل وعلا لاحد خيرة فيما قضى الله ورسوله، فقال تبارك وتعالى: وما كان لمؤمن ولا مؤمنة إذا قضى الله ورسوله امرا ان يكون لهم الخيرة من امرهم سورة الاحزاب آية 36. والمحتج بهذا الخبر إنما صرح بمخالفة النبي صلى الله عليه وسلم عند نفسه، بلا شبهة ولا تاويل يحتمل الخبر الذي ذكره، إذ زعم ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما قال للحاجم والمحجوم: مفطران لعلة غيبتهما، ثم هو زعم ان الغيبة لا تفطر، فقد جرد مخالفة النبي صلى الله عليه وسلم بلا شبهة ولا تاويلأَنَّ أَحْمَدَ بْنَ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى عَلَى نَهَرٍ مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ فِي يَوْمٍ صَائِفٍ، وَالْمُشَاةُ كَثِيرٌ، وَالنَّاسُ صِيَامٌ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ، فَإِذَا فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ:" يَأَيُّهَا النَّاسُ، اشْرَبُوا". فَجَعَلُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ. قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي رَاكِبٌ وَأَنْتُمْ مُشَاةٌ، وَإِنِّي أَيْسَرُكُمُ، اشْرَبُوا". فَجَعَلُوا يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ مَا يَصْنَعُ. فَلَمَّا أَبَوْا، حَوَّلَ وَرِكَهُ، فَنَزَلَ وَشَرِبَ وَشَرِبَ النَّاسُ . وَخَبَرُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ خَرَّجْتُهُمَا فِي كِتَابِ الصِّيَامِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ. أَفَيَجُوزُ لِجَاهِلٍ أَنْ يَقُولَ: الشُّرْبُ جَائِزٌ لِلصَّائِمِ، وَلا يُفَطِّرُ الشُّرْبُ الصَّائِمَ؟ إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ وَهُوَ صَائِمٌ بِالشُّرْبِ , فَلَمَّا امْتَنَعُوا شَرِبَ وَهُوَ صَائِمٌ، وَشَرِبُوا. فَمَنْ يَعْقِلُ الْعِلْمَ، وَيَفْهَمُ الْفِقْهَ، يَعْلَمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَارَ مُضْطَرًّا وَأَصْحَابُهُ لِشُرْبِ الْمَاءِ , وَقَدْ كَانُوا نَوَوَا الصَّوْمَ، وَمَضَى بِهِمْ بَعْضُ النَّهَارِ، وَكَانَ لَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا، إِذْ كَانُوا فِي السَّفَرِ لا فِي الْحَضَرِ. وَكَذَلِكَ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْتَجِمَ وَهُوَ صَائِمٌ فِي السَّفَرِ، وَإِنْ كَانَتِ الْحِجَامَةُ تُفْطِرُ الصَّائِمَ ؛ لأَنَّ مَنْ جَازَ لَهُ الشُّرْبُ وَإِنْ كَانَ الشُّرْبُ مُفْطِرًا، جَازَ لَهُ الْحِجَامَةُ وَإِنْ كَانَ بِالْحِجَامَةِ مُفْطِرًا، فَأَمَّا مَا احْتَجَّ بِهِ بَعْضُ الْعِرَاقِيِّينَ فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ أَنَّ الْفِطْرَ مِمَّا يَدْخُلُ، وَلَيْسَ مِمَّا يَخْرُجُ، فَهَذَا جَهْلٌ وَإِغْفَالٌ مِنْ قَائِلِهِ، وَتَمْوِيهٌ عَلَى مَنْ لا يُحْسِنُ الْعِلْمَ، وَلا يَفْهَمُ الْفِقْهَ، وَهَذَا الْقَوْلُ مِنْ قَائِلِهِ خِلافُ دَلِيلِ كِتَابِ اللَّهِ، وَخِلافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخِلافُ قَوْلِ أَهْلِ الصَّلاةِ مِنْ أَهْلِ اللَّهِ جَمِيعًا، إِذَا جُعِلَتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ عَلَى ظَاهِرِهَا. قَدْ دَلَّ اللَّهُ فِي مُحْكَمِ تَنْزِيلِهِ أَنَّ الْمُبَاشَرَةَ هِيَ الْجِمَاعُ فِي نَهَارِ الصِّيَامِ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَوْجَبَ عَلَى الْمُجَامِعِ فِي رَمَضَانَ عِتْقَ رَقَبَةٍ إِنْ وَجَدَهَا، وَصِيَامَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِنْ لَمْ يَجِدِ الرَّقَبَةَ، أَوْ إِطْعَامَ سِتِّينَ مِسْكِينًا إِنْ لَمْ يَسْتَطِعِ الصَّوْمَ، وَالْمُجَامِعُ لا يَدْخُلُ جَوْفَهُ شَيْءٌ فِي الْجِمَاعِ، إِنَّمَا يَخْرُجُ مِنْهُ مَنِيٌّ إِنْ أَمْنَى. وَقَدْ يُجَامِعُ مِنْ غَيْرِ إِمْنَاءٍ فِي الْفَرْجِ، فَلا يَخْرُجُ مِنْ جَوْفِهِ أَيْضًا مَنِيٌّ، وَالْتِقَاءُ الْخِتَانَيْنِ مِنْ غَيْرِ إِمْنَاءٍ يُفَطِّرُ الصَّائِمَ، وَيُوجِبُ الْكَفَّارَةَ، وَلا يَدْخُلُ جَوْفَ الْمُجَامِعِ شَيْءٌ وَلا يَخْرُجُ مِنْ جَوْفِهِ شَيْءٌ إِذَا كَانَ الْمُجَامِعُ هَذِهِ صِفَتُهُ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْمُسْتَقِيءَ عَامِدًا يُفَطِّرُهُ الاسْتِقَاءُ عَلَى الْعَمْدِ، وَاتَّفَقَ أَهْلُ الصَّلاةِ وَأَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى أَنَّ الاسْتِقَاءَ عَلَى الْعَمْدِ يُفَطِّرُ الصَّائِمَ، وَلَوْ كَانَ الصَّائِمُ لا يُفَطِّرُهُ إِلا مَا يَدْخُلُ جَوْفَهُ، كَانَ الْجِمَاعُ وَالاسْتِقَاءُ لا يُفَطِّرَانِ الصَّائِمَ. وَجَاءَ بَعْضُ أَهْلِ الْجَهْلِ بِأُعْجُوبَةٍ فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ، فَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ"، لأَنَّهُمَا كَانَا يَغْتَابَانِ، فَإِذَا قِيلَ لَهُ: فَالْغِيبَةُ تُفْطِرُ الصَّائِمَ؟ زَعَمَ أَنَّهَا لا تُفْطِرُ الصَّائِمَ. فَيُقَالُ لَهُ: فَإِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَكَ إِنَّمَا قَالَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" لأَنَّهُمَا كَانَا يَغْتَابَانِ، وَالْغِيبَةُ عِنْدَكَ لا تُفَطِّرُ الصَّائِمَ، فَهَلْ يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ مَنْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ، يَزْعُمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَمَ أُمَّتَهُ أَنَّ الْمُغْتَابَيْنِ مُفْطِرَانِ، وَيَقُولُ هُوَ: بَلْ هُمَا صَائِمَانِ غَيْرُ مُفْطِرَيْنِ، فَخَالَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي أَوْجَبَ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ طَاعَتَهُ وَاتِّبَاعَهُ، وَوَعَدَ الْهُدَى عَلَى اتِّبَاعِهِ، وَأَوْعَدَ عَلَى مُخَالِفِيهِ، وَنَفَى الإِيمَانَ عَمَّنْ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ حَرَجًا مِنْ حُكْمِهِ، فَقَالَ: فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65 الآيَةَ وَلَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ جَلَّ وَعَلا لأَحَدٍ خَيْرَةً فِيمَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ، فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ سورة الأحزاب آية 36. وَالْمُحْتَجُّ بِهَذَا الْخَبَرِ إِنَّمَا صَرَّحَ بِمُخَالَفَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ نَفْسِهِ، بِلا شُبْهَةٍ وَلا تَأْوِيلٍ يَحْتَمِلُ الْخَبَرَ الَّذِي ذَكَرَهُ، إِذْ زَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا قَالَ لِلْحَاجِمِ وَالْمَحْجُومِ: مُفْطِرَانِ لِعِلَّةِ غِيبَتِهِمَا، ثُمَّ هُوَ زَعَمَ أَنَّ الْغِيبَةَ لا تُفَطِّرُ، فَقَدْ جَرَّدَ مُخَالَفَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلا شُبْهَةٍ وَلا تَأْوِيلٍ
سیدنا ابوسعید خدری رضی االلہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شدید گرمی والے دن بارش کے پانی کی نہر پر تشریف لائے جبکہ چلنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ تھی اور لوگوں نے روزہ بھی رکھا ہوا تھا تو آپ اُس نہر پر کھڑے ہوگئے تو نا گہاں لوگوں کی ایک جماعت بھی پہنچ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو، پانی پی لو۔ تو وہ آپ کی طرف دیکھنے لگے (کہ آپ خود کیا عمل کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ بیشک میں سوار ہوں اور تم پیدل چل رہے ہو، اور میں تمہاری نسبت آسانی اور سہولت میں ہوں، تم پانی پی لو۔ وہ آپ کی طرف دیکھتے رہے کہ آپ کیا عمل کرتے ہیں۔ پھر جب اُنہوں نے پانی پینے سے احتراز کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا قدم موڑا اور سواری سے نیچے اُتر آئے اور پانی پی لیا۔ اور (یہ دیکھ کر) لوگوں نے بھی پانی پی لیا۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم کی روایات کتاب الکبیر کی کتاب الصیام میں بیان کر دی ہیں ـ کیا کسی جاہل آدمی کے لئے یہ کہنا جائز ہے کہ روزے دار کے لئے مشروب پینا جائز ہے اور مشروب پینے سے اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو پانی پینے کا حُکم دیا تھا جبکہ آپ روزے سے تھے۔ جب اُنہوں نے پانی پینے سے احتراز کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں ہی پانی پی لیا اور اُنہوں نے بھی پی لیا۔ لہٰذا جو شخص علمی بصیرت رکھتا ہو اور فقہی سو جھ بوجھ کا مالک ہے وہ جانتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام پانی پینے پر مجبور ہوگئے تھے حالانکہ اُنہوں نے روزے کی نیت کی ہوئی تھی اور دن کا کچھ حصّہ وہ گزارچکے تھے۔ اور اُن کے لئے روزہ کھولنا جائز تھا کیونکہ وہ سفر میں تھے مقیم نہیں تھے۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے سفر کے دوران روزے کی حالت میں سینگی لگوانا جائز تھا اگرچہ سینگی لگوانے سے روزہ ختم ہو جاتا ہے۔ کیونکہ جس شخص کے لئے پانی پینا جائز ہے اگر چہ پانی سے روزہ ختم ہو جاتا ہے تو اُس شخص کے لئے سینگی لگوانا بھی جائز ہے اگرچہ سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ عراقی علماء کی اس مسئلہ میں یہ دلیل کہ روزہ پیٹ میں داخل ہونے والی چیز سے ٹوٹتا ہے اور پیٹ سے نکلنے والی چیز سے نہیں ٹوٹتا تو یہ قول قائل کی جہالت اور غفلت کی دلیل ہے۔ اور کم علم، کم فہم لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے ـ اس شخص کا یہ قول اللہ تعالیٰ کی کتاب، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت اور تمام اہل اللہ مسلمانوں کے قول کے خلاف ہے ـ جبکہ ان الفاظ کو ان کے ظاہر پر محمول کیاجائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ روزے کے دن میں مباشرت کرنا جماع کے حُکم میں ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں (دن کے وقت) جماع کرنے والے شخص پر ایک گردن آزاد کرنا واجب کیا ہے اگر اس کے پاس طاقت ہو ـ اور اگر گردن آزاد کرنے کی طاقت نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور اگر روزے نہ رکھ سکتا ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا کفّارہ واجب کیا ہے ـ حالانکہ جماع کرنے والے کے پیٹ میں کوئی چیز داخل نہیں ہوتی بلکہ اس سے مٹی نکلتی ہے اگر منی کا خروج ہو اور کبھی بغیر منی نکالے بھی عورت کی شرم گاہ میں جماع کر سکتا ہے تو اس وقت اس کے پیٹ سے بھی منی نہیں نکلتی حالانکہ دونوں شرم گاہوں کا بغیر مٹی ٹپکائے مل جانے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اور کفّارہ واجب ہو جاتا ہے۔ جبکہ اس حالت میں جماع کرنے والے کے پیٹ میں نہ کوئی چیز داخل ہوتی ہے اور نہ کچھ نکلتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ قصداً قے کرنے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اہل علم اور مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ عمداً قے کرنے سے روزے دار کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اگر روزے دار کا روزہ صرف پیٹ میں داخل ہونے والی چیز ہی سے ٹوٹنا ہو تو پھر جماع اور قے سے روزہ نہیں ٹوٹنا چاہیے۔ کچھ جاہل لوگوں نے اس مسئلے میں ایک اور عجوبہ بیان کیا ہے۔ ان کے خیال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے، یہ فرمان اس لئے جاری کیا تھا کہ وہ دونوں غیبت کر رہے تھے۔ جب اس شخص سے کہا جاتا ہے کہ کیا غیبت سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟ تو کہتا ہے کہ غیبت سے روزہ نہیں ٹوٹتا تو اس شخص سے کہا جائے گا کہ اگر تمہارے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سینگی لگانے والے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے کی وجہ یہ ہے کہ وہ دونوں غیبت کر رہے تھے ـ اور غیبت سے تمہارے نزدیک روزہ نہیں ٹوٹتا تو کیا کوئی ایسا شخص جو اللہ پر ایمان رکھتا ہو وہ یہ بات کرسکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمّت کو بتایا ہو کہ غیبت کرنے والے دونوں افراد کا روز ٹوٹ گیا ہے اور یہ شخص کہے کہ وہ دونوں روزے دار ہیں ان کا روزہ نہیں ٹوٹا۔ اس طرح اُس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر اپنے رسول کی اطاعت و اتباع واجب کی ہے اور آپ کی اتباع کرنے پر ہدایت دینے کا وعدہ فرمایا ہے۔ آپ کے مخالفین کو وعید سنائی ہے اور آپ کے فیصلے پر دلی تنگی محسوس کرنے والے کے ایمان کی نفی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 65 ] آپ کے رب کی قسم، وہ مؤمن نہیں ہوسکتے جب تک کہ وہ اپنے باہمی اختلافات میں آپ کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں۔ اور ﷲ تعالیٰ نے اپنے اور اپنے رسول کے فیصلہ شدہ امور میں کسی شخص کو اختیار نہیں دیا ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے «‏‏‏‏وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ» ‏‏‏‏ [ سورة الأحزاب: 32 ] اور کسی مؤمن مرد اور کسی مؤمنہ عورت کو یہ حق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں تو اُن کے لئے اپنے معاملے میں ان کا کوئی اختیار رہے۔ اور اس حدیث سے استدلال کرنے والے شخص نے اپنے پاس موجود کسی شبیہ اور تاویل کے بغیر صریحاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی ہے۔ اس حدیث میں اس کی اس تاویل کی کوئی گنجائش نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے اور سینگی لگوانے والے کو غیبت کر نے کی وجہ سے کہا کہ ان کا روزہ ٹوٹ گیا ہے۔ پھر خود اس شخص کا گمان ہے کہ غیبت سے روزہ نہیں ٹوٹتا اس طرح اس شخص نے بغیر کسی شبہ اور تاویل کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح مخالفت کی ہے ـ جناب معتمر بن سلیمان کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دارکے لئے (اپنی بیوی کا) بوسہ لینے اور سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1967
Save to word اعراب
وقد روي عن المعتمر بن سليمان، عن حميد ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد : " رخص النبي صلى الله عليه وسلم في القبلة للصائم، والحجامة للصائم" . حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا المعتمر ، والحجامة للصائم: إنما هو من قول ابي سعيد الخدري، وهذه اللفظة عن النبي صلى الله عليه وسلم، ادرج في الخبر. لعل المعتمر حدث بهذا حفظا، فادرج هذه الكلمة في خبر النبي صلى الله عليه وسلم , او قال: قال ابو سعيد: ورخص في الحجامة للصائم، فلم يضبط عنه: قال ابو سعيد: فادرج هذا القول في الخبروَقَدْ رُوِيَ عَنِ الْمُعْتَمِرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ : " رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ، وَالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ" . حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، وَالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ: إِنَّمَا هُوَ مِنْ قَوْلِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُدْرِجَ فِي الْخَبَرِ. لَعَلَّ الْمُعْتَمِرَ حَدَّثَ بِهَذَا حِفْظًا، فَأَدْرَجَ هَذِهِ الْكَلِمَةَ فِي خَبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوْ قَالَ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَرَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، فَلَمْ يُضْبَطْ عَنْهُ: قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: فَأُدْرِجَ هَذَا الْقَوْلُ فِي الْخَبَرِ
امام صاحب فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت ہے۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے الفاظ ہیں جو حدیث میں اضافہ کر دیئے گئے ہیں اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ نہیں ہیں۔ شاید کہ تعتمر راوی نے یہ حدیث اپنے حافظے سے بیان کی ہو تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں ان الفاظ کا اندراج ہوگیا ہو یا انہوں نے حدیث بیان کرتے ہوئے یہ الفاظ کہے ہوں کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی گئی ہے۔ تو شاگردوں نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کے الفاظ اچھی طرح لکھے نہ ہوں، اس طرح حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ ہوگیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1968
Save to word اعراب
حدثنا بهذا الخبر محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، وبشر بن معاذ ، قالا: حدثنا المعتمر بن سليمان ، قال: سمعت حميدا يحدث، عن ابي المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" رخص في القبلة للصائم" . قال ابو بكر: لم يذكر مزيدا على هذا، قلت للصنعاني: والحجامة؟ فغضب، فانكر ان يكون في الخبر ذكر الحجامة. والدليل على انه ليس في الخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الحجامةحَدَّثَنَا بِهَذَا الْخَبَرِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حمَيْدًا يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي الْقُبْلَةِ لِلصَّائِمِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَمْ يَذْكُرْ مَزِيدًا عَلَى هَذَا، قُلْتُ لِلصَّنَعَانِيِّ: وَالْحِجَامَةُ؟ فَغَضِبَ، فَأَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ فِي الْخَبَرِ ذِكْرُ الْحِجَامَةِ. وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْخَبَرِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذِكْرُ الْحِجَامَةِ
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو بوسہ لینے کی رخصت دی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس سے زیادہ الفاظ مذکور نہیں ہیں۔ میں نے امام صنعانی سے پوچھا، اور سینگی لگوانے کی رخصت ہے؟ تو وہ سخت ناراض ہوئے اور اس حدیث میں سینگی لگوانے کی رخصت کے الفاظ مذکورہ ہونے کا انکار کیا اور اس بات کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت میں سینگی لگوانے کا ذکر موجود نہیں ہے (وہ درج ذیل روایت ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1969
Save to word اعراب
ان علي بن سعيد حدثنا ايضا، قال: حدثنا ابو النضر ، نا الاشجعي ، عن سفيان ، عن خالد الحذاء ، عن ابي المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " رخص للصائم في الحجامة والقبلة" . فهذا الخبر رخص للصائم في الحجامة والقبلة، دال على انه ليس فيه ذكر النبي صلى الله عليه وسلمأَنَّ عَلِيَّ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَيْضًا، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، نا الأَشْجَعِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " رُخِّصَ لِلصَّائِمِ فِي الْحِجَامَةِ وَالْقُبْلَةِ" . فَهَذَا الْخَبَرُ رُخِّصَ لِلصَّائِمِ فِي الْحِجَامَةِ وَالْقُبْلَةِ، دَالٌّ عَلَى أَنَّهُ لَيْسَ فِيهِ ذِكْرُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ روزے دار کو سینگی لگوانے اور بوسہ لینے کی رخصت دی گئی ہے۔ یہ روایت کہ روزے دار کو سینگی لگوانے اور بوسہ لینے کی رخصت دی گئی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر مبارک موجود نہیں ہے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ رخصت دی ہو)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1970
Save to word اعراب
