جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ 16. (16) بَابُ الْأَمْرِ بِنَضْحِ الْفَرْجِ مِنَ الْمَذْيِ. مذی (نکلنے) سے شرم گاہ دھونے کا حکم
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ نے انہیں حُکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق پوچھیں جو اپنی بیوی کے قریب ہوتا ہے تو اس کی مذی نکل جاتی ہے اس پر کیا لازم ہے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا، چونکہ میرے پاس (میرے نکاح میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ہیں، اس لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھتے ہوئے شرماتا ہوں، سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص یہ پائے (کہ مذی نکل گئی ہے) تو اپنی شرم گاہ دھو لے اور وہ نماز کے لیے جیسا وضو کرتا ہے ویسا وضو کرلے۔“
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، صحيح ابي داود: 201، سنن ابي داود، كتاب الطهارة، باب المذي: 207، سنن نسائي: 156، ابن ماجه رقم: 505، موطا امام مالك: 76»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (مسئلہ پوچھنے کے لیے) بھیجا۔ تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ جس شخص کی مذی نکل جائے وہ کیا کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کرو اور اپنی شرم گاہ دھولو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الحيض، باب المذي، رقم: 303، مسند أحمد: 104/1، ابن الجارود فى المنتقى: 5»
|