صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ
عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1145. (194) بَابُ رَدِّ الْمَأْمُومِ عَلَى الْإِمَامِ إِذَا سَلَّمَ الْإِمَامُ عِنْدَ انْقِضَاءِ الصَّلَاةِ.
جب نماز کے اختتام پر امام سلام پھیرے گا تو مقتدی کو امام کے سلام کا جواب دینا چاہیے
حدیث نمبر: 1710
Save to word اعراب
نا إبراهيم بن المستمر البصري ، نا عبد الاعلى بن القاسم ابو بشر صاحب اللؤلؤ. ح وحدثنا محمد بن يزيد بن عبد الملك الاسفاطي البصري ، حدثني عبد الاعلى بن القاسم ، نا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نسلم على ايماننا , وان يرد بعضنا على بعض" . قال محمد بن يزيد: وان يسلم بعضنا على بعض. زاد إبراهيم: قال همام: يعني في الصلاةنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ الْبَصْرِيُّ ، نا عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ الْقَاسِمِ أَبُو بِشْرٍ صَاحِبُ اللُّؤْلُؤِ. ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ الأَسْفَاطِيُّ الْبَصْرِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الأَعْلَى بْنُ الْقَاسِمِ ، نا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَلِّمَ عَلَى أَيْمَانِنَا , وَأَنْ يَرُدَّ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ" . قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ: وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ. زَادَ إِبْرَاهِيمُ: قَالَ هَمَّامٌ: يَعْنِي فِي الصَّلاةِ
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنی دائیں جانب والوں کو سلام کریں اور ہم ایک دوسرے کے سلام کا جواب دیں۔ جناب محمد بن یزید کی روایت میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سلام کہیں۔ جناب ابراہیم کی روایت میں اضافہ ہے کہ جناب ہمام کہتے ہیں کہ یعنی نماز میں (سلام پھیرتے وقت سلام کہیں)۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1711
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا محمد بن عثمان الدمشقي ، حدثنا سعيد بن بشير ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نرد على ائمتنا السلام , وان نتحاب , وان يسلم بعضنا على بعض" . قال ابو بكر: قال الله تبارك وتعالى: وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها سورة النساء آية 86 , وفي خبر جابر بن سمرة: ثم يسلم على من عن يمينه، وعلى من عن شماله، دلالة على ان الإمام يسلم من الصلاة عند انقضائها على من عن يمينه من الناس إذا سلم عن يمينه، وعلى من عن شماله إذا سلم عن شماله، والله عز وجل امر برد السلام على المسلم في قوله: وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها سورة النساء آية 86، فواجب على الماموم رد السلام على الإمام إذا الإمام سلم على الماموم عند انقضاء الصلاةنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَرُدَّ عَلَى أَئِمَّتِنَا السَّلامَ , وَأَنْ نَتَحَابَّ , وَأَنْ يُسَلِّمَ بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا سورة النساء آية 86 , وَفِي خَبَرِ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: ثُمَّ يُسَلِّمُ عَلَى مَنْ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَلَى مَنْ عَنْ شِمَالِهِ، دِلالَةً عَلَى أَنَّ الإِمَامَ يُسَلِّمُ مِنَ الصَّلاةِ عِنْدَ انْقِضَائِهَا عَلَى مَنْ عَنِ يَمِينِهِ مِنَ النَّاسِ إِذَا سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَلَى مَنْ عَنْ شِمَالِهِ إِذَا سَلَّمَ عَنْ شِمَالِهِ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَ بِرَدِّ السَّلامِ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي قَوْلِهِ: وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا سورة النساء آية 86، فَوَاجِبٌ عَلَى الْمَأْمُومِ رَدُّ السَّلامِ عَلَى الإِمَامِ إِذَا الإِمَامُ سَلَّمَ عَلَى الْمَأْمُومِ عِنْدَ انْقِضَاءِ الصَّلاةِ
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حُکم دیا کہ ہم اپنے اماموں کے سلام کا جواب دیں، باہمی محبت و الفت کریں اور ایک دوسرے کو سلام کریں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے «‏‏‏‏وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 86 ] اور جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی لوٹا دو - اور سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ پھر اپنی دائیں جانب والوں اور اپنی بائیں جانب والوں کو سلام کہے - یہ اس بات کی دلیل ہے کہ امام جب نماز کے اختتام پر اپنی دائیں طرف سلام پھیرے گا تو اپنی دائیں جانب والے لوگوں کو سلام کہے گا اور جب اپنی بائیں جانب سلام پھیرے گا تو اپنی بائیں جانب والے لوگوں کو سلام کہے گا - اور اللہ تعالیٰ نے مسلمان شخص کے سلام کا جواب دینے کا حُکم دیا ہے - ارشاد باری تعالیٰ ہے «‏‏‏‏وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا» ‏‏‏‏ [ سورة النساء: 86 ] اور جب تمہیں سلام کہا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا وہی لوٹا دو۔ چنانچہ مقتدی کو امام کے سلام کا جواب دینا واجب ہے کیونکہ امام نے نماز کے اختتام پر سلام پھیرتے وقت مقتدیوں ہی کو سلام کہا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.