جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ 24. (24) بَابُ الْأَمْرِ بِالْوُضُوءِ مِنْ أَكْلِ لُحُومِ الْإِبِلِ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کا حکم
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ اللہ کے رسول، کیا میں بکریوں کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو وضو کر لو اور اگر چاہو تو وضو نہ کرو۔“ اُس نے عرض کی کہ کیا اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرو۔“ اُس نے پوچھا کہ کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز ادا کرلوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں (پڑھ لو)“ اُس نے عرض کیا کہ کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمیں علماۓ اہل حدیث کے درمیان اس بات پر اختلاف کا علم نہیں ہے کہ یہ حدیث نقل کے اعتبار سے صحیح ہے- اس روایت کو جعفر بن ابوثور سے اشعث بن ابوشعثاء محاربی اور سماک بن حرب نے بھی روایت کیا ہے۔ اس طرح ان تین اکابر راویوں نے اس حدیث کو جعف بن ابو ثور سے روایت کیا ہے۔ (یعنی عثمان بن عبداللہ، اشعت اور سماک نے یہ روایت بیان کی ہے۔)
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الحيض، باب الوضوء من لحوم الابل، رقم: 360، مسند احمد: 19881»
سیدنا برا بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی کہ کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”نہیں“ اُس نے پوچھا کہ کیا میں اُن کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ اس نے عرض کی کہ کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ (پڑھ سکتے ہو) اُس نے دریافت کیا کہ کیا میں بکریوں کا گوشت (کھانے) سے وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علمائےاہل حدیث کےدرمیان کوئی اختلاف ہمیں معلوم نہیں کہ یہ حدیث بھی نقل کے اعتبار سے صحیح ہےکیونکہ اس کے روای عادل ہیں۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، سنن ابي داؤد، كتاب الطهارة، باب الوضوء من لحوم الابل رقم: 184، الترمذي، كتاب الطهارة، باب ماجاء فى الوضوء من لحوم الابل رقم: 81، وابن ماجه رقم: 494، و أحمد: 288/4، 303، اب الجارود فى المنتقى: 26، من طريق الأعمش»
|