(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني مالك بن انس، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن اهل الجنة يتراءون اهل الغرف من فوقهم كما يتراءيون الكوكب الدري الغابر في الافق من المشرق، او المغرب لتفاضل ما بينهم، قالوا: يا رسول الله تلك منازل الانبياء، لا يبلغها غيرهم، قال: بلى والذي نفسي بيده رجال آمنوا بالله، وصدقوا المرسلين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاءَوْنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا يَتَرَاءَيُونَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ، أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ تِلْكَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَاءِ، لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ، قَالَ: بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ رِجَالٌ آمَنُوا بِاللَّهِ، وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک بن انس نے بیان کیا، ان سے صفوان بن سلیم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنتی لوگ اپنے سے بلند کمرے والوں کو اوپر اسی طرح دیکھیں گے جیسے چمکتے ستارے کو جو صبح کے وقت رہ گیا ہو، آسمان کے کنارے پورب یا پچھم میں دیکھتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے افضل ہو گا۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ تو انبیاء کے محل ہوں گے جنہیں ان کے سوار اور کوئی نہ پا سکے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہوں گے جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور انبیاء کی تصدیق کی۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "The people of Paradise will look at the dwellers of the lofty mansions (i.e. a superior place in Paradise) in the same way as one looks at a brilliant star far away in the East or in the West on the horizon; all that is because of their superiority over one another (in rewards)." On that the people said, "O Allah's Apostle! Are these lofty mansions for the prophets which nobody else can reach? The Prophet replied," No! "By Allah in whose Hands my life is, these are for the men who believed in Allah and also believed in the Apostles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 478
أهل الجنة يتراءون أهل الغرف من فوقهم كما يتراءيون الكوكب الدري الغابر في الأفق من المشرق أو المغرب لتفاضل ما بينهم تلك منازل الأنبياء لا يبلغها غيرهم قال بلى والذي نفسي بيده رجال آمنوا بالله وصدقوا المرسلين
أهل الجنة ليتراءون أهل الغرف من فوقهم كما تتراءون الكوكب الدري الغابر من الأفق من المشرق أو المغرب لتفاضل ما بينهم تلك منازل الأنبياء لا يبلغها غيرهم قال بلى والذي نفسي بيده رجال آمنوا بالله وصدقوا المرسلين
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3256
حدیث حاشیہ: جو لوگ دنیا میں انبیائی طریق کار پر کاربند رہے اور اسلام قبول کرکے اعمال صالحہ میں زندگی گزاری، یہ محل ان ہی کے ہوں گے۔ (اللهم اجعلنا منهم۔ آمین)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3256
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3256
حدیث حاشیہ: 1۔ تمام امتوں کے مومن جنت میں ہوں گے لیکن بلند منازل صرف اس امت مرحومہ کے اہل ایمان کو ملیں گی کیونکہ تمام رسولوں کی تصدیق صرف انھی سے متصور ہو سکتی ہے جامع ترمذی کی روایت میں ہے۔ کہ حضرت ابو بکر ؓاور حضرت عمر ؓان لوگوں میں سے ہوں گےحضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں بلند منازل ہوں گی جن کا بیرون اندر سے اور اندرون باہر سے دیکھا جائے گا۔ “ ایک دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!یہ منازل کن لوگوں کی ہوں گی فرمایا: ”یہ منازل ان لوگوں کے لیے ہیں جو نرم بات کرتے ہیں۔ ہمیشہ روزے سے رہتے ہیں اور رات کو اٹھ کر نماز پڑھتے ہیں جبکہ تمام لوگ سورہے ہوتے ہیں“(جامع الترمذي، البر و الصلة، حدیث: 1984) 2۔ واضح رہے کہ جنت میں تمام اہل ایمان اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرنے والے ہی ہوں گے لیکن یہ لوگ مذکورہ صفت کے باعث ان سے ممتاز اور نمایاں ہوں گے کیونکہ انھوں نےایمان وتصدیق کا حق ادا کیا ہوگا۔ (عمدة القاري: 610/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3256
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3987
