قال: ابو العالية مطهرة من الحيض والبول والبزاق كلما رزقوا سورة البقرة آية 25 اتوا بشيء ثم اتوا بآخر قالوا هذا الذي رزقنا من قبل سورة البقرة آية 25 اتينا من قبل واتوا به متشابها سورة البقرة آية 25 يشبه بعضه بعضا ويختلف في الطعوم قطوفها سورة الحاقة آية 23 يقطفون كيف شاءوا دانية سورة الحاقة آية 23 قريبة الارائك سورة الكهف آية 31 السرر، وقال الحسن: النضرة في الوجوه والسرور في القلب، وقال مجاهد:سلسبيلا سورة الإنسان آية 18 حديدة الجرية غول سورة الصافات آية 47 وجع البطن ينزفون سورة الصافات آية 47 لا تذهب عقولهم، وقال ابن عباس: دهاقا سورة النبا آية 34 ممتلئا وكواعب سورة النبا آية 33 نواهد الرحيق الخمر سورة المائدة آية 90 التسنيم يعلو شراب اهل الجنة ختامه سورة المطففين آية 26 طينه مسك سورة المطففين آية 26 نضاختان سورة الرحمن آية 66 فياضتان يقال: موضونة منسوجة منه وضين الناقة والكوب ما لا اذن له ولا عروة والاباريق ذوات الآذان والعرى عربا سورة الواقعة آية 37 مثقلة واحدها عروب مثل صبور وصبر يسميها اهل مكة العربة واهل المدينة الغنجة واهل العراق الشكلة، وقال مجاهد روح سورة يوسف آية 87 جنة ورخاء والريحان سورة الرحمن آية 12 الرزق والمنضود الموز والمخضود الموقر حملا، ويقال: ايضا لا شوك له والعرب المحببات إلى ازواجهن، ويقال: مسكوب جار وفرش مرفوعة سورة الواقعة آية 34 بعضها فوق بعض لغوا سورة مريم آية 62 باطلا تاثيما سورة الواقعة آية 25 كذبا افنان اغصان وجنى الجنتين دان سورة الرحمن آية 54 ما يجتنى قريب مدهامتان سورة الرحمن آية 64 سوداوان من الري.قَالَ: أَبُو الْعَالِيَةِ مُطَهَّرَةٌ مِنَ الْحَيْضِ وَالْبَوْلِ وَالْبُزَاقِ كُلَّمَا رُزِقُوا سورة البقرة آية 25 أُتُوا بِشَيْءٍ ثُمَّ أُتُوا بِآخَرَ قَالُوا هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ سورة البقرة آية 25 أُتِينَا مِنْ قَبْلُ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا سورة البقرة آية 25 يُشْبِهُ بَعْضُهُ بَعْضًا وَيَخْتَلِفُ فِي الطُّعُومِ قُطُوفُهَا سورة الحاقة آية 23 يَقْطِفُونَ كَيْفَ شَاءُوا دَانِيَةٌ سورة الحاقة آية 23 قَرِيبَةٌ الأَرَائِكِ سورة الكهف آية 31 السُّرُرُ، وَقَالَ الْحَسَنُ: النَّضْرَةُ فِي الْوُجُوهِ وَالسُّرُورُ فِي الْقَلْبِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ:سَلْسَبِيلا سورة الإنسان آية 18 حَدِيدَةُ الْجِرْيَةِ غَوْلٌ سورة الصافات آية 47 وَجَعُ الْبَطْنِ يُنْزَفُونَ سورة الصافات آية 47 لَا تَذْهَبُ عُقُولُهُمْ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: دِهَاقًا سورة النبأ آية 34 مُمْتَلِئًا وَكَوَاعِبَ سورة النبأ آية 33 نَوَاهِدَ الرَّحِيقُ الْخَمْرُ سورة المائدة آية 90 التَّسْنِيمُ يَعْلُو شَرَابَ أَهْلِ الْجَنَّةِ خِتَامُهُ سورة المطففين آية 26 طِينُهُ مِسْكٌ سورة المطففين آية 26 نَضَّاخَتَانِ سورة الرحمن آية 66 فَيَّاضَتَانِ يُقَالُ: مَوْضُونَةٌ مَنْسُوجَةٌ مِنْهُ وَضِينُ النَّاقَةِ وَالْكُوبُ مَا لَا أُذْنَ لَهُ وَلَا عُرْوَةَ وَالْأَبَارِيقُ ذَوَاتُ الْآذَانِ وَالْعُرَى عُرُبًا سورة الواقعة آية 37 مُثَقَّلَةً وَاحِدُهَا عَرُوبٌ مِثْلُ صَبُورٍ وَصُبُرٍ يُسَمِّيهَا أَهْلُ مَكَّةِ الْعَرِبَةَ وَأَهْلُ الْمَدِينَةِ الْغَنِجَةَ وَأَهْلُ الْعِرَاقِ الشَّكِلَةَ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ رَوْحِ سورة يوسف آية 87 جَنَّةٌ وَرَخَاءٌ وَالرَّيْحَانُ سورة الرحمن آية 12 الرِّزْقُ وَالْمَنْضُودُ الْمَوْزُ وَالْمَخْضُودُ الْمُوقَرُ حَمْلًا، وَيُقَالُ: أَيْضًا لَا شَوْكَ لَهُ وَالْعُرُبُ الْمُحَبَّبَاتُ إِلَى أَزْوَاجِهِنَّ، وَيُقَالُ: مَسْكُوبٌ جَارٍ وَفُرُشٍ مَرْفُوعَةٍ سورة الواقعة آية 34 بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ لَغْوًا سورة مريم آية 62 بَاطِلًا تَأْثِيمًا سورة الواقعة آية 25 كَذِبًا أَفْنَانٌ أَغْصَانٌ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ سورة الرحمن آية 54 مَا يُجْتَنَى قَرِيبٌ مُدْهَامَّتَانِ سورة الرحمن آية 64 سَوْدَاوَانِ مِنَ الرِّيِّ.
