جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ 1126. (175) بَابُ اخْتِيَارِ صَلَاةِ الْمَرْأَةِ فِي بَيْتِهَا عَلَى صَلَاتِهَا فِي الْمَسْجِدِ، إِنْ ثَبَتَ الْخَبَرُ، عورت کی مسجد میں نماز سے، اُس کی اپنے گھر میں نماز بہتر ہے اگر اس سلسلے میں مروی حدیث ثابت ہو
تخریج الحدیث:
سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عورتوں کی بہترین مساجد اُن کے گھروں کے اندرونی حصّے ہیں۔
تخریج الحدیث: حسن
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنی عورتوں کو مساجد میں آنے سے منع نہ کرو اور اُن کے گھر اُن کے لئے بہتر ہیں۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے (بلال) نے کہا کہ کیوں نہیں۔ اللہ کی قسم، ہم انہیں ضرور منع کریں گے -“ اس پر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ”تم سن رہے ہو کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان کر رہا ہوں اور تم آگے سے یہ کٹ حجتی کر رہے ہو؟ دونوں راویوں کے الفاظ ایک ہی ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک عورت چھپانے کی چیز ہے لہٰذا جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اُسے گھورتا ہے (اور لوگوں کو خوب مزیّن کرکے دکھاتا ہے) اور عورت اپنے رب کی رضا اور خوشنودی کے قریب اُس وقت ہوتی ہے جب وہ اپنے گھر کے اندرہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پردہ ہے اور بیشک جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اُسے جھانکتا ہے اور بلاشبہ وہ اپنے رب کی رضا کے زیادہ قریب اُس وقت ہوتی ہے جب اپنے گھر کے اندر ہوتی ہے -“ یا جیسا آپ نے فرمایا -
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی مثل بیان کرتے ہیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں بلاشبہ میں نے کہا تھا کہ مجھے یہ بھی علم نہیں کہ کیا قتادہ نے یہ حدیث ابوالاحوص سے سنی ہے یا نہیں؟“ میں نے یہ بات سلیمان تیمی کی اس روایت کی بنا پر کی تھی جس کو قتادۃ ابوالاحوص سے بیان کرتے ہیں لیکن سند سے مورق کا واسطہ گرا دیتے ہیں جبکہ ہمام اور سعید بن بشیر نے سند میں (قتادہ اور ابوالاحوص کے درمیان) مورق کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ بلا شبہ مجھے اس حدیث کے صحیح ہو نے میں اس لئے بھی شک ہے کیونکہ معلوم نہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث مورق سے سنی ہے یا نہیں؟
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
|