حدثنا حفص بن عمر، قال: اخبرنا خالد بن عبد الله، قال: اخبرنا عطاء بن السائب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس: ﴿ومن الناس من يشتري لهو الحديث﴾ [لقمان: 6]، قال: الغناء واشباهه.حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ [لقمان: 6]، قَالَ: الْغِنَاءُ وَأَشْبَاهُهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے آیتِ مبارکہ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اس سے مراد گانا بجانا اور اس سے ملتی جلتی چیز میں ہیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 21137 و ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 27 و البيهقي فى الكبرىٰ: 223/10»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 786
فوائد ومسائل: لہو الحدیث سے مراد ہر وہ چیز اور کلام ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ سے غافل کر دے۔ عصر حاضر میں گانا بجانا، فلم اور ڈراموں سے بڑھ کر کون سی چیز ہوسکتی ہے جو انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرے۔ اس لیے سید المفسرین ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے گانا مراد لیا ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ، مجاہد، حسن بصری وغیرہ اکثر مفسرین نے اس سے گانا ہی مراد لیا ہے اور صحابہ و تابعین کا فہم کفار کے نقش قدم پر چلنے والے جدت پسندوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 786