ابوالعالیہ نے کہا (سورۃ البقرہ میں) جو لفظ «مطهرة» آیا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ جنت کی حوریں حیض اور پیشاب اور تھوک اور سب گندگیوں سے پاک صاف ہوں گی اور جو یہ آیا ہے «كلما رزقوا منها من ثمرة رزقا» آخر آیت تک اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ان کے پاس ایک میوہ لایا جائے گا پھر دوسرا میوہ تو جنتی کہیں گے یہ تو وہی میوہ ہے جو ہم کو پہلے مل چکا ہے۔ «متشابها» کے معنی صورت اور رنگ میں ملے جلے ہوں گے لیکن مزے میں جدا جدا ہوں گے (سورۃ الحاقہ میں) جو لفظ «قطوفها دانية» آیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بہشت کے میوے ایسے نزدیک ہوں گے کہ بہشتی لوگ کھڑے بیٹھے جس طرح چاہیں ان کو توڑ سکیں گے۔ «دانية» کا معنی نزدیک کے ہیں، «أرائك» کے معنی تخت کے ہیں، امام حسن بصریٰ نے کہا لفظ «نضرة منه» کی تازگی کو اور سرور دل کی خوشی کو کہتے ہیں۔ اور مجاہد نے کہا «سلسبيلا» کے معنی تیز بہنے والی، اور لفظ «غول» کے معنی پیٹ کے درد کے ہیں۔ «ينزفون» کے معنی یہ کہ ان کی عقل میں فتور نہیں آئے گا۔ جیسا کہ دنیاوی شراب سے آ جاتا ہے) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا (سورۃ نبا میں) جو «دهاقا» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی لبالب بھرے ہوئے کہ ہیں۔ لفظ «كواعب» کے معنی پستان اٹھے ہوئے کے ہیں، لفظ «رحيق» کے معنی جنت کی شراب، «تسنيم» وہ عرق جو بہشتیوں کی شراب کے اوپر ڈالا جائے گا۔ بہشتی اس کو پئیں گے اور لفظ «ختام»(سورۃ المطففین میں) کے معنی مہر کی مٹی (جس سے وہاں کی شراب کی بوتلوں پر مہر لگی ہوئی ہو گی۔ «نضاختان»(سورۃ الرحمن میں) دو جوش مارتے ہوئے چشمے، لفظ «موضونة»(سورۃ الواقعہ میں) کا معنی جڑاو بنا ہوا، اسی سے لفظ «وضين الناقة.» نکلا ہے۔ یعنی اونٹنی کی جھول وہ بھی بنی ہوئی ہوتی ہے اور لفظ «كوب» کا معنی جس کی جمع «اكواب»(سورۃ الواقعہ میں) ہے، کوزہ جس میں نہ کان ہو نہ کنڈا اور لفظ «لأباريق» «ابريق» کی جمع وہ کوزہ جو کان اور کنڈہ رکھتا ہو۔ اور لفظ «عربا»(سورۃ الواقعہ میں) «عروب» کی جمع ہے جیسے «صبور» کی جمع «صبر» آتی ہے۔ مکہ والے «عروب» کو «عربة» اور مدینہ والے «غنجة» اور عراق والے «شكلة.» کہتے ہیں۔ ان سب سے وہ عورت مراد ہے جو اپنے خاوند کی عاشق ہو۔ اور مجاہد نے کہا لفظ «روح.»(سورۃ الواقعہ میں ہے) کا معنی بہشت اور فراخی رزق کے ہیں۔ «ريحان.» کا معنی (جو اسی سورۃ میں ہے) رزق کے ہیں اور لفظ «منضود»(سورۃ الواقعہ) کا معنی کیلے کے ہیں۔ «مخضود» وہ بیر جس میں کانٹا نہ ہو۔ میوے کے بوجھ سے لٹکا ہوا ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ لفظ عرب (جو سورۃ الواقعہ میں ہے) اس کے معنی وہ عورتیں جو اپنے خاوند کی محبوبہ ہوں، «مسكوب» کا معنی (جو اسی سورۃ میں ہے) بہتا ہوا پانی۔ اور لفظ «وفرش مرفوعة»(سورۃ الواقعہ) کا معنی بچھونے اونچے یعنی اوپر تلے بچھے ہوئے، لفظ «لغوا» جو اسی سورۃ میں ہے۔ اس کے معنی غلط جھوٹ کے ہیں۔ لفظ «تأثيما» جو اسی سورۃ میں ہے اس کا معنی بھی جھوٹ کے ہیں۔ لفظ «أفنان» جو سورۃ الرحمن میں ہے۔ اس کے معنی شاخیں ڈالیاں اور «وجنى الجنتين دان» کا معنی بہت تازگی اور شاداب کی وجہ سے وہ کالے ہو رہے ہوں گے۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا الليث بن سعد، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا مات احدكم فإنه يعرض عليه مقعده بالغداة والعشي، فإن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة، وإن كان من اهل النار فمن اهل النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَإِنَّهُ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ، فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب کوئی شخص مرتا ہے تو (روزانہ) صبح و شام دونوں وقت اس کا ٹھکانا (جہاں وہ آخرت میں رہے گا) اسے دکھلایا جاتا ہے۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اگر وہ دوزخی ہے تو دوزخ میں۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "When anyone of you dies, he will be shown his destination both in the morning and in the evening, and if he belongs to the people of Paradise, he will be shown his place in Paradise, and if he is from the people of Hell, he will be shown his place in Hell."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 463
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا سلم بن زرير، حدثنا ابو رجاء، عن عمران بن حصين، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں کثرت عورتوں کی نظر آئی۔“
Narrated `Imran bin Husain: The Prophet said, "I looked at Paradise and found poor people forming the majority of its inhabitants; and I looked at Hell and saw that the majority of its inhabitants were women."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 464
