جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ 25. (25) بَابُ اسْتِحْبَابِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ شرم گاہ کو چھونے سے وضو کرنا مستحب ہے
سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا سےروایت ہےکہ انہوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں سےکوئی شخص اپنی شرمگاہ کوچھوئےتو اسے وضوکرنا چاہیے۔“ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو کرنا مستحب ہے میں اسے واجب قرار نہیں دیتا۔ جناب علی بن سعید نسوی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے شرم گاہ کو چھونے سے وضو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اسے مستحب سمجھتا ہوں، اسے واجب قرار نہیں دیتا۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، سنن النسائي، كتاب الطهارة، باب الوضوء من مس الذكر، رقم الحديث: 163، سنن ابي داود، الطهارة باب الوضوء من مس الذكر: 181، سنن ابن ماجه: 479، موطا مالك: 87، سنن الدارمي: 726، أحمد 406/6، الحميد: 352»
امام ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ کو فرما تے ہوئے سنا، ہمارے نزدیک سیدنا طلق رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو کرنا مستحب ہے، واجب نہیں۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمہ اللہ قیاس کرنے کی بجائے سیدہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی حدیث کی اتباع کرتے ہوئے مس ذکر سے وضو کو واجب قرار دیتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں بھی امام شافعی رحمہ اللہ کے فرمان کے مطابق موقف رکھتا ہوں کیونکہ حضرت عروہ نے سیدہ بسرہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث سنی ہے- بعض علماء کے اس توہم کے برعکس جو کہتے ہیں کہ یہ حدیث مروان میں طعن کی وجہ سے ضعیف ہے۔
تخریج الحدیث: «اسناده صحيح، سنن أبى داؤد، كتاب الطهارة، باب الرخصة فى ذلك، رقم: 183، 182، الترمذي، رقم: 85، وابن ماجه، رقم: 483، أحمد: 22/4، 23»
|