كِتَابُ الرَّهْنِ کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں 33. بَابُ الْأَمْرِ بِالْوَصِيَّةِ وصیت کا حکم
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لائق ہے مسلمان آدمی کو جس کے پاس کوئی چیز یا معاملہ ایسا ہو جس میں وصیت کرنا ضروری ہو اور وہ دو راتیں گزارے بغیر وصیت لکھے ہوئے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2738، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1627، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6024، 6025، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3646، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6409، 6410، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2862، والترمذي فى «جامعه» برقم: 974، 2118، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3219، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2699، 2702، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12712، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4290، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4555، والحميدي فى «مسنده» برقم: 714، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5512، فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 1»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ جو آدمی اپنی صحت یا مرض میں کچھ وصیت کرے، مثلاً غلام آزاد کرنے کی، یا اور کچھ وصیت، تو اس میں تغیر اور تصرف کر سکتا ہے مرتے دم تک، اور یہ بھی ممکن ہے کہ بالکل اس وصیت کو موقوف کر کے دوسری کوئی وصیت کرے، مگر جب کسی غلام کو مدبر کر چکا ہو تو اب اس کی تدبیر کو باطل نہیں کر سکتا، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لائق ہے مسلمان آدمی کو جس کے پاس کوئی چیز یا معاملہ ایسا ہو جس میں وصیت کرنا ضروری ہو اور وہ دو راتیں گزارے بغیر وصیت لکھے ہوئے۔“
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 1»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر موصی اپنی وصیت کے بدلنے پر قادر نہ ہوتا تو چاہیے تھا کہ ہر وصیت کرنے والے کا مال اس کے اختیار سے نکل کر رُکا رہتا، حالانکہ ایسا نہیں ہے، کبھی آدمی اپنی صحت میں وصیت کرتا ہے اور کبھی سفر میں جاتے وقت۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 1»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک ہر وصیت کو بدل سکتا ہے سوائے تدبیر کے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 1»
|