حدثنا احمد بن الحسين الشيباني ببغداد ، قال: وحدثني عمار بن مطر ابو عثمان الرهاوي ، حدثنا معاوية بن سلام ، قد خرجت هذا الباب بتمامه في كتاب الكبير. قال ابو بكر: فقد ثبت الخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" افطر الحاجم والمحجوم". فقال بعض من خالفنا في هذه المسالة: إن الحجامة لا تفطر الصائم، واحتج بان النبي صلى الله عليه وسلم" احتجم وهو صائم محرم"، وهذا الخبر غير دال على ان الحجامة لا تفطر الصائم ؛ لان النبي صلى الله عليه وسلم إنما" احتجم وهو صائم في سفر" لا في حضر ؛ لانه لم يكن قط محرما مقيما ببلده، إنما كان محرما وهو مسافر، والمسافر وإن كان ناويا للصوم قد مضى عليه بعض النهار، وهو صائم عن الاكل والشرب، وان الاكل والشرب يفطرانه، لا كما توهم بعض العلماء ان المسافر إذا دخل الصوم لم يكن له ان يفطر إلى ان يتم صوم ذلك اليوم الذي دخل فيه. فإذا كان له ان ياكل ويشرب وقد نوى الصوم، وقد مضى بعض النهار وهو صائم يفطر بالاكل والشرب، جاز له ان يحتجم وهو مسافر في بعض نهار الصوم، وإن كانت الحجامة مفطرة. والدليل على ان للصائم ان يفطر بالاكل والشرب في السفر في نهار قد مضى بعضه وهو صائمحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الشَّيْبَانِيُّ بِبَغْدَادَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عَمَّارُ بْنُ مَطَرٍ أَبُو عُثْمَانَ الرَّهَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلامٍ ، قَدْ خَرَّجْتُ هَذَا الْبَابَ بِتَمَامِهِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَدْ ثَبُتَ الْخَبَرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ". فَقَالَ بَعْضُ مَنْ خَالَفَنَا فِي هَذِهِ الْمَسْأَلَةِ: إِنَّ الْحِجَامَةَ لا تُفَطِّرُ الصَّائِمَ، وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ مُحْرِمٌ"، وَهَذَا الْخَبَرُ غَيْرُ دَالٍّ عَلَى أَنَّ الْحِجَامَةَ لا تُفَطِّرُ الصَّائِمَ ؛ لأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا" احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فِي سَفَرٍ" لا فِي حَضَرٍ ؛ لأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ قَطُّ مُحْرِمًا مُقِيمًا بِبَلَدِهِ، إِنَّمَا كَانَ مُحْرِمًا وَهُوَ مُسَافِرٌ، وَالْمُسَافِرُ وَإِنْ كَانَ نَاوِيًا لِلصَّوْمِ قَدْ مَضَى عَلَيْهِ بَعْضُ النَّهَارِ، وَهُوَ صَائِمٌ عَنِ الأَكْلِ وَالشُّرْبِ، وَأَنَّ الأَكْلَ وَالشُّرْبَ يُفَطِّرَانِهِ، لا كَمَا تَوَهَّمَ بَعْضُ الْعُلَمَاءِ أَنَّ الْمُسَافِرَ إِذَا دَخَلَ الصَّوْمُ لَمْ يَكُنْ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ إِلَى أَنْ يُتِمَّ صَوْمَ ذَلِكَ الْيَوْمِ الَّذِي دَخَلَ فِيهِ. فَإِذَا كَانَ لَهَ أَنْ يَأْكُلَ وَيَشْرَبَ وَقَدْ نَوَى الصَّوْمَ، وَقَدْ مَضَى بَعْضُ النَّهَارِ وَهُوَ صَائِمٌ يُفْطِرُ بِالأَكْلِ وَالشُّرْبِ، جَازَ لَهُ أَنْ يَحْتَجِمَ وَهُوَ مُسَافِرٌ فِي بَعْضِ نَهَارِ الصَّوْمِ، وَإِنْ كَانَتِ الْحِجَامَةُ مُفَطِّرَةً. وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ لِلصَّائِمِ أَنْ يُفْطِرَ بِالأَكْلِ وَالشُّرْبِ فِي السَّفَرِ فِي نَهَارٍ قَدْ مَضَى بَعْضُهُ وَهُوَ صَائِمٌ
امام صاب نے معاویہ بن سلام کی حدیث کی سند بیان کی ہے اور کہتے ہیں کہ میں نے یہ مکمّل باب کتاب الکبیر میں بیان کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔“ اس مسئلہ میں ہمارے ایک مخالف نے یہ کہا کہ ہے کہ سینگی لگوانے سے روزے دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا اور اُس نے دلیل یہ دی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی ہے جبکہ آپ حالت احرام میں بھی تھے اور یہ روایت اس بات پر دلالت نہیں کرتی کہ سینگی لگوانے سے روزے دار کا روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس وقت سینگی لگوائی تھی جبکہ آپ سفر کے دوران روزہ رکھے ہوئے تھے۔ آپ اُس وقت مقیم نہیں تھے۔ کیونکہ آپ حالت احرام میں اپنے شہر میں کبھی مقیم نہیں رہے بلکہ آپ حالت احرام میں سفر میں تھے۔ جبکہ مسافر نے اگرچہ روزے کی نیت کی ہو اور دن کا کچھ حصّہ گزر بھی چکا ہو اور وہ کھانے پینے سے رکا ہوا ہو تو کھانے پینے سے اُس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اور بعض علماء کو جو وہم ہوا ہے وہ صحیح نہیں ہے کہ مسافر جب روزہ رکھ لے تو پھر اُس کے لئے اس روزے کومکمّل کیے بغیر کھولنا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا اگر مسافر کے لئے روزے کی نیت کرنے کے بعد کھانا پینا جائز ہے جبکہ دن کا کچھ حصّہ گزر بھی چکا ہو اور وہ روزہ رکھے ہوئے ہو تو کھانے پینے سے اُس کا روزہ ختم ہو جائے گا، تو پھر اُس کے لئے سفر کے دوران روزے کی حالت میں سینگی لگوانا بھی جائز ہے اگرچہ سینگی لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہو ـ اور اس بات کی دلیل کہ مسافر کے لئے دوران سفر کھانا کھا کر یا مشروب پی کر روزہ کھولنا جائز ہے جبکہ وہ روزے کی حالت میں دن کا کچھ حصّہ گزار بھی چکا ہو۔ (درج ذیل حدیث ہے۔)