´باب:۔۔۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے۔“ راوی کہتے ہیں: اسی طرح «دري» دال کے پیش اور یا کی تشدید کے ساتھ حدیث وارد ہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایا ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3987]
فوائد ومسائل: سورہ نور کی آیت کریمہ (عربی میں لکھا ہے)(النور:35) میں یہ لفط دری کی معروف قراءت دال کے ضمہ را اور یا کی شد کے ساتھ ہے۔ جبکہ حمزہ اور ابوبکر اسے دال کے ضمہ اور ہمزہ کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ابوعمر اور کسائی دال کےکسرہ اور ہمزہ کےساتھ۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3987
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث96
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلند درجے والوں کو (جنت میں) نیچے درجہ والے دیکھیں گے جس طرح چمکتا ہوا ستارہ آسمان کی بلندیوں میں دیکھا جاتا ہے، اور ابوبکرو عمر بھی انہیں میں سے ہیں، اور ان میں سب سے فائق و برتر ہیں“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 96]
اردو حاشہ: (1) اس روایت کو بھی ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے، اور مزید لکھا ہے کہ اس روایت کے کچھ حصے کا حسن درجے کا شاھد ملتا ہے، علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے مجموعی طرق کے اعتبار سے اسے صحیح قرار دیا، دیکھئے: (الروض النضير في ترتيب و تخريج معجم الطبراني الصغير، حديث: 970) لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔
(2) جنت کے درجات کا فرق، کوئی معمولی فرق نہیں، اس لیے مومن کو بلند سے بلند درجات کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت اور کوشش کرنی چاہیے۔
(3) افق میں طلوع ہونے والا ستارہ اگرچہ دیکھنے میں زیادہ بلند محسوس نہیں ہوتا، لیکن درحقیقت بہت بلندی پر ہوتا ہے۔ جنت کے مختلف درجات میں مذکور نعمتیں سرسری نظر میں ایک دوسری سے بہت زیادہ مختلف محسوس نہیں ہوتیں، مگر حقیقت میں ان کا باہمی فرق اتنا زیادہ ہے کہ اندازہ بھی نہیں لگا جا سکتا۔
(4) آسمان میں چمکنے والا ستارہ زمین سے بہت زیادہ دور ہوتا ہے۔ اس طرح اہل جنت کے درجات کا فرق بھی بہت زیادہ ہے۔
(5) اَنْعَمَا کا ایک مفہوم زیادہ ہونا ہے، یعنی شیخین رضی اللہ عنہما کا درجہ بہت زیادہ ہے۔ دوسرا یہ لفظ نعمت سے ماخوذ بھی ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہو گا کہ یہ حضرات بہت نعمتوں میں ہیں اور اللہ کے بے شمار انعامات سے سرفراز ہیں۔
(6) اس حدیث میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے بلند درجات کی تصریح ہے۔ اس طرح اس حدیث میں ان دونوں جلیل القدر صحابیوں کے لیے جنت کی واضح خوشخبری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 96
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:772
772- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”(جنت میں) بلند درجات والے لوگ ”علیین“ کے لوگوں کو یوں دیکھیں گے، جس طرح تم افق میں چمکتے ہوئے ستارے کودیکھتے ہو اور ابوبکر و عمر ان میں شامل ہیں۔ اور یہ دونوں بہت اچھے ہیں۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:772]
فائدہ: یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ صحیح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں بلند درجات والوں کو جو ان کے نیچے ہوں گے ایسے ہی دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے افق پر طلوع ہونے والے ستارے کو دیکھتے ہو اور ابوبکر و عمر دونوں انھی میں سے ہوں گے اور کیا ہی خوب ہیں دونوں“۔ [سنن الترمذي 3658 صحيح] اس حدیث میں جنت کے درجات بیان ہوئے ہیں نیز سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہم کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 773
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7144
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اہل جنت اپنے سے اوپر بالا خانہ والوں کو اس طرح دیکھیں گے، جس طرح تم اس روشن ستارے کو دیکھتے ہو۔جودور کے مشرقی یا مغربی کنارے میں جارہا ہوتا ہے، اس فرق وامتیاز کی بنا پر جوان میں باہمی ہوگا۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!وہ انبیاء کے مقامات ہوں گے دوسرے لوگ ان تک نہ پہنچ سکیں گے، آپ نے فرمایا:" کیوں نہیں اس ذات کی قسم، جس... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:7144]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: الغابر: چلنے والا، جانے والا۔