جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ 1139. (188) بَابُ الصَّلَاةِ جَمَاعَةً بَعْدَ ذَهَابِ وَقْتِهَا. نماز کا وقت گزرنے کے بعد اسے باجماعت ادا کرنے کا بیان
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ خندق والے دن ہمیں نماز سے روک دیا گیا حتّیٰ کہ جب مغرب کے بعد رات کا کچھ حصّہ گزر گیا تو ہماری کفایت کی گئی جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے «وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا» [ سورة الأحزاب: 25 ] ” اور (اس) لڑائی میں اللہ مؤمنوں کو کافی ہوگیا اور اللہ طاقتور اور غلبے والا ہے۔“ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا تو اُنہوں نے اقامت کہی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر ادا فرمائی، اپنے بہترین طریقے کے مطابق جیسا کہ آپ ادا کیا کرتے تھے۔ پھر اُنہوں نے عصر کی اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی انداز سے عصر کی نماز ادا کی۔ پھر اُنہوں نے اقامت پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب بھی اسی طریقے سے ادا کی۔ پھر اقامت کہی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح نماز عشاء ادا کی اور یہ واقعہ نماز خوف کے متعلق حُکم نازل ہونے سے پہلے کا ہے یعنی «فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا» [ سورة البقرة: 39 ] ”پیدل چلتے ہوئے یا سوار ہوکر نماز ادا کرلو -“ اس حُکم کے نازل ہونے سے پہلے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں اسی کتاب کے گزشتہ اوراق میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سورج طلوع ہونے کے بعد نماز فجر کی امامت کروانے کے بارے میں روایت بیان کر چکا ہوں، جس رات (دورانِ سفر آپ سمیت) تمام صحابہ کرام طلوع آفتاب تک سوئے رہ گئے تھے ـ اس حدیث کا تعلق بھی اس باب سے بھی ہے ـ
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|