نا محمد بن يحيى ، نا محمد بن عثمان يعني الدمشقي ، حدثنا سعد بن بشير ، عن قتادة ، عن مورق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال بمثله. وقال ابو بكر: وإنما قلت: ولا، هل سمع قتادة هذا الخبر عن ابي الاحوص، لرواية سليمان التيمي هذا الخبر عن قتادة عن ابي الاحوص ؛ لانه اسقط مورقا من الإسناد، وهمام، وسعيد بن بشير ادخلا في الإسناد مورقا، وإنما شككت ايضا في صحته لاني لا اقف على سماع قتادة هذا الخبر من مورقنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ يَعْنِي الدِّمَشْقِيَّ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُوَرِّقٍ ، عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِمِثْلِهِ. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَإِنَّمَا قُلْتُ: وَلا، هَلْ سَمِعَ قَتَادَةُ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ، لِرِوَايَةِ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ هَذَا الْخَبَرَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الأَحْوَصِ ؛ لأَنَّهُ أَسْقَطَ مُوَرِّقًا مِنَ الإِسْنَادِ، وَهَمَّامٌ، وَسَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ أَدْخَلا فِي الإِسْنَادِ مُوَرِّقًا، وَإِنَّمَا شَكَكْتُ أَيْضًا فِي صِحَّتِهِ لأَنِّي لا أَقِفُ عَلَى سَمَاعِ قَتَادَةَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ مُوَرِّقٍ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کی مثل بیان کرتے ہیں - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں بلاشبہ میں نے کہا تھا کہ مجھے یہ بھی علم نہیں کہ کیا قتادہ نے یہ حدیث ابوالاحوص سے سنی ہے یا نہیں؟“ میں نے یہ بات سلیمان تیمی کی اس روایت کی بنا پر کی تھی جس کو قتادۃ ابوالاحوص سے بیان کرتے ہیں لیکن سند سے مورق کا واسطہ گرا دیتے ہیں جبکہ ہمام اور سعید بن بشیر نے سند میں (قتادہ اور ابوالاحوص کے درمیان) مورق کا واسطہ ذکر کیا ہے۔ بلا شبہ مجھے اس حدیث کے صحیح ہو نے میں اس لئے بھی شک ہے کیونکہ معلوم نہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث مورق سے سنی ہے یا نہیں؟