باب: اور اللہ پاک نے فرمایا ”اللہ ہی ہے جس نے مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا، اور وہی پھر دوبارہ (موت کے بعد) زندہ کرے گا اور یہ (دوبارہ زندہ کرنا) تو اس پر اور بھی آسان ہے“۔
(1) Chapter. What is mentioned in the Statement of Allah (in this respect): “And He it is Who originates the creation; then will repeat (after it has been perished) and this is easier for Him..." (V.30:27)
قال الربيع بن خثيم والحسن كل عليه هين هين وهين مثل لين ولين وميت وميت وضيق وضيق افعيينا سورة ق آية 15 افاعيا علينا حين انشاكم وانشا خلقكم لغوب سورة فاطر آية 35 النصب اطوارا سورة نوح آية 14، طورا كذا وطورا كذا عدا طوره اي قدره.قَالَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ وَالْحَسَنُ كُلٌّ عَلَيْهِ هَيِّنٌ هَيْنٌ وَهَيِّنٌ مِثْلُ لَيْنٍ وَلَيِّنٍ وَمَيْتٍ وَمَيِّتٍ وَضَيْقٍ وَضَيِّقٍ أَفَعَيِينَا سورة ق آية 15 أَفَأَعْيَا عَلَيْنَا حِينَ أَنْشَأَكُمْ وَأَنْشَأَ خَلْقَكُمْ لُغُوبٌ سورة فاطر آية 35 النَّصَبُ أَطْوَارًا سورة نوح آية 14، طَوْرًا كَذَا وَطَوْرًا كَذَا عَدَا طَوْرَهُ أَيْ قَدْرَهُ.
اور ربیع بن خشیم اور امام حسن بصریٰ نے کہا کہ یوں تو دونوں یعنی (پہلی مرتبہ پیدا کرنا پھر دوبارہ زندہ کر دینا) اس کے لیے بالکل آسان ہے (لیکن ایک کو یعنی پیدائش کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کو زیادہ آسان ظاہر کے اعتبار سے کہا)(مشدد اور مخفف) دونوں طرح پڑھنا جائز ہے اور سورۃ قٓ میں جو لفظ «أفعيينا» آیا ہے، اس کے معنی ہیں کہ کیا ہمیں پہلی بار پیدا کرنے نے عاجز کر دیا تھا۔ جب اس اللہ نے تم کو پیدا کر دیا تھا اور تمہارے مادے کو پیدا کیا اور اسی سورت میں (اللہ تعالیٰ کے ارشاد میں) «لغوب» کے معنی تھکن کے ہیں اور سورۃ نوح میں جو فرمایا «أطوارا» اس کے معنی یہ ہیں کہ مختلف صورتوں میں تمہیں پیدا کیا۔ کبھی نطفہ ایسے خون کی پھٹکی پھر گوشت پھر ہڈی پوست۔ عرب لوگ بولا کرتے ہیں «عدا طوره» یعنی فلاں اپنے مرتبہ سے بڑھ گیا۔ یہاں «أطوارا» کے معنی رتبے کے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، قال: جاء نفر من بني تميم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا بني تميم ابشروا، قالوا: بشرتنا فاعطنا فتغير وجهه فجاءه اهل اليمن، فقال: يا اهل اليمن اقبلوا البشرى إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قبلنا فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم يحدث بدء الخلق والعرش فجاء رجل، فقال:" يا عمران راحلتك تفلتت ليتني لم اقم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: جَاءَ نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا بَنِي تَمِيمٍ أَبْشِرُوا، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ فَجَاءَهُ أَهْلُ الْيَمَنِ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْيَمَنِ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَبِلْنَا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ بَدْءَ الْخَلْقِ وَالْعَرْشِ فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" يَا عِمْرَانُ رَاحِلَتُكَ تَفَلَّتَتْ لَيْتَنِي لَمْ أَقُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں جامع بن شداد نے، انہیں صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنی تمیم کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان سے فرمایا کہ اے بنی تمیم کے لوگو! تمہیں بشارت ہو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت جب آپ نے ہم کو دی ہے تو اب ہمیں کچھ مال بھی دیجئیے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا، پھر آپ کی خدمت میں یمن کے لوگ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی فرمایا کہ اے یمن والو! بنو تمیم کے لوگوں نے تو خوشخبری کو قبول نہیں کیا، اب تم اسے قبول کر لو۔ انہوں نے عرض کیا کہ ہم نے قبول کیا۔ پھر آپ مخلوق اور عرش الٰہی کی ابتداء کے بارے میں گفتگو فرمانے لگے۔ اتنے میں ایک (نامعلوم) شخص آیا اور کہا کہ عمران! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ (عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) کاش، میں آپ کی مجلس سے نہ اٹھتا تو بہتر ہوتا۔
Narrated `Imran bin Husain: Some people of Bani Tamim came to the Prophet and he said (to them), "O Bani Tamim! rejoice with glad tidings." They said, "You have given us glad tidings, now give us something." On hearing that the color of his face changed then the people of Yemen came to him and he said, "O people of Yemen ! Accept the good tidings, as Bani Tamim has refused them." The Yemenites said, "We accept them. Then the Prophet started taking about the beginning of creation and about Allah's Throne. In the mean time a man came saying, "O `Imran! Your she-camel has run away!'' (I got up and went away), but l wish I had not left that place (for I missed what Allah's Apostle had said).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 413
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز انه حدثه، عن عمران بن حصين رضي الله عنهما، قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وعقلت ناقتي بالباب فاتاه ناس من بني تميم، فقال:" اقبلوا البشرى يا بني تميم، قالوا: قد بشرتنا فاعطنا مرتين، ثم دخل عليه ناس من اهل اليمن، فقال: اقبلوا البشرى يا اهل اليمن إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قد قبلنا يا رسول الله، قالوا: جئناك نسالك عن هذا الامر، قال: كان الله ولم يكن شيء غيره وكان عرشه على الماء وكتب في الذكر كل شيء وخلق السموات والارض فنادى مناد ذهبت ناقتك يا ابن الحصين فانطلقت فإذا هي يقطع دونها السراب فوالله لوددت اني كنت تركتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ:" اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ، قَالُوا: قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالُوا: جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ، قَالَ: كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ غَيْرُهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَنَادَى مُنَادٍ ذَهَبَتْ نَاقَتُكَ يَا ابْنَ الْحُصَيْنِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هِيَ يَقْطَعُ دُونَهَا السَّرَابُ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ تَرَكْتُهَا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے جامع بن شداد نے بیان کیا، ان سے صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور اپنے اونٹ کو میں نے دروازے ہی پر باندھ دیا۔ اس کے بعد بنی تمیم کے کچھ لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ”اے بنو تمیم! خوشخبری قبول کرو۔“ انہوں نے دوبار کہا کہ جب آپ نے ہمیں خوشخبری دی ہے تو اب مال بھی دیجئیے۔ پھر یمن کے چند لوگ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بھی یہی فرمایا کہ خوشخبری قبول کر لو اے یمن والو! بنو تمیم والوں نے تو نہیں قبول کی۔ وہ بولے: یا رسول اللہ! خوشخبری ہم نے قبول کی۔ پھر وہ کہنے لگے ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ سے اس (عالم کی پیدائش) کا حال پوچھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ ازل سے موجود تھا اور اس کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ لوح محفوظ میں اس نے ہر چیز کو لکھ لیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا۔“(ابھی یہ باتیں ہو ہی رہی تھیں کہ) ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ ابن الحصین! تمہاری اونٹنی بھاگ گئی۔ میں اس کے پیچھے دوڑا۔ دیکھا تو وہ سراب کی آڑ میں ہے (میرے اور اس کے بیچ میں سراب حائل ہے یعنی وہ ریتی جو دھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے) اللہ تعالیٰ کی قسم، میرا دل بہت پچھتایا کہ کاش، میں نے اسے چھوڑ دیا ہوتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہوتی)۔
Narrated Imran bin Husain: I went to the Prophet and tied my she-camel at the gate. The people of Bani Tamim came to the Prophet who said "O Bani Tamim! Accept the good tidings." They said twice, 'You have given us the good tidings, now give us something" Then some Yemenites came to him and he said, "Accept the good tidings, O people of Yemem, for Bani Tamim refused them." They said, "We accept it, O Allah's Apostle! We have come to ask you about this matter (i.e. the start of creations)." He said, "First of all, there was nothing but Allah, and (then He created His Throne). His throne was over the water, and He wrote everything in the Book (in the Heaven) and created the Heavens and the Earth." Then a man shouted, "O Ibn Husain! Your she-camel has gone away!" So, I went away and could not see the she-camel because of the mirage. By Allah, I wished I had left that she-camel (but not that gathering).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 414
(مرفوع) وروى عيسى، عن رقبة عن قيس بن مسلم عن طارق بن شهاب، قال: سمعت عمر رضي الله عنه، يقول: قام فينا النبي صلى الله عليه وسلم مقاما فاخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل اهل الجنة منازلهم، واهل النار منازلهم، حفظ ذلك من حفظه، ونسيه من نسيه".(مرفوع) وَرَوَى عِيسَى، عَنْ رَقَبَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الْخَلْقِ حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ".
اور عیسیٰ نے رقبہ سے روایت کیا، انہوں نے قیس بن مسلم سے، انہوں نے طارق بن شہاب سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے (وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا۔
Narrated 'Umar: One day the Prophet stood up amongst us for a long period and informed us about the beginning of creation (and talked about everything in detail) till he mentioned how the people of Paradise will enter their places and the people of Hell will enter their places. Some remembered what he had said, and some forgot it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 414
(قدسي) حدثني عبد الله بن ابي شيبة، عن ابي احمد، عن سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اراه، قال الله تعالى: شتمني ابن آدم وما ينبغي له ان يشتمني ويكذبني، وما ينبغي له اما شتمه، فقوله: إن لي ولدا واما تكذيبه، فقوله: ليس يعيدني كما بداني".(قدسي) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: شَتَمَنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتِمَنِي وَيُكَذِّبُنِي، وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَمَّا شَتْمُهُ، فَقَوْلُهُ: إِنَّ لِي وَلَدًا وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ، فَقَوْلُهُ: لَيْسَ يُعِيدُنِي كَمَا بَدَأَنِي".
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، ان سے ابواحمد نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم نے مجھے گالی دی اور اس کے لیے مناسب نہ تھا کہ وہ مجھے گالی دیتا۔ اس نے مجھے جھٹلایا اور اس کے لیے یہ بھی مناسب نہ تھا۔ اس کی گالی یہ ہے کہ وہ کہتا ہے، میرا بیٹا ہے اور اس کا جھٹلانا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ جس طرح اللہ نے مجھے پہلی بار پیدا کیا، دوبارہ (موت کے بعد) وہ مجھے زندہ نہیں کر سکے گا۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah the Most Superior said, "The son of Adam slights Me, and he should not slight Me, and he disbelieves in Me, and he ought not to do so. As for his slighting Me, it is that he says that I have a son; and his disbelief in Me is his statement that I shall not recreate him as I have created (him) before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 415
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن قرشی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کر چکا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں، جو اس کے پاس عرش پر موجود ہے، اس نے لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When Allah completed the creation, He wrote in His Book which is with Him on His Throne, "My Mercy overpowers My Anger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 416