جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ 20. (20) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الِاسْمَ بِاسْمِ الْمَعْرِفَةِ بِالْأَلِفِ وَاللَّامِ قَدْ لَا يَحْوِي جَمِيعَ الْمَعَانِي الَّتِي تَدْخُلُ فِي ذَلِكَ الِاسْمِ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ الف و لام کے ساتھ معرفہ بننے والا اسم کبھی ان تمام معانی کا احاطہ نہیں کرتا جو اس اسم میں داخل ہوتے ہیں
ہمارے اس ہم عصر کے قول کے برعکس جولغت عربی کے قواعد وضوابط کی معرفت کے بغیر لغت جاننے کا دعویدار ہے اور بغیر علم کے عالم ہونے کا مدعی ہے کہ اسم معرفہ ان تمام اشیاء کو شامل ہوتا ہے جن پر ”الف“ و”لام“ کےساتھ معرفہ بننے والے اسم کا اطلاق ہوتا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ احداث کو ریح پر خاص طور پر اور وضو کو واجب کرنے والے تمام احداث پر اسم معرفہ کے ساتھ واضح کیا ہے۔ ریح خاص طور پر دبر سے نکلتی ہے۔ میں یہ مسئلہ کتاب الایمان میں وضاحت سے بیان کر چکا ہوں۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ اس وقت تک حالت نماز میں ہی رہتا ہے جب تک نماز اسے روکے رکھتی ہے اور وہ وضو نہ توڑے۔“ «احداث» یہ ہے کہ بلا آواز یا بآواز ہوا جارج کرے۔ میں اس چیز (کو بیان کرنے) سے نہیں شرماتا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بیان کرتے ہوے) شرم محسوس نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «صحيح بخارى، كتاب الوضوء، باب من لم ير الوضوء الا من المخرجين من القيل والدبر، رقم: 176، صحيح مسلم، رقم: 1509، سنن ابي داود رقم: 471، مسند احمد: 415/2، 528، 7236»
|