حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن عبد الله بن دينار قال: خرجت مع عبد الله بن عمر إلى السوق، فمر على جارية صغيرة تغني، فقال: إن الشيطان لو ترك احدا لترك هذه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ إِلَى السُّوقِ، فَمَرَّ عَلَى جَارِيَةٍ صَغِيرَةٍ تُغَنِّي، فَقَالَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ لَوْ تَرَكَ أَحَدًا لَتَرَكَ هَذِهِ.
حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بازار گیا تو ان کا گزر ایک چھوٹی لڑکی کے پاس سے ہوا جو گا رہی تھی، آپ نے فرمایا: شیطان اگر کسی کو (گمراہ کرنے) چھوڑتا تو اس لڑکی کو چھوڑ دیتا۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 43 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5102»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا يحيى بن محمد ابو عمرو البصري قال: سمعت عمرا مولى المطلب قال: سمعت انس بن مالك يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لست من دد، ولا الدد مني بشيء“، يعني: ليس الباطل مني بشيء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو عَمْرٍو الْبَصْرِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا مَوْلَى الْمُطَّلِبِ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَسْتُ مِنْ دَدٍ، وَلاَ الدَّدُ مِنِّي بِشَيْءٍ“، يَعْنِي: لَيْسَ الْبَاطِلُ مِنِّي بِشَيْءٍ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں لہو و لعب والا ہوں، اور نہ لہو و لعب کا مجھ سے کوئی تعلق ہے۔“ یعنی: باطل کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الدولابي فى الكني: 998 و الطبراني فى الأوسط: 413»
حدثنا حفص بن عمر، قال: اخبرنا خالد بن عبد الله، قال: اخبرنا عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: ﴿ومن الناس من يشتري لهو الحديث﴾ [لقمان: 6]، قال: الغناء واشباهه.حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ [لقمان: 6]، قَالَ: الْغِنَاءُ وَأَشْبَاهُهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے آیتِ مبارکہ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اس سے مراد گانا بجانا اور اس سے ملتی جلتی چیز میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 21137 و ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 27 و البيهقي فى الكبرىٰ: 223/10»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا الفزاري، وابو معاوية، قالا: اخبرنا قنان بن عبد الله النهمي، عن عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”افشوا السلام تسلموا، والاشرة شر“، قال ابو معاوية: والاشر: العبث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالاَ: أَخْبَرَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ النَّهْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”أَفْشُوا السَّلاَمَ تَسْلَمُوا، وَالأشَرَةُ شَرٌّ“، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: وَالأَشَرُ: الْعَبَثُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو عام کرو، سلامتی سے رہوگے، اور فضول بات شر ہے۔“ ابومعاویہ نے کہا: اشر کے معنی عبث کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 1853 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491 - انظر الصحيحة: 1493»
حدثنا عصام، قال: حدثنا حريز، عن سلمان بن سمير الالهاني، عن فضالة بن عبيد، وكان بجمع من المجامع، فبلغه ان اقواما يلعبون بالكوبة، فقام غضبان ينهى عنها اشد النهي، ثم قال: الا إن اللاعب بها لياكل ثمرها، كآكل لحم الخنزير، ومتوضئ بالدم. يعني بالكوبة: النرد.حَدَّثَنَا عِصَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ سُمَيْرٍ الأَلَهَانِيِّ، عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ، وَكَانَ بِجَمْعٍ مِنَ الْمَجَامِعِ، فَبَلَغَهُ أَنَّ أَقْوَامًا يَلْعَبُونَ بِالْكُوبَةِ، فَقَامَ غَضْبَانَ يَنْهَى عَنْهَا أَشَدَّ النَّهْيِ، ثُمَّ قَالَ: أَلاَ إِنَّ اللاَّعِبَ بِهَا لَيَأْكُلُ ثَمَرَهَا، كَآكِلِ لَحْمِ الْخِنْزِيرِ، وَمُتَوَضِّئٍ بِالدَّمِ. يَعْنِي بِالْكُوبَةِ: النَّرْدَ.
سیدنا فضالة بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی مجمع میں تھے کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ شطرنج کھیلتے ہیں۔ وہ وہاں سے بڑی سختی سے منع کرتے ہوئے غضبناک ہو کر اٹھے، پھر فرمایا: خبردار! شطرنج کھیلنے والا تاکہ اس کی کمائی کھائے، خنزیر کا گوشت کھانے والے کی طرح ہے، اور اس کے خون کے ساتھ وضو کرنے والے کی طرح ہے۔