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ، قال:" بينا انا نائم رايتني في الجنة فإذا امراة تتوضا إلى جانب قصر، فقلت: لمن هذا القصر، فقالوا: لعمر بن الخطاب فذكرت غيرته فوليت مدبرا فبكى عمر، وقال: اعليك اغار يا رسول الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ، قَالَ:" بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ فَإِذَا امْرَأَةٌ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَانِبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ، فَقَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا فَبَكَى عُمَرُ، وَقَالَ: أَعَلَيْكَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خواب میں جنت دیکھی، میں نے اس میں ایک عورت کو دیکھا جو ایک محل کے کنارے وضو کر رہی تھی۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا محل ہے۔ مجھے ان کی غیرت یاد آئی اور میں وہاں سے فوراً لوٹ آیا۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رو دئیے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ! کیا میں آپ کے ساتھ بھی غیرت کروں گا؟
Narrated Abu Huraira: While we were in the company of the Prophet, he said, "While I was asleep, I saw myself in Paradise and there I beheld a woman making ablution beside a palace, I asked, To whom does this palace belong? 'They said, To `Umar bin Al-Khattab.' Then I remembered `Umar's Ghaira (concerning women), and so I quickly went away from that palace." (When `Umar heard this from the Prophet), he wept and said, "Do you think it is likely that I feel Ghaira because of you, O Allah's Apostle?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 465
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوعمران جونی سے سنا، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس اشعری نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(جنتیوں کا) خیمہ کیا ہے، ایک موتی ہے خولدار جس کی بلندی اوپر کو تیس میل تک ہے۔ اس کے ہر کنارے پر مومن کی ایک بیوی ہو گی جسے دوسرے نہ دیکھ سکیں گے۔“ ابوعبدالصمد اور حارث بن عبید نے ابوعمران سے (بجائے تیس میل کے) ساٹھ میل بیان کیا۔
Narrated `Abdullah bin Qais Al-Ash`ari: The Prophet said, "A tent (in Paradise) is like a hollow pearl which is thirty miles in height and on every corner of the tent the believer will have a family that cannot be seen by the others." (Narrated Abu `Imran in another narration, "The tent is sixty miles in height.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 466
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال الله:" اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر فاقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ اللَّهُ:" أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں، جنہیں نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا کبھی خیال گزرا ہے۔ اگر جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين»”پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کیا چیزیں چھپا کر رکھی گئی ہیں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah said, "I have prepared for My Pious slaves things which have never been seen by an eye, or heard by an ear, or imagined by a human being." If you wish, you can recite this Verse from the Holy Qur'an:--"No soul knows what is kept hidden for them, of joy as a reward for what they used to do." (32.17)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 467
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها، ولا يمتخطون ولا يتغوطون آنيتهم فيها الذهب امشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم الالوة ورشحهم المسك ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم، ولا تباغض قلوبهم قلب واحد يسبحون الله بكرة وعشيا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا، وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ أَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ، وَلَا تَبَاغُضَ قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند روشن ہوتا ہے۔ نہ اس میں تھوکیں گے نہ ان کی ناک سے کوئی آلائش آئے گی اور نہ پیشاب، پاخانہ کریں گے۔ ان کے برتن سونے کے ہوں گے۔ کنگھے سونے چاندی کے ہوں گے۔ انگیٹھیوں کا ایندھن عود کا ہو گا۔ پسینہ مشک جیسا خوشبودار ہو گا اور ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی۔ جن کا حسن ایسا ہو گا کہ پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ نہ جنتیوں میں آپس میں کوئی اختلاف ہو گا اور نہ بغض و عناد، ان کے دل ایک ہوں گے اور وہ صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہا کریں گے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The first group (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like the moon when it is full. They will not spit or blow their noses or relieve nature. Their utensils will be of gold and their combs of gold and silver; in their centers the aloe wood will be used, and their sweat will smell like musk. Everyone of them will have two wives; the marrow of the bones of the wives' legs will be seen through the flesh out of excessive beauty. They ( i.e. the people of Paradise) will neither have differences nor hatred amongst themselves; their hearts will be as if one heart and they will be glorifying Allah in the morning and in the evening."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 468
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر والذين على إثرهم كاشد كوكب إضاءة قلوبهم على قلب رجل واحد، لا اختلاف بينهم، ولا تباغض لكل امرئ منهم زوجتان كل واحدة منهما يرى مخ ساقها من وراء لحمها من الحسن يسبحون الله بكرة وعشيا لا يسقمون، ولا يمتخطون، ولا يبصقون آنيتهم الذهب والفضة وامشاطهم الذهب، ووقود مجامرهم الالوة، قال ابو اليمان: يعني العود ورشحهم المسك، وقال مجاهد: الإبكار اول الفجر والعشي ميل الشمس إلى ان تراه تغرب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّذِينَ عَلَى إِثْرِهِمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ، وَلَا تَبَاغُضَ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ لَحْمِهَا مِنَ الْحُسْنِ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا لَا يَسْقَمُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَبْصُقُونَ آنِيَتُهُمُ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَأَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ، وَوَقُودُ مَجَامِرِهِمُ الْأَلُوَّةُ، قَالَ أَبُو الْيَمَانِ: يَعْنِي الْعُودَ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْإِبْكَارُ أَوَّلُ الْفَجْرِ وَالْعَشِيُّ مَيْلُ الشَّمْسِ إِلَى أَنْ ترَاهُ تَغْرُبَ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے ابولزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند ہوتا ہے۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہو گا ان کے چہرے سب سے زیادہ چمکدار ستارے جیسے روشن ہوں گے۔ ان کے دل ایک ہوں گے کہ کوئی بھی اختلاف ان میں آپس میں نہ ہو گا اور نہ ایک دوسرے سے بغض و حسد ہو گا۔ ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی، ان کی خوبصورتی ایسی ہو گی کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہیں گے نہ ان کو کوئی بیماری ہو گی، نہ ان کی ناک میں کوئی آلائش آئے گی اور نہ تھوک آئے گا۔ ان کے برتن سونے اور چاندی کے اور کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن «ألوة» کا ہو گا، ابوالیمان نے بیان کیا کہ «ألوة» سے عود ہندی مراد ہے۔ اور ان کا پسینہ مشک جیسا ہو گا۔ مجاہد نے کہا کہ «إبكار» سے مراد اول فجر ہے۔ اور «العشي» سے مراد سورج کا اتنا ڈھل جانا کہ وہ غروب ہوتا نظر آنے لگے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The first batch (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like a full moon; and those who will enter next will be (glittering) like the brightest star. Their hearts will be as if the heart of a single man, for they will have no enmity amongst themselves, and everyone of them shall have two wives, each of whom will be so beautiful, pure and transparent that the marrow of the bones of their legs will be seen through the flesh. They will be glorifying Allah in the morning and evening, and will never fall ill, and they will neither blow their noses, nor spit. Their utensils will be of gold and silver, and their combs will be of gold, and the fuel used in their centers will be the aloeswood, and their sweat will smell like musk."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 469
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا فضيل بن سليمان، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليدخلن من امتي سبعون الفا او سبع مائة الف، لا يدخل اولهم حتى يدخل آخرهم وجوههم على صورة القمر ليلة البدر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيَدْخُلَنَّ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ، لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ".