وقد ثنا ايضا محمد بن عبد الله بن بزيع، ثنا ابو يحيى، ثنا حميد الطويل، والضحاك بن عثمان، عن ابي المتوكل الناجي، عن ابي سعيد الخدري ، انه قال في الحجامة: " إنما كانوا يكرهون. قال: او قال يخافون الضعف" وَقَدْ ثنا أَيْضًا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، ثنا أَبُو يَحْيَى، ثنا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، وَالضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ فِي الْحِجَامَةِ: " إِنَّمَا كَانُوا يَكْرَهُونَ. قَالَ: أَوْ قَالَ يَخَافُونَ الضَّعْفَ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سینگی لگوانے کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام سینگی لگوانا ناپسند کرتے تھے۔ یا فرمایا کہ وہ کمزوری سے ڈرتے تھے (اس لئے سینگی نہیں لگواتے تھے ـ)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف
حدیث نمبر: 1971
Save to word اعراب
وحدثنا بندار ، نا محمد، نا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي المتوكل الناجي، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " إنما كرهت الحجامة للصائم مخافة الضعف" . قال ابو بكر: فخبر قتادة، وخبر ابي يحيى، عن حميد، والضحاك بن عثمان دالان على ان ابا سعيد لم يحك عن النبي صلى الله عليه وسلم الرخصة في الحجامة للصائم، إذ غير جائز ان يروي ابو سعيد ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص في الحجامة للصائم، ويقول: كانوا يكرهون ذلك مخافة الضعف. إذ ما قد اباحه صلى الله عليه وسلم إباحة مطلقا لا استثناء، ولا شريطة، فمباح لجميع الخلق، غير جائز ان يقال: اباح النبي صلى الله عليه وسلم الحجامة للصائم، وهو مكروه مخافة الضعف، ولم يستثن النبي صلى الله عليه وسلم في إباحتها من يامن الضعف دون من يخافه. فإن صح عن ابي سعيد ان النبي صلى الله عليه وسلم رخص في الحجامة للصائم، كان مؤدى هذا القول ان ابا سعيد قال: كره للصائم ما رخص النبي صلى الله عليه وسلم له فيها. وغير جائز ان يتاول هذا على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يرووا عن النبي صلى الله عليه وسلم رخصة في الشيء ويكرهونهوَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدٌ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " إِنَّمَا كَرِهْتُ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ مَخَافَةَ الضَّعْفِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَخَبَرُ قَتَادَةَ، وَخَبَرُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، وَالضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ دَالانِ عَلَى أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ لَمْ يَحْكِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّخْصَةَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَرْوِيَ أَبُو سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، وَيَقُولَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ ذَلِكَ مَخَافَةَ الضَّعْفِ. إِذْ مَا قَدْ أَبَاحَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبَاحَةً مُطْلَقًا لا اسْتِثْنَاءً، وَلا شَرِيطَةً، فَمُبَاحٌ لِجَمِيعِ الْخَلْقِ، غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ: أَبَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ، وَهُوَ مَكْرُوهٌ مَخَافَةَ الضَّعْفِ، وَلَمْ يَسْتَثْنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبَاحَتِهَا مَنْ يَأْمَنُ الضَّعْفَ دُونَ مَنْ يَخَافُهُ. فَإِنْ صَحَّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، كَانَ مُؤَدَّى هَذَا الْقَوْلِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ: كُرِهَ لِلصَّائِمِ مَا رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ فِيهَا. وَغَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُتَأَوَّلَ هَذَا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْوُوا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةً فِي الشَّيْءِ وَيَكْرَهُونَهُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سینگی لگوانے کو صرف کمزوری کے ڈر کی وجہ سے ناپسند کیا گیا ہے ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، لہٰذا جناب قتادہ کی حدیث اور جناب یحیٰی کی حمید اور ضحاک بن عثمان سے حدیث اس بات یر دلالت کرتی ہے کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان نہیں کی۔ کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں کہ سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت نقل کریں اور پھر خود ہی کہہ دیں کہ صحا بہ کرام کمزوری کے ڈرسے سینگی لگوانا ناپسند کرتے تھے ـ کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانا بغیر کسی استثناء اور شرط کے جائز قرار دیا ہے تو پھر یہ ساری مخلوق کے لئے جائز اور مباح ہے ـ پھر یہ کہنا جائز اور درست نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے جبکہ کمزوری کے ڈر کی وجہ سے یہ مکروہ ہے ـ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی رخصت اور اباحت سے اُس شخص کومستثنٰی قرار نہیں دیا جسے کمزوری کا ڈر ہو۔ لہٰذا اگر سیدنا ابوسعید رضی اﷲ عنہ سے یہ بات صحیح ثابت ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے تو پھر اس قول کی زد اور انجام یہ ہوگا کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کو مکروہ قرار دیتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو اس کی رخصت دی ہے ـ اور یہ بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کہنا قطعاً جائز نہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز کی رخصت نقل کریں اور خود اُسے مکروہ اور ناپسند یدہ خیال کریں۔ جناب زید بن اسلم عطاء بن یسار کے واسطے سے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین چیز یں روزے دار کا روزہ توڑ دیتی ہیں، سینگی لگوانا، قے کرنا اور احتلام کا ہونا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف
حدیث نمبر: 1972
Save to word اعراب
وقد روي ايضا عن عبد الرحمن بن زيد بن اسلم، عن ابيه ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث يفطرن الصائم: الحجامة، والقيء، والحلم" . حدثناه يحيى بن المغيرة ابو سلمة المخزومي ، حدثنا إسماعيل بن ابي اويس ، عن عبد الرحمن بن زيد بن اسلم ، وحدثناه محمد بن يحيى ، حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا عبد الرحمن . قال ابو بكر: وهذا الإسناد غلط، ليس فيه عطاء بن يسار، ولا ابو سعيد. وعبد الرحمن بن زيد ليس هو ممن يحتج اهل التثبيت بحديثه لسوء حفظه للاسانيد، وهو رجل صناعته العبادة والتقشف والموعظة والزهد، ليس من احلاس الحديث الذي يحفظ الاسانيدوَقَدْ رُوِيَ أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاثٌ يُفَطِّرْنَ الصَّائِمَ: الْحِجَامَةُ، وَالْقَيْءُ، وَالْحُلُمُ" . حَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ أَبُو سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا الإِسْنَادُ غَلَطٌ، لَيْسَ فِيهِ عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ، وَلا أَبُو سَعِيدٍ. وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدٍ لَيْسَ هُوَ مِمَّنْ يَحْتَجُّ أَهْلُ التَّثْبِيتِ بِحَدِيثِهِ لِسُوءِ حِفْظِهِ لِلأَسَانِيدِ، وَهُوَ رَجُلٌ صِنَاعَتُهُ الْعِبَادَةُ وَالتَّقَشُّفُ وَالْمَوْعِظَةُ وَالزُّهْدِ، لَيْسَ مِنْ أَحْلاسِ الْحَدِيثِ الَّذِي يَحْفَظُ الأَسَانِيدَ
امام صاحب مذکورہ بالا روایت کی سند ذکر کرتے ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ سند غلط ہے۔ اس سند میں جناب عظاء بن یسار اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کا ذکر درست نہیں ہے۔ ثقہ علماء عبدالرحمان بن زید کی روایت کو قابل حجت نہیں مانتے کیونکہ سند کو حفظ رکھنے میں اس کا حافظہ نہایت کمزور ہے۔ یہ شخص ایسا تھا کہ عبادت و ریاضت اور وعظ و نصیحت کرنا اس کا مشغلہ اور زاہدانہ طرز زندگی گزارتا تھا۔ یہ ان پختہ کار محدثین میں سے نہیں تھا جو اسانید حفظ کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1973
Save to word اعراب
وروى هذا الخبر سفيان بن سعيد الثوري، وهو ممن لا يدانيه في الحفظ في زمانه كثير احد , عن زيد بن اسلم ، عن صاحب له، عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يفطر من قاء، ولا من احتلم، ولا من احتجم" . حدثنا ابو موسى ، نا عبد الرحمن بن مهدي ، نا سفيان ، عن زيد بن اسلم. قال ابو بكر: فلو كان هذا الخبر عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، لباح الثوري بذكرهما، ولم يسكت عن اسميهما، يقول: عن صاحب له، عن رجل، وإنما يقال في الاخبار عن صاحب له، وعن رجل إذا كان غير مشهوروَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ، وَهُوَ مِمَّنْ لا يُدَانِيهِ فِي الْحِفْظِ فِي زَمَانِهِ كَثِيرُ أَحَدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يُفْطِرُ مَنْ قَاءَ، وَلا مَنِ احْتَلَمَ، وَلا مَنِ احْتَجَمَ" . حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَوْ كَانَ هَذَا الْخَبَرُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، لَبَاحَ الثَّوْرِيُّ بِذِكْرِهِمَا، وَلَمْ يَسْكُتْ عَنِ اسْمَيْهِمَا، يَقُولُ: عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ رَجُلٍ، وَإِنَّمَا يُقَالُ فِي الأَخْبَارِ عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، وَعَنْ رَجُلٍ إِذَا كَانَ غَيْرَ مَشْهُورٍ
