صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1353.
افطاری کے وقت سے پہلے روزہ کھولنے والوں کو اُن کی کونچوں سے لٹکا ئے جانے اور آخرت میں انہیں عذاب دیئے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1986
Save to word اعراب
نا الربيع بن سليمان المرادي ، وبحر بن نصر الخولاني ، قالا: حدثنا بشر بن بكر ، نا ابن جابر ، عن سليم بن عامر ابي يحيى ، حدثني ابو امامة الباهلي ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بينا انا نائم إذ اتاني رجلان، فاخذا بضبعي، فاتيا بي جبلا وعرا، فقالا: اصعد. فقلت: إني لا اطيقه. فقالا: إنا سنسهله لك. فصعدت حتى إذا كنت في سواء الجبل إذا باصوات شديدة، قلت: ما هذه الاصوات؟ قالوا: هذا عواء اهل النار. ثم انطلقا بي، فإذا انا بقوم معلقين بعراقيبهم، مشققة اشداقهم، تسيل اشداقهم دما، قال: قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الذين يفطرون قبل تحلة صومهم. فقال: خابت اليهود، والنصارى، فقال سليمان: ما ادري اسمعه ابو امامة من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ام شيء من رايه؟، ثم انطلق، فإذا بقوم اشد شيء انتفاخا وانتنه ريحا، واسوئه منظرا، فقلت: من هؤلاء؟ فقال: هؤلاء قتلى الكفار، ثم انطلق بي، فإذا بقوم اشد شيء انتفاخا، وانتنه ريحا، كان ريحهم المراحيض. قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء الزانون والزواني. ثم انطلق بي، فإذا انا بنساء تنهش ثديهن الحيات. قلت: ما بال هؤلاء؟ قال: هؤلاء يمنعن اولادهن البانهن. ثم انطلق بي، فإذا انا بالغلمان يلعبون بين نهرين، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء ذراري المؤمنين، ثم شرف شرفا، فإذا انا بنفر ثلاثة يشربون من خمر لهم، قلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء جعفر، وزيد، وابن رواحة. ثم شرفني شرفا آخر، فإذا انا بنفر ثلاثة، قلت: من هؤلاء؟ قال: هذا إبراهيم، وموسى، وعيسى، وهم ينظروني" . هذا حديث الربيعنا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُرَادِيُّ ، وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ الْخَوْلانِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ ، نا ابْنُ جَابِرٍ ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ أَبِي يَحْيَى ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ أَتَانِي رَجُلانِ، فَأَخَذَا بِضَبْعَيَّ، فَأَتَيَا بِي جَبَلا وَعْرًا، فَقَالا: اصْعَدْ. فَقُلْتُ: إِنِّي لا أُطِيقُهُ. فَقَالا: إِنَّا سَنُسَهِّلُهُ لَكَ. فَصَعِدْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي سَوَاءِ الْجَبَلِ إِذَا بِأَصْوَاتٍ شَدِيدَةٍ، قُلْتُ: مَا هَذِهِ الأَصْوَاتُ؟ قَالُوا: هَذَا عُوَاءُ أَهْلِ النَّارِ. ثُمَّ انْطَلَقَا بِي، فَإِذَا أَنَا بِقَوْمٍ مُعَلَّقِينَ بِعَرَاقِيبِهِمْ، مُشَقَّقَةٍ أَشْدَاقُهُمْ، تَسِيلُ أَشْدَاقُهُمْ دَمًا، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ الَّذِينَ يُفْطِرُونَ قَبْلَ تَحِلَّةِ صَوْمِهِمْ. فَقَالَ: خَابَتِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، فَقَالَ سُلَيْمَانُ: مَا أَدْرِي أَسَمِعَهُ أَبُو أُمَامَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْ شَيْءٌ مِنْ رَأْيِهِ؟، ثُمَّ انْطَلَقَ، فَإِذَا بِقَوْمٍ أَشَدَّ شَيْءٍ انْتِفَاخًا وَأَنْتَنِهِ رِيحًا، وَأَسْوَئِهِ مَنْظَرًا، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ؟ فَقَالَ: هَؤُلاءِ قَتْلَى الْكُفَّارِ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِي، فَإِذَا بِقَوْمٍ أَشَدَّ شَيْءٍ انْتِفَاخًا، وَأَنْتَنِهِ رِيحًا، كَأَنَّ رِيحَهُمُ الْمَرَاحِيضُ. قُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ الزَّانُونَ وَالزَّوَانِي. ثُمَّ انْطَلَقَ بِي، فَإِذَا أَنَا بِنِسَاءٍ تَنْهَشُ ثُدِيَّهُنَّ الْحَيَّاتُ. قُلْتُ: مَا بَالُ هَؤُلاءِ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ يَمْنَعْنَ أَوْلادَهُنَّ أَلْبَانَهُنَّ. ثُمَّ انْطَلَقَ بِي، فَإِذَا أَنَا بِالْغِلْمَانِ يَلْعَبُونَ بَيْنَ نَهْرَيْنِ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ ذَرَارِي الْمُؤْمِنِينَ، ثُمَّ شَرَفَ شَرَفًا، فَإِذَا أَنَا بِنَفَرٍ ثَلاثَةٍ يَشْرَبُونَ مِنْ خَمْرٍ لَهُمْ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ جَعْفَرٌ، وَزِيدٌ، وَابْنُ رَوَاحَةَ. ثُمَّ شَرَفَنِي شَرَفًا آخَرَ، فَإِذَا أَنَا بِنَفَرٍ ثَلاثَةٍ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلاءِ؟ قَالَ: هَذَا إِبْرَاهِيمُ، وَمُوسَى، وَعِيسَى، وَهُمْ يَنْظُرُونِي" . هَذَا حَدِيثُ الرَّبِيعِ
سیدنا ابوامامہ باہلی مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا٬ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اس دوران کہ میں سویا ہوا تھا جب میرے پاس دو آنے والے آئے ٬ انہوں نے مجھے میرے بازوؤں سے پکڑا اور مجھے ایک دشوار گزار مشکل چڑھائی والے پہاڑ پر لے آئے۔ دونوں نے مجھ سے کہا کہ چڑھیے۔ تو میں نے کہا کہ اس پر چڑھ نہیں سکتا۔ وہ کہنے لگے کہ ہم آپ کے لئے اسے آسان بنائیں گے تو میں چڑھ گیا حتّیٰ کہ جب میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچا تو بڑی دردناک آوازیں آئیں، میں نے پوچھا کہ یہ آواز کیسی ہیں؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ جہنّمیوں کی چیخ پکار ہے۔ پھر وہ مجھے لیکر (آگے) چلے تو اچانک میں نے ایسے لوگ دیکھے جنہیں اُن کی کونچوں سے لٹکایا گیا تھا۔ اُن کے جبڑے چِرے ہوئے تھے اور اُن سے خون نکل رہا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لو گ ہیں؟ جواب دیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو افطاری کے وقت سے پہلے روزہ کھول لیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود ونصاریٰ تباہ و برباد ہو گئے۔ جناب سلیمان بن عامر کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنے ہیں یا یہ اُن کی اپنی رائے ہے۔ پھر آپ چلے تو ایسے لوگوں کے پاس پہنچے جو بہت زیادہ پھولے ہوئے تھے، ان کی بدبُو بڑی غلیظ اور ان کا منظر بڑا دردناک تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ کفار کے مقتولین ہیں۔ پھرمجھے ایک ایسی قوم کے پاس لیکر گئے جن کے جسم شدید پھولے ہوئے تھے اور اُن کی بدبُو پاخانے جیسی غلیظ اور گندی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں ہیں۔ پھر مجھے لے جایا گیا تو اچانک کچھ عورتیں تھیں جن کے پستان سانپ نوچ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ ان کا کیا ہوا ہے؟ (کس جرم کی سزا پارہی ہیں؟) جواب دیا کہ یہ وہ عورتیں ہیں جو اپنے بچّوں کو دودھ نہیں پلاتی تھیں۔ پھر مجھے لے جایا گیا تو نا گہاں میں نے کچھ بچّے دیکھے جو دونہروں کے درمیان کھیل رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ مؤمنوں کے بچّے ہیں۔ پھر میں کچھ بلندی پر گیا تو میں نے تین شخص دیکھے جو اپنی شراب پی رہے تھے، میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ اُنہوں نے بتایا کہ یہ سیدنا جعفر، زید اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم ہیں۔ پھر میں ایک اور بلند جگہ پر چڑھا تو وہاں بھی میں نے تین افراد دیکھے۔ میں نے کہا کہ یہ کون ہیں؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ یہ ابراہیم، موسیٰ، اور عیسیٰ (علیہم السلام) ہیں۔ جبکہ وہ مجھے دیکھ رہے تھے۔ یہ جناب ربیع کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.