قال مالك: فيمن دفع إلى الغسال ثوبا يصبغه، فصبغه، فقال صاحب الثوب: لم آمرك بهذا الصبغ؟ وقال الغسال: بل انت امرتني بذلك، فإن الغسال مصدق في ذلك، والخياط مثل ذلك، والصائغ مثل ذلك، ويحلفون على ذلك، إلا ان ياتوا بامر لا يستعملون في مثله، فلا يجوز قولهم في ذلك، وليحلف صاحب الثوب، فإن ردها، وابى ان يحلف. حلف الصباغ. قَالَ مَالِكٌ: فِيمَنْ دَفَعَ إِلَى الْغَسَّالِ ثَوْبًا يَصْبُغُهُ، فَصَبَغَهُ، فَقَالَ صَاحِبُ الثَّوْبِ: لَمْ آمُرْكَ بِهَذَا الصِّبْغِ؟ وَقَالَ الْغَسَّالُ: بَلْ أَنْتَ أَمَرْتَنِي بِذَلِكَ، فَإِنَّ الْغَسَّالَ مُصَدَّقٌ فِي ذَلِكَ، وَالْخَيَّاطُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَالصَّائِغُ مِثْلُ ذَلِكَ، وَيَحْلِفُونَ عَلَى ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتُوا بِأَمْرٍ لَا يُسْتَعْمَلُونَ فِي مِثْلِهِ، فَلَا يَجُوزُ قَوْلُهُمْ فِي ذَلِكَ، وَلْيَحْلِفْ صَاحِبُ الثَّوْبِ، فَإِنْ رَدَّهَا، وَأَبَى أَنْ يَحْلِفَ. حُلِّفَ الصَّبَّاغُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی نے اپنا کپڑا رنگریز کو رنگنے کو دیا، اس نے رنگا، اب کپڑے والا یہ کہے: میں نے تجھ سے یہ رنگ نہیں کہا تھا، اور رنگریز کہے: تو نے یہی رنگ کہا تھا، تو رنگریز کا قول قسم سے مقبول ہوگا، ایسا ہی درزی کا بھی حکم ہے، اور سنار کا جب وہ حلف اٹھالیں، البتہ اگر ایسی بات کا دعویٰ کرتے ہوں جو بالکل عرف اور رواج کے خلاف ہو، تو اس کا قول مقبول نہ ہوگا، بلکہ کپڑے والے سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم نہ کھائے گا تو کاریگر سے قسم لی جائے گی۔
قال مالك في الصباغ يدفع إليه الثوب فيخطئ به، فيدفعه إلى رجل آخر حتى يلبسه الذي اعطاه إياه: إنه لا غرم على الذي لبسه، ويغرم الغسال لصاحب الثوب، وذلك إذا لبس الثوب الذي دفع إليه على غير معرفة، بانه ليس له، فإن لبسه وهو يعرف انه ليس ثوبه فهو ضامن له. قَالَ مَالِكٌ فِي الصَّبَّاغِ يُدْفَعُ إِلَيْهِ الثَّوْبُ فَيُخْطِئُ بِهِ، فَيَدْفَعُهُ إِلَى رَجُلٍ آخَرَ حَتَّى يَلْبَسَهُ الَّذِي أَعْطَاهُ إِيَّاهُ: إِنَّهُ لَا غُرْمَ عَلَى الَّذِي لَبِسَهُ، وَيَغْرَمُ الْغَسَّالُ لِصَاحِبِ الثَّوْبِ، وَذَلِكَ إِذَا لَبِسَ الثَّوْبَ الَّذِي دُفِعَ إِلَيْهِ عَلَى غَيْرِ مَعْرِفَةٍ، بِأَنَّهُ لَيْسَ لَهُ، فَإِنْ لَبِسَهُ وَهُوَ يَعْرِفُ أَنَّهُ لَيْسَ ثَوْبَهُ فَهُوَ ضَامِنٌ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص نے اپنا کپڑا رنگریز کو دیا رنگنے کے واسطے، رنگریز نے وہ کپڑا دوسرے شخص کو پہننے کو دے دیا، تو رنگریز پر اس کا تاوان ہوگا اگر پہننے والے کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کپڑا کسی اور کا ہے، اور جو معلوم ہو تو تاوان اسی پر ہوگا۔