ہم سے محمد بن ابی بکر مقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری امت میں سے ستر ہزار یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) سات لاکھ کی ایک جماعت جنت میں ایک ہی وقت میں داخل ہوں گی اور ان سب کے چہرے ایسے چمکیں گے جیسے چودہویں کا چاند چمکتا ہے۔“
Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet said, "Verily! 70,000 or 700,000 of my followers will enter Paradise altogether; so that the first and the last amongst them will enter at the same time, and their faces will be glittering like the bright full moon."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 470
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا يونس بن محمد، حدثنا شيبان، عن قتادة، حدثنا انس رضي الله عنه، قال: اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم جبة سندس وكان ينهى عن الحرير فعجب الناس منها، فقال:" والذي نفس محمد بيده لمناديل سعد بن معاذ في الجنة احسن من هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةُ سُنْدُسٍ وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا".
ہم سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا، کہا ہم سے یونس بن محمد نے بیان کیا، ان سے شیبان نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سندس (ایک خاص قسم کا ریشم) کا ایک جبہ تحفہ میں پیش کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (مردوں کے لیے) ریشم کے استعمال سے پہلے ہی منع فرما چکے تھے۔ لوگوں نے اس جبے کو بہت ہی پسند کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہتر ہوں گے۔
Narrated Anas bin Malik: A silken cloak was presented to the Prophet and he used to forbid the usage of silk (by men). When the people were fascinated by the cloak. he said, "By Allah in Whose Hands the life of Muhammad is, the handkerchiefs of Sa`d bin Mu`adh in Paradise are better than this."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 471
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، قال: حدثني ابو إسحاق، قال: سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بثوب من حرير فجعلوا يعجبون من حسنه ولينه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لمناديل سعد بن معاذ في الجنة افضل من هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ مِنْ حَرِيرٍ فَجَعَلُوا يَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهِ وَلِينِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلُ مِنْ هَذَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ریشم کا ایک کپڑا پیش کیا گیا اس کی خوبصورتی اور نزاکت نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے بہتر اور افضل ہیں۔
Narrated Al-Bara bin Azib: Allah's Apostle was given a silken garment, and its beauty and delicacy astonished the people. On that, Allah's Apostle said, "No doubt, the handkerchiefs of Sa`d bin Mu`adh in Paradise are better than this."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 472
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے، سب سے بہتر ہے۔“
Narrated Sahl bin Sa`d Al-Saidi: Allah's Apostle said, "A place in Paradise equal to the size of a lash is better than the whole world and whatever is in it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 473
ہم سے روح بن عبدالمؤمن نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکتا ہے اور پھر بھی اس کو طے نہ کر سکے گا۔“
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "There is a tree in Paradise (which is so big and huge that) if a rider travels in its shade for one hundred years, he would not be able to cross it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 474
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ہلال بن علی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکے گا اور اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «وظل ممدود» اور لمبا سایہ۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said "There is a tree in Paradise (which is so big and huge that) a rider could travel in its shade for a hundred years. And if you wish, you can recite:--'In shade long extended..' (56. 30) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 475
(مرفوع) ولقاب قوس احدكم في الجنة خير مما طلعت عليه الشمس او تغرب".(مرفوع) وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ أَوْ تَغْرُبُ".
