كِتَابُ الْجَنَائِزِ کتاب: جنازوں کے بیان میں 3. بَابُ الْمَشْيِ أَمَامَ الْجَنَازَةِ جنازہ کے آگے چلنے کا بیان
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور تمام خلفاء آگے جنازے کے چلتے تھے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3179، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3045، 3046، 3047، 3048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1945، 1946، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2082، 2083، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1007، 1008، 1009، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1482، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6958، 6959، 6960، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1809، 1810، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4627، والحميدي فى «مسنده» برقم: 619، شركة الحروف نمبر: 485، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 8»
حضرت ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر سے روایت ہے انہوں نے دیکھا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو آگے چلتے تھے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے جنازے میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6961، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2119، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6260، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2749، 2750، شركة الحروف نمبر: 486، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 9»
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ عروہ کو ہمیشہ جنازہ کے آگے چلتے دیکھا، یہاں تک کہ وہ بقیع میں آجاتے اور بیٹھے رہتے، یہاں تک کہ جنازہ آکر گزر جاتا۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 487، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 10»
ابن شہاب نے کہا: جنازہ کے پیچھے چلنا خطا ہے، یعنی خلافِ سنت ہے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2754، شركة الحروف نمبر: 488، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 11»
|