صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ
وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ
14. (14) بَابُ ذِكْرِ وُجُوبِ الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْيِ،
مذی سے وضو کے واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q18
وَهُوَ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي قَدْ أَعْلَمْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ يُوجِبُ الْحُكْمَ فِي كِتَابِهِ بِشَرْطٍ، وَيُوجِبُهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَيْرِ ذَلِكَ الشَّرْطِ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَذْكُرْ فِي آيَةِ الْوُضُوءِ الْمَذْيَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَوْجَبَ الْوُضُوءَ مِنَ الْمَذْيِ، وَاتَّفَقَ عُلَمَاءُ الْأَمْصَارِ قَدِيمًا وَحَدِيثًا عَلَى إِيجَابِ الْوُضُوءِ مِنَ الْمَذْيِ
یہ حکم اسی قسم سے ہے جسے میں نے بیان کیا تھا کہ کبھی اللہ تعالیٰ ایک حکم کو اپنی کتاب میں مشروط واجب کرتا ہے پھر اسی حکم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے غیر مشروط واجب کر دیتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آیتِ وضو میں مذی کا ذکر نہیں کیا جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذی سے وضو واجب قرار دیا ہے۔ تمام شہروں کے قدیم و جدید علماء کا اتفاق ہے کہ مذی سے وضو واجب ہو جاتا ہے۔