كِتَابُ الْجَنَائِزِ کتاب: جنازوں کے بیان میں 6. بَابُ مَا يَقُولُ الْمُصَلِّي عَلَى الْجَنَازَةِ جنازہ کی دعا کا بیان
حضرت ابوسعید مقبری نے پوچھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے: کس طرح تم نماز پڑھتے ہو جنازہ کی؟ کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے: قسم ہے اللہ جل جلالہُ کے بقا کی! میں تمہیں خبر دوں گا، میں جنازہ کے ساتھ ہوتا ہوں اس کے گھر سے، پھر جب رکھا جاتا ہے تو میں تکبیر کہہ کر اللہ کی تعریف کرتا ہوں، اور پیغمبر پر اس کے درود بھیجتا ہوں۔ پھر کہتا ہوں: یا اللہ! تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا اور تیری لونڈی کا بیٹا اس بات کی گواہی دیتا تھا کہ کوئی معبود سچا تیرے سوا نہیں ہے، اور بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے پیغمبر ہیں، اور تو اس کا حال خوب جانتا ہے، اے پروردگار! اگر وہ نیک ہو تو زیادہ کر اجر اس کا، اور جو گناہگار ہو تو درگزر کر اس کے گناہوں سے، اے پروردگار! مت محروم کر ہم کو اس کے ثواب سے، اور مت فتنہ میں ڈال ہم کو بعد اس کے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3073، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6598، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 862، 861، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6425، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11495، شركة الحروف نمبر: 494، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 17»
سعید بن مسیّب کہتے تھے: نماز پڑھی میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک لڑکے پر جو بے گناہ تھا، تو سنا میں نے ان سے کہتے تھے: اے اللہ! بچا اس کو قبر کے عذاب سے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6895، 6896، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6610، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11708، 30455، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2906، شركة الحروف نمبر: 495، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 18»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قرآن نہیں پڑھتے تھے جنازہ کی نماز میں۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11522، وابن المنذر فى الاؤسط برقم: 3168، شركة الحروف نمبر: 496، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 19»
|