وروى هذا الخبر سفيان بن سعيد الثوري، وهو ممن لا يدانيه في الحفظ في زمانه كثير احد , عن زيد بن اسلم ، عن صاحب له، عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يفطر من قاء، ولا من احتلم، ولا من احتجم" . حدثنا ابو موسى ، نا عبد الرحمن بن مهدي ، نا سفيان ، عن زيد بن اسلم. قال ابو بكر: فلو كان هذا الخبر عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، لباح الثوري بذكرهما، ولم يسكت عن اسميهما، يقول: عن صاحب له، عن رجل، وإنما يقال في الاخبار عن صاحب له، وعن رجل إذا كان غير مشهوروَرَوَى هَذَا الْخَبَرَ سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّوْرِيُّ، وَهُوَ مِمَّنْ لا يُدَانِيهِ فِي الْحِفْظِ فِي زَمَانِهِ كَثِيرُ أَحَدٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يُفْطِرُ مَنْ قَاءَ، وَلا مَنِ احْتَلَمَ، وَلا مَنِ احْتَجَمَ" . حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَوْ كَانَ هَذَا الْخَبَرُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، لَبَاحَ الثَّوْرِيُّ بِذِكْرِهِمَا، وَلَمْ يَسْكُتْ عَنِ اسْمَيْهِمَا، يَقُولُ: عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، عَنْ رَجُلٍ، وَإِنَّمَا يُقَالُ فِي الأَخْبَارِ عَنْ صَاحِبٍ لَهُ، وَعَنْ رَجُلٍ إِذَا كَانَ غَيْرَ مَشْهُورٍ
یہی روایت امام سفیان بن سعید ثوری رحمه الله بھی بیان کرتے ہیں اور امام سفیان ثوری رحمه الله ان علماء میں سے ہیں کہ ان کے زمانے میں کوئی عالم دین حفظ داتقان میں ان کی برابری نہیں کرتا تھا۔ وہ زید بن اسلم سے اور وہ اپنے ایک ساتھی سے بیان کرتے ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے قے آجائے اُس کا روزہ نہیں ٹوٹتا جس شخص کو احتلام ہوگیا اُس کا روزہ نہیں ٹوٹا اور جس نے سینگی لگوائی اُس کا روزہ بھی نہیں ٹوٹتا ـ“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر یہ روایت عطاء بن یسار کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہوتی تو امام سفیان ثوری ان دونوں حضرات کی وضاحت کر دیتے اور ان کے ناموں سے خاموشی اختیار نہ کرتے۔ اس طرح نہ کہتے کہ وہ اپنے ایک ساتھی سے روایت کرتے ہیں اور وہ ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں ـ روایات کے بیان میں یہ مجہول طریقہ کار تو اُس وقت اختیار کیا جاتا ہے جبکہ راوی غیر مشہور ہو (جبکہ امام عطاء اور سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی شہرت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