موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
33. بَابُ الْأَمْرِ بِالْوَصِيَّةِ
وصیت کا حکم
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، أَنَّ الْمُوصِيَ إِذَا أَوْصَى فِي صِحَّتِهِ أَوْ مَرَضِهِ بِوَصِيَّةٍ، فِيهَا عَتَاقَةُ رَقِيقٍ مِنْ رَقِيقِهِ أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ يُغَيِّرُ مِنْ ذَلِكَ مَا بَدَا لَهُ، وَيَصْنَعُ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ حَتَّى يَمُوتَ، وَإِنْ أَحَبَّ أَنْ يَطْرَحَ تِلْكَ الْوَصِيَّةَ وَيُبْدِلَهَا فَعَلَ، إِلَّا أَنْ يُدَبِّرَ مَمْلُوكًا، فَإِنْ دَبَّرَ فَلَا سَبِيلَ إِلَى تَغْيِيرِ مَا دَبَّرَ، وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصَى فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ".
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم اجماعی ہے کہ جو آدمی اپنی صحت یا مرض میں کچھ وصیت کرے، مثلاً غلام آزاد کرنے کی، یا اور کچھ وصیت، تو اس میں تغیر اور تصرف کر سکتا ہے مرتے دم تک، اور یہ بھی ممکن ہے کہ بالکل اس وصیت کو موقوف کر کے دوسری کوئی وصیت کرے، مگر جب کسی غلام کو مدبر کر چکا ہو تو اب اس کی تدبیر کو باطل نہیں کر سکتا، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لائق ہے مسلمان آدمی کو جس کے پاس کوئی چیز یا معاملہ ایسا ہو جس میں وصیت کرنا ضروری ہو اور وہ دو راتیں گزارے بغیر وصیت لکھے ہوئے۔“
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 37 - كِتَابُ الْوَصِيَّةِ-ح: 1»