یہی روایت امام سفیان بن سعید ثوری رحمه الله بھی بیان کرتے ہیں اور امام سفیان ثوری رحمه الله ان علماء میں سے ہیں کہ ان کے زمانے میں کوئی عالم دین حفظ داتقان میں ان کی برابری نہیں کرتا تھا۔ وہ زید بن اسلم سے اور وہ اپنے ایک ساتھی سے بیان کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جسے قے آجائے اُس کا روزہ نہیں ٹوٹتا جس شخص کو احتلام ہوگیا اُس کا روزہ نہیں ٹوٹا اور جس نے سینگی لگوائی اُس کا روزہ بھی نہیں ٹوٹتا ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر یہ روایت عطاء بن یسار کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہوتی تو امام سفیان ثوری ان دونوں حضرات کی وضاحت کر دیتے اور ان کے ناموں سے خاموشی اختیار نہ کرتے۔ اس طرح نہ کہتے کہ وہ اپنے ایک ساتھی سے روایت کرتے ہیں اور وہ ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں ـ روایات کے بیان میں یہ مجہول طریقہ کار تو اُس وقت اختیار کیا جاتا ہے جبکہ راوی غیر مشہور ہو (جبکہ امام عطاء اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی شہرت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1974
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو عاصم ، عن سفيان ، عن زيد بن اسلم ، عن رجل ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. وحدثنا محمد ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، والثوري ، عن زيد بن اسلم ، عن رجل ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلموَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
امام سفیان ثوری رحمه الله زید بن اسلم کے واسطے سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1975
Save to word اعراب
حدثنا محمد ، حدثنا محمد بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم ، حدثني رجل من اصحابنا، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يفطر من قاء، ولا من احتلم، ولا من احتجم" ، ولم يرفعه عبد الرزاقحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِنَا، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يُفْطِرُ مَنْ قَاءَ، وَلا مَنِ احْتَلَمَ، وَلا مَنِ احْتَجَمَ" ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ
امام سفیان ثوری رحمه الله جناب زید بن اسلم سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک ساتھی نے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قے کی اور جس شخص کو احتلام ہوگیا اور جس نے سینگی لگوائی تو اُن کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ جناب عبد الرزاق نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1976
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا عبد الرزاق ، حدثنا ابن ابي سبرة ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثلهنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
جناب عبدالرزاق اپنی سند سے عطاء بن یسار کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے مذکورہ بالا کی طرح روایت بیان کرتے ہیں ـ

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا
حدیث نمبر: 1977
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن يحيى ، نا جعفر بن عون ، اخبرنا هشام بن سعد ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلموَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جناب جعفر بن عون اپنی سند سے عطاء بن یسار کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف لارساله
حدیث نمبر: 1978
Save to word اعراب
حدثنا محمد ، حدثنا ابو نعيم ، حدثنا هشام ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث لا يفطرن الصائم: الاحتلام، والقيء، والحجامة" . سمعت محمد بن يحيى، يقول: هذا الخبر غير محفوظ عن ابي سعيد، ولا عن عطاء بن يسار، والمحفوظ عندنا: حديث سفيان، ومعمرحَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلاثٌ لا يُفَطِّرْنَ الصَّائِمَ: الاحْتِلامُ، وَالْقَيْءُ، وَالْحِجَامَةُ" . سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى، يَقُولُ: هَذَا الْخَبَرُ غَيْرُ مَحْفُوظٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَلا عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، وَالْمَحْفُوظُ عِنْدَنَا: حَدِيثُ سُفْيَانَ، وَمَعْمَرٍ
جناب عطاء بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں روزے دار کا روزہ نہیں توڑتیں، احتلام کا ہونا، قے کا آنا اور اور سینگی لگوانا۔ جناب محمد بن یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ یہ روایت سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ اور عطاء بن یسار کے واسطے سے غیر محفوظ ہے۔ ہمارے نزدیک محفوظ روایت امام سفیان ثوری اور معمرکی ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف مرسل
حدیث نمبر: 1979
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، نا محمد بن عبد الله الانصاري، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري ، قال :" لا باس بالحجامة للصائم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ :" لا بَأْسَ بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ روزے دار کے لئے سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف
