جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ 17. (17) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْأَمْرَ بِغَسْلِ الْفَرْجِ وَنَضْحِهِ مِنَ الْمَذْيِ أَمْرُ نَدْبٍ وَإِرْشَادٍ لَا أَمْرُ فَرِيضَةٍ وَإِيجَابٍ. اس بات کی دلیل کا بیان کہ مذی نکلنے سے شرم گاہ کو دھونا اور اسے چھینٹے مارنا مستحب ہے فرض اور واجب نہیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بہت زیادہ مذی والا شخص تھا۔ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مذی (نکلنے) سے تمہارے لیے وضو کرنا کافی ہو گا۔“ امام ابو بکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذی کے بارے میں سیدنا سھل بن حنیف کی پوری روایت کے الفاظ یوں ہیں «يكفيك من ذالك الوضوء» ”مذی نکلنے سے وضو کرنا تیرے لیے کافی ہو گا۔“ میں نے اسے مذی لگنے سے کپڑے دھونے کے باب میں ذکر کر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الحيض، باب المذي: 303، سنن نسائي: 154، مسند احمد: 110/1، رقم: 870»
|