جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ 14. (14) بَابُ ذِكْرِ وُجُوبِ الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْيِ، مذی سے وضو کے واجب ہونے کا بیان
یہ حکم اسی قسم سے ہے جسے میں نے بیان کیا تھا کہ کبھی اللہ تعالیٰ ایک حکم کو اپنی کتاب میں مشروط واجب کرتا ہے پھر اسی حکم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے غیر مشروط واجب کر دیتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آیتِ وضو میں مذی کا ذکر نہیں کیا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذی سے وضو واجب قرار دیا ہے۔ تمام شہروں کے قدیم و جدید علماء کا اتفاق ہے کہ مذی سے وضو واجب ہو جاتا ہے۔
سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں بہت زیادہ مذی والا شخص تھا، میں نے (اس بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پُوچھنے میں شرم محسوس کی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھی، میں نے ایک آدمی کو (یہ مسئلہ پوچھنے کا) حکم دیا تو اُس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ مسئلہ) پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مذی (نکلنے) سے وضو کرنا ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «صحیح بخارى، كتاب العلم، باب من استحيا فامر غيره بالسؤال رقم: 132، 178، 269، سنن نسائی، رقم: 152، مسند: احمد: 125/1، امن طريق أبى حصین، ابن ماجه رقم: 504، ارواء الغليل 47 - 125»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے مذی کے متعلق مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرم محسوس کی تو میں نے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو (یہ مسئلہ پوچھنے کا) حکم دیا۔ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس(مذی) میں وضو کرنا (واجب) ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم، کتاب الحيض، باب المذى: 303، سنن نسائی، رقم الحديث: 157، مسند احمد: 1121»
|