كِتَابُ الْجَنَائِزِ کتاب: جنازوں کے بیان میں 7. بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَائِزِ بَعْدَ الصُّبْحِ إِلَى الْإِسْفَارِ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى الِاصْفِرَارِ نماز جنازہ بعد نماز صبح اور بعد نماز عصر کے پڑھنے کا بیان
حضرت محمد بن ابی حرملہ سے روایت ہے کہ سیدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا (اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی پہلے خاوند سے) مر گئیں اور اس زمانے میں طارق حاکم تھے مدینہ کے، تو لایا گیا جنازہ ان کا بعد نمازِ صبح کے، اور رکھا گیا بقیع میں، اور طارق نماز پڑھا کرتے تھے صبح کی اندھیرے میں۔ ابی حرملہ نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے لوگوں سے: یا تو تم جنازہ کی نماز اب پڑھ لو یا رہنے دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4410، 7016، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 550/1، شركة الحروف نمبر: 497، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 20»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نماز جنازہ کی پڑھی جائے بعد عصر کے اور بعد صبح کے جب یہ دونوں نمازیں اپنے وقت پر پڑھی جائیں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6560، 6561، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4479، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 550/1، شركة الحروف نمبر: 498، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 21»
|