موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الرَّهْنِ
کتاب: گروی رکھنے کے بیان میں
24. بَابُ مَا لَا يَجُوزُ مِنَ النُّحْلِ
جو ہبہ درست نہیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 1452
Save to word اعراب
حدثنا يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، وعن محمد بن النعمان بن بشير انهما حدثاه، عن النعمان بن بشير ، انه قال: إن اباه بشيرا اتى به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نحلت ابني هذا غلاما كان لي. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكل ولدك نحلته مثل هذا؟" فقال: لا. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فارتجعه" حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أَبَاهُ بَشِيرًا أَتَى بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي نَحَلْتُ ابْنِي هَذَا غُلَامًا كَانَ لِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ هَذَا؟" فَقَالَ: لَا. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَارْتَجِعْهُ"
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے باپ مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اس بیٹے کو اپنا ایک غلام ہبہ کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا سب بیٹوں کو تو نے ایسا ہی غلام دیا ہے؟ بولا: نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رجوع کر ہبہ سے۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2586، 2587، 2650، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1623، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5097، 5098، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3703، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5979، 6466، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3542، 3543، 3544، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1367، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2375، 2376، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12115، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18572، والحميدي فى «مسنده» برقم: 948، 951، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 39»
حدیث نمبر: 1453
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: إن ابا بكر الصديق كان نحلها جاد عشرين وسقا من ماله بالغابة، فلما حضرته الوفاة، قال:" والله يا بنية، ما من الناس احد احب إلي غنى بعدي منك، ولا اعز علي فقرا بعدي منك، وإني كنت نحلتك جاد عشرين وسقا، فلو كنت جددتيه واحتزتيه كان لك، وإنما هو اليوم مال وارث، وإنما هما اخواك واختاك، فاقتسموه على كتاب الله". قالت عائشة: فقلت: يا ابت، والله لو كان كذا وكذا لتركته، إنما هي اسماء فمن الاخرى؟ فقال ابو بكر:" ذو بطن بنت خارجة اراها جارية" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ كَانَ نَحَلَهَا جَادَّ عِشْرِينَ وَسْقًا مِنْ مَالِهِ بِالْغَابَةِ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ:" وَاللَّهِ يَا بُنَيَّةُ، مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَحَبُّ إِلَيَّ غِنًى بَعْدِي مِنْكِ، وَلَا أَعَزُّ عَلَيَّ فَقْرًا بَعْدِي مِنْكِ، وَإِنِّي كُنْتُ نَحَلْتُكِ جَادَّ عِشْرِينَ وَسْقًا، فَلَوْ كُنْتِ جَدَدْتِيهِ وَاحْتَزْتِيهِ كَانَ لَكِ، وَإِنَّمَا هُوَ الْيَوْمَ مَالُ وَارِثٍ، وَإِنَّمَا هُمَا أَخَوَاكِ وَأُخْتَاكِ، فَاقْتَسِمُوهُ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا أَبَتِ، وَاللَّهِ لَوْ كَانَ كَذَا وَكَذَا لَتَرَكْتُهُ، إِنَّمَا هِيَ أَسْمَاءُ فَمَنِ الْأُخْرَى؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" ذُو بَطْنِ بِنْتِ خَارِجَةَ أُرَاهَا جَارِيَةً"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے باپ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو ہبہ کئے تھے کھجور کے درخت، جن میں سے بیس وسق کھجور نکلتی تھی، اپنے باغ میں سے جو غابہ میں تھے (غابہ ایک موضع ہے شام کی راہ میں)۔ جب سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات ہونے لگی، انہوں نے کہا: اے بیٹی! کوئی آدمی ایسا نہیں ہے جس کا مالدار رہنا مجھے پسند ہو بعد اپنے تجھ سے زیادہ، اور نہ کسی آدمی کا مفلس رہنا نا پسند ہے مجھ کو بعد اپنے تجھ سے زیادہ، میں نے تجھے بیس وسق کھجور کے درخت ہبہ کیے تھے، اگر تو ان درختوں سے کھجور کاٹتی اور ان پر قبضہ کر لیتی تو وہ تیرا مال ہو جاتا، اب تو وہ سب وارثوں کا مال ہے، اور وارث کون ہیں، دو بھائی ہیں تمہارے (عبدالرحمٰن اور محمد) اور دو بہنیں ہیں، تو بانٹ لینا اس کو کتاب اللہ کے موافق۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے میرے باپ قسم اللہ کی! اگر بڑے سے بڑا مال ہوتا تو میں اس کو چھوڑ دیتی، لیکن میں حیران ہوں (ایک بہن تو میری اسماء ہے) اور دوسری بہن کون ہے؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ جو (حبیبہ) بنت خارجہ کے پیٹ میں ہے، میں اس کو لڑکی سمجھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11948، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3761، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16507، 16508، 16512، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20506، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5844، 5845، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 40»
حدیث نمبر: 1454
Save to word اعراب
وحدثني وحدثني مالك، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عبد الرحمن بن عبد القاري ، ان عمر بن الخطاب ، قال: " ما بال رجال ينحلون ابناءهم نحلا ثم يمسكونها، فإن مات ابن احدهم، قال: ما لي بيدي لم اعطه احدا، وإن مات هو، قال: هو لابني قد كنت اعطيته إياه، من نحل نحلة فلم يحزها الذي نحلها حتى يكون إن مات لورثته فهي باطل" وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " مَا بَالُ رِجَالٍ يَنْحَلُونَ أَبْنَاءَهُمْ نُحْلًا ثُمَّ يُمْسِكُونَهَا، فَإِنْ مَاتَ ابْنُ أَحَدِهِمْ، قَالَ: مَا لِي بِيَدِي لَمْ أُعْطِهِ أَحَدًا، وَإِنْ مَاتَ هُوَ، قَالَ: هُوَ لِابْنِي قَدْ كُنْتُ أَعْطَيْتُهُ إِيَّاهُ، مَنْ نَحَلَ نِحْلَةً فَلَمْ يَحُزْهَا الَّذِي نُحِلَهَا حَتَّى يَكُونَ إِنْ مَاتَ لِوَرَثَتِهِ فَهِيَ بَاطِلٌ"
حضرت عبدالرحمٰن بن عبدالقاری سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا حال ہے لوگوں کا کہ ہبہ کرتے ہیں اپنے بیٹوں کو پھر روک لیتے ہیں، اگر بیٹا مر جاتا ہے تو کہتے ہیں: میرا مال میرے قبضے میں ہے کسی کو نہیں دیا، اگر باپ مر جاتا ہے تو کہہ جاتا ہے کہ وہ میرے بیٹے کا ہے اس کو میں ہبہ کر چکا ہوں، جو کوئی ہبہ کرے اور اس کو نافذ نہ کرے، یعنی موہوب لہُ اس پر قبضہ نہ کرے اس طرح سے کہ جب موہوب لہُ مرے تو وہ اس کے وارثوں کو ملے، تو وہ ہبہ باطل ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11949، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3782، 3784، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16509، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20117، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 41»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.