حدیث نمبر: 1980
Save to word اعراب
نا محمد، نا حجاج بن منهال، عن حماد، عن حميد، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري : " انه كان لا يرى بالحجامة للصائم باسا" نا مُحَمَّدٌ، نا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ : " أَنَّهُ كَانَ لا يَرَى بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا"
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ روزے دار کی سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف
حدیث نمبر: 1981
Save to word اعراب
حدثنا محمد، نا نعيم بن حماد، عن ابن المبارك، عن خالد الحذاء، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد الخدري ، قال: " لا باس بالحجامة للصائم" حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، نا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " لا بَأْسَ بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ"
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ روزے دار کو سینگی لگوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1982
Save to word اعراب
نا محمد، نا موسى بن هارون البردي، نا عبدة، عن سليمان الناجي، عن ابي المتوكل، ان ابا سعيد ليس عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. ولا اظن معمرا لفظهنا مُحَمَّدٌ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ الْبُرْدِيُّ، نا عَبْدَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ لَيْسَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَلا أَظُنُّ مَعْمَرًا لَفِظَهُ
جناب ابومتوکل سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نہیں کرتے ـ میرے خیال میں معمر نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف
حدیث نمبر: 1983
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن نصر ، حدثنا محمد بن كثير ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ثوبان ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لثمان عشر مضت من رمضان، فمر برجل يحتجم، فقال: " افطر الحاجم والمحجوم"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَمَانَ عَشَرَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ، فَمَرَّ بِرَجُلٍ يَحْتَجِمُ، فَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ"
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رمضان المبارک کی اٹھارہ تاریخ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا تو آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو سینگی لگوارہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگوانے اور سینگی لگانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا ہے ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1984
Save to word اعراب
وحدثنا احمد بن نصر ، نا عبد الله بن صالح ، ويحيى بن عبد الله بن بكير ، عن الليث بن سعد ، حدثني قتادة بن دعامة البصري ، عن الحسن ، عن ثوبان ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: " افطر الحاجم والمحجوم" . قال ابو بكر: فكل ما لم اقل إلى آخر هذا الباب: إن هذا صحيح , فليس من شرطنا في هذا الكتاب، والحسن لم يسمع من ثوبان. قال ابو بكر: هذا الخبر خبر ثوبان عندي صحيح في هذا الإسنادوَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ نَصْرٍ ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ ، وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ بْنُ دِعَامَةَ الْبَصْرِيُّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَكُلُّ مَا لَمْ أَقُلْ إِلَى آخِرِ هَذَا الْبَابِ: إِنَّ هَذَا صَحِيحٌ , فَلَيْسَ مِنْ شَرْطِنَا فِي هَذَا الْكِتَابِ، وَالْحَسَنُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ ثَوْبَانَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ خَبَرُ ثَوْبَانَ عِنْدِي صَحِيحٌ فِي هَذَا الإِسْنَادِ
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے اور سینگی لگوانے والے کا روزہ کھل گیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس باب کے آخر تک ہر وہ روایت جس کے بارے میں میں نے یہ نہیں کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ تو وہ حدیث ہماری اس کتاب کی شرط کے مطابق نہیں ہے۔ امام حسن بصری رحمه الله نے سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے احادیث نہیں سنیں، امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث میرے نزدیک اس سند سے صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.