صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1351.
اس بات کا بیان کہ سینگی لگوانے سے سینگی لگانے والے اور سینگی لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے
حدیث نمبر: 1971
وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا مُحَمَّدٌ، نا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: " إِنَّمَا كَرِهْتُ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ مَخَافَةَ الضَّعْفِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَخَبَرُ قَتَادَةَ، وَخَبَرُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ، وَالضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ دَالانِ عَلَى أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ لَمْ يَحْكِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّخْصَةَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، إِذْ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَرْوِيَ أَبُو سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، وَيَقُولَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ ذَلِكَ مَخَافَةَ الضَّعْفِ. إِذْ مَا قَدْ أَبَاحَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبَاحَةً مُطْلَقًا لا اسْتِثْنَاءً، وَلا شَرِيطَةً، فَمُبَاحٌ لِجَمِيعِ الْخَلْقِ، غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُقَالَ: أَبَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ، وَهُوَ مَكْرُوهٌ مَخَافَةَ الضَّعْفِ، وَلَمْ يَسْتَثْنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبَاحَتِهَا مَنْ يَأْمَنُ الضَّعْفَ دُونَ مَنْ يَخَافُهُ. فَإِنْ صَحَّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ، كَانَ مُؤَدَّى هَذَا الْقَوْلِ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ: كُرِهَ لِلصَّائِمِ مَا رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ فِيهَا. وَغَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يُتَأَوَّلَ هَذَا عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْوُوا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةً فِي الشَّيْءِ وَيَكْرَهُونَهُ
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سینگی لگوانے کو صرف کمزوری کے ڈر کی وجہ سے ناپسند کیا گیا ہے ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں، لہٰذا جناب قتادہ کی حدیث اور جناب یحیٰی کی حمید اور ضحاک بن عثمان سے حدیث اس بات یر دلالت کرتی ہے کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان نہیں کی۔ کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں کہ سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کی رخصت نقل کریں اور پھر خود ہی کہہ دیں کہ صحا بہ کرام کمزوری کے ڈرسے سینگی لگوانا ناپسند کرتے تھے ـ کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانا بغیر کسی استثناء اور شرط کے جائز قرار دیا ہے تو پھر یہ ساری مخلوق کے لئے جائز اور مباح ہے ـ پھر یہ کہنا جائز اور درست نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے جبکہ کمزوری کے ڈر کی وجہ سے یہ مکروہ ہے ـ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی رخصت اور اباحت سے اُس شخص کومستثنٰی قرار نہیں دیا جسے کمزوری کا ڈر ہو۔ لہٰذا اگر سیدنا ابوسعید رضی اﷲ عنہ سے یہ بات صحیح ثابت ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو سینگی لگوانے کی رخصت دی ہے تو پھر اس قول کی زد اور انجام یہ ہوگا کہ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ روزے دار کے لئے سینگی لگوانے کو مکروہ قرار دیتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے دار کو اس کی رخصت دی ہے ـ اور یہ بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں کہنا قطعاً جائز نہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز کی رخصت نقل کریں اور خود اُسے مکروہ اور ناپسند یدہ خیال کریں۔ جناب زید بن اسلم عطاء بن یسار کے واسطے سے سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تین چیز یں روزے دار کا روزہ توڑ دیتی ہیں، سینگی لگوانا، قے کرنا اور احتلام کا ہونا۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح موقوف