اور کسی شخص کے لیے ایک کمان کے برابر جنت میں جگہ اس پوری دنیا سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع اور غروب ہوتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا محمد بن فليح، حدثنا ابي، عن هلال، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر والذين على آثارهم كاحسن كوكب دري في السماء إضاءة قلوبهم على قلب رجل واحد، لا تباغض بينهم، ولا تحاسد لكل امرئ زوجتان من الحور العين يرى مخ سوقهن من وراء العظم واللحم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّذِينَ عَلَى آثَارِهِمْ كَأَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، لَا تَبَاغُضَ بَيْنَهُمْ، وَلَا تَحَاسُدَ لِكُلِّ امْرِئٍ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ الْعَظْمِ وَاللَّحْمِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے باپ نے بیان کیا، ان سے ہلال نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ جو گروہ اس کے بعد داخل ہو گا ان کے چہرے آسمان پر موتی کی طرح چمکنے والے ستاروں میں جو سب سے زیادہ روشن ستارہ ہوتا ہے اس جیسے روشن ہوں گے، سب کے دل ایک جیسے ہوں گے نہ ان میں بغض و فساد ہو گا اور نہ حسد، ہر جنتی کی دو حورعین بیویاں ہوں گی، اتنی حسین کہ ان کی پنڈلی کی ہڈی اور گوشت کے اندر کا گودا بھی دیکھا جا سکے گا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The first batch (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like the full moon, and the batch next to them will be (glittering) like the most brilliant star in the sky. Their hearts will be as if the heart of a single man, for they will have neither enmity nor jealousy amongst themselves; everyone will have two wives from the houris, (who will be so beautiful, pure and transparent that) the marrow of the bones of their legs will be seen through the bones and the flesh."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 476
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال عدي بن ثابت اخبرني، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لما مات إبراهيم، قال: إن له مرضعا في الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ: إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (صاحبزادے) ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں اسے ایک دودھ پلانے والی انا کے حوالہ کر دیا گیا ہے (جو ان کو دودھ پلاتی ہے)۔
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني مالك بن انس، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اهل الجنة يتراءون اهل الغرف من فوقهم كما يتراءيون الكوكب الدري الغابر في الافق من المشرق، او المغرب لتفاضل ما بينهم، قالوا: يا رسول الله تلك منازل الانبياء، لا يبلغها غيرهم، قال: بلى والذي نفسي بيده رجال آمنوا بالله، وصدقوا المرسلين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا يَتَرَاءَيُونَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ، أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ تِلْكَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَاءِ، لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ، قَالَ: بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا بِاللَّهِ، وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے صفوان بن سلیم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنتی لوگ اپنے سے بلند کمرے والوں کو اوپر اسی طرح دیکھیں گے جیسے چمکتے ستارے کو جو صبح کے وقت رہ گیا ہو، آسمان کے کنارے پورب یا پچھم میں دیکھتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے افضل ہو گا۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو انبیاء کے محل ہوں گے جنہیں ان کے سوار اور کوئی نہ پا سکے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہوں گے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انبیاء کی تصدیق کی۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "The people of Paradise will look at the dwellers of the lofty mansions (i.e. a superior place in Paradise) in the same way as one looks at a brilliant star far away in the East or in the West on the horizon; all that is because of their superiority over one another (in rewards)." On that the people said, "O Allah's Apostle! Are these lofty mansions for the prophets which nobody else can reach? The Prophet replied," No! "By Allah in whose Hands my life is, these are for the men who believed in Allah and also believed in the Apostles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 478