كِتَابُ الْجَنَائِزِ کتاب: جنازوں کے بیان میں 16. بَابُ جَامِعِ الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام میں مختلف حدیثیں
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات کے پیشتر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے تھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سینے پر اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کان لگائے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، فرماتے تھے: ”یا اللہ! رحم کر مجھ پر اور ملا دے مجھ کو بڑے درجے کے رفیقوں سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4440، 5674، 6348، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2444، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 123، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2116، 2117، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 512، 513، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 787، 798، 834، 835، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7105، والترمذي فى «جامعه» برقم: 362، 3496، 3672، والدارمي فى «مسنده» برقم: 83، 1292، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1232، 1233، 1618، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 120، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5236، والحميدي فى «مسنده» برقم: 235، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 179، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 2092، شركة الحروف نمبر: 517، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 46»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”کوئی پیغمبر نہیں مرتا ہے یہاں تک کہ اس کو اختیار دیا جاتا ہے۔“ کہا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”یا اللہ! میں نے اختیار کیا بلند رفیقوں کو۔“ جب میں نے جانا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانے والے ہیں دنیا سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4435، 4437، 4463، 4586، 6348، 6509، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2444، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 7103، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1620، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25947، شركة الحروف نمبر: 517، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 46ق»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مر جاتا ہے تو صبح اور شام اس کو مقام اس کا بتایا جاتا ہے، اگر جنت والوں میں سے ہے تو جنت میں، اور جو دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ میں، اور کہا جاتا ہے کہ یہ ٹھکانہ ہے تیرا جب تجھے اٹھائے گا اللہ جل جلالہُ قیامت کے دن۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1379، 3240، 6515، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2866، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3130، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2071، 2072، 2073، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2208، 2209، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1072، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4270، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4748،والطبراني فى «الصغير» برقم: 930، شركة الحروف نمبر: 518، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 47»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمام بدن کو آدمی کے زمین کھا جاتی ہے مگر ریڑھ کی ہڈی کو، اسی سے پیدا ہوا اور اسی سے پیدا کیا جائے گا قیامت کے دن۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4814، 4935، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2955،والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2079، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2215، 11395، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4743، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4266، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8297، 8399، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6759، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 2288، شركة الحروف نمبر: 519، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 48»
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی روح ایک پرندہ کی شکل بن کر جنت کے درخت سے لٹک رہتی ہے یہاں تک کہ اللہ جل جلالہُ پھر اس کو لوٹا دے گا اس کے بدن کی طرف جس دن اس کو اٹھائے گا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2075، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4657، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2211، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1641، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1449، 4271، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16017، 16018، والحميدي فى «مسنده» برقم: 897، والطبراني فى "الكبير"، 119، 120، شركة الحروف نمبر: 520، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 49»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: ”جب میرا بندہ میری ملاقات چاہتا ہے تو میں بھی اس کی ملاقات چاہتا ہوں، اور جب وہ مجھ سے نفرت کرتا ہے تو میں بھی اس سے نفرت کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7504، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2685، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 363، 3008، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1835، 1836، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1973، 1974، 7697، 11759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8248، 8675، شركة الحروف نمبر: 521، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 50»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، جب وہ مرنے لگا تو اپنے لوگوں سے بولا کہ بعد مرنے کے مجھے جلانا اور میری راکھ کے دو حصے کر کے ایک حصہ خشکی میں ڈال دینا اور ایک حصہ دریا میں، اس لیے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے پا لیا تو ایسا عذاب کرے گا کہ سارے جہان میں ویسا عذاب کسی کو نہ کرے گا۔ جب وہ مر گیا تو اس کے لوگوں نے ایسا ہی کیا، اللہ جل جلالہُ نے خشکی کو حکم دیا اس نے تمام راکھ اکٹھی کر دی، پھر دریا کو حکم کیا اس نے بھی اکٹھی کر دی، بعد اس کے اللہ جل جلالہُ نے پوچھا: ”تو نے ایسا کیوں کیا؟