حدثنا بشر بن الحكم، قال: حدثنا محبوب بن محرز الكوفي، قال: حدثنا الصعب بن حكيم، عن ابيه، عن جده قال: اتيت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، فجعل يقول: يا ابن اخي، ثم سالني؟ فانتسبت له، فعرف ان ابي لم يدرك الإسلام، فجعل يقول: يا بني يا بني.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُحْرِزٍ الْكُوفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الصَّعْبُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ قَالَ: أَتَيْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَجَعَلَ يَقُولُ: يَا ابْنَ أَخِي، ثُمَّ سَأَلَنِي؟ فَانْتَسَبْتُ لَهُ، فَعَرَفَ أَنَّ أَبِي لَمْ يُدْرِكِ الإِسْلاَمَ، فَجَعَلَ يَقُولُ: يَا بُنَيَّ يَا بُنَيَّ.
شریک بن نملہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے یا ابن اخی (اے میرے بھتیجے) کہہ کر مخاطب کیا۔ پھر مجھ سے تعارف کیا، تو میں نے اپنا نسب بیان کیا، تو انہیں معلوم ہوگیا کہ میرے والد مسلمان نہیں تھے، تو وہ مجھے يَا بُنَيَّ يَا بُنَيَّ (اے میرے بیٹے) کہہ کر بلانے لگے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: أخرجه ابن أبى شيبة: 26554 و رواه عنه المصنف فى التاريخ الكبير: 323/4»
حدثنا محمد، قال: حدثنا عبد الله، قال: اخبرنا جرير بن حازم، عن سلم العلوي قال: سمعت انسا يقول: كنت خادما للنبي صلى الله عليه وسلم، قال: فكنت ادخل بغير استئذان، فجئت يوما، فقال: ”كما انت يا بني، فإنه قد حدث بعدك امر: لا تدخلن إلا بإذن.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: كُنْتُ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَكُنْتُ أَدْخُلُ بِغَيْرِ اسْتِئْذَانٍ، فَجِئْتُ يَوْمًا، فَقَالَ: ”كَمَا أَنْتَ يَا بُنَيَّ، فَإِنَّهُ قَدْ حَدَثَ بَعْدَكَ أَمْرٌ: لا تَدْخُلَنَّ إِلا بِإِذْنٍ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم تھا اور بغیر اجازت کے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر چلا جاتا تھا، چنانچہ ایک دن میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے میرے بیٹے! ٹھہر جاؤ، تیرے جانے کے بعد نیا حکم نازل ہوا ہے۔ اب بغیر اجازت کے اندر ہرگز نہیں آنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 13176 و الطحاوي فى شرح معاني الآثار: 333/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 7795 - أنظر الصحيحة: 2957»
حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن ابن ابي صعصعة، عن ابيه، ان ابا سعيد الخدري قال له: يا بني.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ قَالَ لَهُ: يَا بُنَيَّ.
ابوصعصعہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے انہیں اے میرے بیٹے کہہ کر مخاطب کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح الإسناد موقوف: أخرجه أحمد: 11031 و عبد بن حميد: 997 و أبويعلى: 982»