كِتَابُ الْجَنَائِزِ کتاب: جنازوں کے بیان میں 10. بَابُ مَا جَاءَ فِي دَفْنِ الْمَيِّتِ مردہ کے دفن کے بیان میں
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کی دوشنبہ کے روز اور دفن کیے گئے منگل کے روز اور نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر لوگوں نے اکیلے اکیلے، کوئی ان کا امام نہ تھا، پھر کہا بعض لوگوں نے: دفن کیے جائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے پاس، اور بعض نے کہا: بقیع میں، تو آئے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”نہیں دفن کیا گیا کوئی نبی مگر اس مقام میں جہاں اس کی وفات ہوئی۔“ پھر کھودی گئی قبر اس مقام میں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کی تھی، جب غسل کا وقت آیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ اتارنا چاہا، سو ایک آواز سنی: نہ اتارو کرتے کو، پس نہ اتارا گیا کرتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا، غسل دیئے گئے کرتہ پہنے ہوئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6632، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1558، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4853، 25681، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1554، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6384، شركة الحروف نمبر: 503، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 27»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ دو آدمی قبر کھودنے والے تھے، ایک ان میں سے بغلی بناتا تھا اور دوسرا نہیں بناتا تھا۔ لوگوں نے کہا: جو پہلے آئے گا وہی اپنا کام شروع کرے گا، تو پہلے وہی آیا جو بغلی بناتا تھا، پس قبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلی بنائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11631، وانظر ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1557، شركة الحروف نمبر: 503، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 28»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ بی بی سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا یقین نہیں یہاں تک کہ میں نے کدال مارنے کی آواز سنی۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 24837
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 503، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 29»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند گر پڑے، سو میں نے اس خواب کو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں دفن ہو چکے تھے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ان تین چاندوں میں سے ایک چاند آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور یہ تینوں چاندوں میں بہتر ہیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 4425، 8285، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2846، 2848، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31137، وأخرجه الطبراني فى "الكبير"، 126، 127، 128، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 6373، شركة الحروف نمبر: 504، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 30»
کئی ایک معتبر لوگوں سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی عقیق میں (ایک موضع ہے قریب مدینہ کے)، اور ان کا جنازہ اٹھا کر مدینہ میں لایا گیا اور وہاں دفن ہوئے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه طبقات ابن سسعد 147/3، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7169، 19410، شركة الحروف نمبر: 505، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 31»
حضرت عروہ بن زبیر نے کہا: مجھے بقیع میں دفن ہونا پسند نہیں ہے، اگر میں کہیں اور دفن ہوں تو اچھا ہے، اس لیے کہ بقیع میں جہاں پر میں دفن ہوں گا وہاں پر کوئی گناہگار شخص دفن ہوچکا ہے تو اس کے ساتھ مجھے دفن ہونا منظور نہیں ہے، اور یا کوئی نیک شخص دفن ہو چکا ہے تو میں نہیں چاہتا کہ میرے لیے اس کی ہڈیاں کھو دی جائیں۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7178، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6735، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11976، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2185، والشافعي فى «الاُم» برقم: 277/1، شركة الحروف نمبر: 506، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 32»
|