“ وہ بولا: تیرے خوف سے اے پروردگار! اور تو خوب جانتا ہے، پس بخش دیا اس کو اللہ جل جلالہُ نے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3481، 7506، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2756، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2081، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2217، 11825، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4255، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3862، 7762، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20548، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 560، شركة الحروف نمبر: 522، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 51»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”ہر بچہ پیدا ہوتا ہے دینِ اسلام پر، پھر ماں باپ اس کے اس کو یہودی بناتے ہیں یا نصرانی بناتے ہیں، جیسے اونٹ پیدا ہوتا ہے صحیح سلامت جانور سے، بھلا اس میں کوئی کنکٹا بھی ہوتا ہے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو بچے چھوٹے پن میں مر جائیں اُن کا کیا حال ہو گا؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”اللہ خوب جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں بڑے ہو کر۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1358، 1359، 1384، 1385، 4775، 6598، 6599، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2658، 2659، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 128، 129، 130، 131، 133، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1950، 1951، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2087، 2088، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4714، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2138، 2138 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12264، 12265، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7302، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1143، 1146، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20077، شركة الحروف نمبر: 523، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 52»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر کے سامنے سے نکل کر کہے گا: کاش کہ میں اس کی جگہ قبر میں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7115، 7121، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 157، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6707، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4037، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7347، 11020، والبزار فى «مسنده» برقم: 8772، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20793، شركة الحروف نمبر: 524، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 53»
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گزرا ایک جنازہ تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”مستریح ہے یا مستراح منہ۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: مستریح کسے کہتے ہیں اور مستراح منہ کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: ”بندہ مومن مستریح ہے یعنی جب مر جاتا ہے تو دنیا کی تکلیفوں اور اذیتوں سے نجات پا کر اللہ تعالیٰ کی رحمت میں راحت پاتا ہے، اور بندہ فاسق مستراح منہ ہے جب وہ مر جاتا ہے تو لوگوں کو، بستیوں کو، اور درختوں کو، اور جانوروں کو اس سے راحت ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6512، 6513، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 950، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3007، 3012، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1931، 1932، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2068، 2069، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6670، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22972، 23015، 23031، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6254، شركة الحروف نمبر: 525، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 54»
حضرت ابوالنضر نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گزرا ان پر جنازہ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا: ”چلے گئے تم دنیا سے اور نہیں لیا اس میں سے کچھ۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 526، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 54ق»
اُم المؤمنین سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کھڑے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کو اور کپڑے پہنے، پھر چلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، تو کہا میں نے اپنی لونڈی بریرہ سے کہ پیچھے پیچھے جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے، تو گئی وہ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے بقیع کو اور کھڑے ہوئے قریب اس کے جب تک اللہ کو منظور تھا آپ کا کھڑا رہنا۔ پھر لوٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو بریرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوّل میرے پاس آن پہنچ گئی، اور میں نے کچھ ذکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں کیا یہاں تک کہ صبح ہوئی، پھر میں نے ذکر کیا اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے، تو فرمایا: ”مجھے حکم ہوا تھا بقیع والوں کے پاس جانے کا تاکہ دعا کروں ان کے لیے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن، وأخرجه والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2040، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3748، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1800، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2176، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25251، شركة الحروف نمبر: 527، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 55»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جلدی کرو جنازہ کو لیے ہوئے چلنے میں، اس لیے کہ اگر وہ اچھا ہے تو جلدی اس کو بہتری کی طرف لے جاتے ہو، اور اگر بُرا ہے تو جلدی اپنے کندھوں سے اتارتے ہو۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وانظر للحديث مرفوع: أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1315، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 944، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3042، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1911، 1912، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2048، 2049، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3181، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1015، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1477، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6945، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7387، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1052، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6247، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11378، شركة الحروف نمبر: 528، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 56»
|